مینورو ہارا
مینورو ہارا ((جاپانی: 原實)) ایک جاپانی لکھاری، ہندشناس، تاریخ لسانیات کے ماہر، سنسکرت اور بدھ ادب اور فلسفے کے عالم ہیں۔
مینورو ہارا | |
---|---|
(جاپانی میں: 原實) | |
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 9 ستمبر 1930ء توکیو |
تاریخ وفات | سنہ 2021ء (90–91 سال) |
شہریت | جاپان سلطنت جاپان (–1947) |
رکن | سینٹ جان's کالج (ایناپولس/سانتا فے) |
عملی زندگی | |
مادر علمی | ہارورڈ یونیورسٹی |
پیشہ | مصنف ، محقق |
پیشہ ورانہ زبان | جاپانی [1]، جرمن ، ہندی ، انگریزی |
ملازمت | جامعہ ٹوکیو |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |
تعلیم
ترمیم1953 میں ٹوکیو یونیورسٹی سے گریجویشن کی، 1974 میں ٹوکیو یونیورسٹی سے ہی ڈاکٹر آف لیٹرز۔ ہارورڈ یونیورسٹی سے 1967 میں ڈاکٹر آف فلاسفی کی ڈگری حاصل کی۔ انھوں نے سنسکرت ٹوکیو یونیورسٹی اور ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھی۔ 1978 میں کیمبرج یونیورسٹی، انگلینڈ سے ایم اے آرٹس میں ڈگری حاصل کی۔
تدریسی زندگی
ترمیم1960 سے لے کر 1964 تک وہ ٹوکیو یونیورسٹی میں سنسکرت کے لیکچرر رہے ۔ اس کے بعد 1964 میں ان کی ترقی ہو گئی اور وہ ایسوسی ایٹ پروفیسر بن گئے اور اس تعلیمی عہدے پر گیارہ برس تک براجمان رہے۔ 1975 میں وہ ٹوکیو یونیورسٹی میں پروفیسر بن گئے اور سولہ سال تک بحیثیت پروفیسر اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے۔ 1991 میں پروفیسر ایمرٹس بن گئے، 1996 میں انٹرنیشنل کالج ایڈوانسڈ سٹیڈیز ٹوکیو کے صدر بن گئے۔ کیمبرج یونیورسٹی کے سینٹ جان کالج کے سمندر پار فیلو رہے 1978 اور 1979 میں۔ سکینڈی نیون انسٹی ٹیوٹ ایشین سٹیڈیز ، کوپن ہیگن میں مہمان لیکچرر کے طور پر 1985 سے لے کر 1986 تک پڑھایا۔ 1986 سے لے کر 1987 تک وہ آکسفورڈ یونیورسٹی میں سپالڈنگ فیلو رہے۔ آسٹریا کی ویانا یونیورسٹی میں 1987 سے لے کر 1988 تک مہمان پروفیسر [2] رہے۔ 1989 سے لے کر 1990تک ہیمبرگ یونیورسٹی (فیڈرل ریپیبلک جرمنی ) میں مہمان پروفیسر رہے۔
تصانیف
ترمیمکیمبرج میں پروفیسر جان بروح کی کتاب "مجتمع دستاویز" جے سی رائٹ کے ساتھ مل کر تدوین کی۔
وہ ٹوکیو یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں [3]۔ ان کی تحریروں میں شامل ہیں
- سنسکرت کے لیے محبت بھرے الفاظ
- تپاس سمرٹی ادب میں [4]
- پورنا کمبھا پر ایک نوٹ
- جاپان میں ہندوستانی ادب اور فلسفے پر ایک تحقیق [5]
- مہابھارت میں تپس
وہ جاپان اکیڈیمی کے منتخب ممبر ہیں [6]۔انٹرنیشنل کالج برائے مطالعہ بدھ مت کے صدر ، ٹوکیو یونیورسٹی میں سنسکرت زبان و ادب کے پروفیسر ہیں۔ ایک سو سے زائد مضامین انگریزی اور جاپانی میں شائع ہو چکے ہیں۔
2009 میں، ہندوستانی ادب اور تعلیم میں خدمات کے عوض، ہندوستان کی حکومت نے انھیں اپنا تیسرا بڑا سویلین ایوارڈ پدما بھوشن [7] سے نوازا ہے۔ ہارا آنندالا ھاری (پروفیسر مینورو ہارا کے اعزاز میں جلد) ایک کتاب ہے جسے Pietro Chierichetti نے مینورو کے لیے لکھا[8]۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : Identifiants et Référentiels — ایس یو ڈی او سی اتھارٹیز: https://www.idref.fr/079373348 — اخذ شدہ بتاریخ: 8 مئی 2020
- ↑ [1]
- ↑ "Hara Minoru"۔ Japan Academy۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 6 جولائی 2016
- ↑ Minoru Hara (1979)۔ "Tapas in the Smrithi Literature"۔ Indologica۔ 23 (39)۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2018 "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 28 اپریل 2016 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 07 نومبر 2018
- ↑ Minoru Hara (1985)۔ Studies on Indian philosophy and literature in Japan, 1973–1983۔ Centre for East Asian Cultural Studies۔ ISBN 978-4896563078۔ ASIN 4896563077
- ↑ "Member Japan Academy"۔ Japan Academy۔ 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 26, 2016
- ↑ "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2016۔ نومبر 15, 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جنوری 3, 2016
- ↑ "Haranandalari (Volume in Honour of Prof. Minoru Hara)"۔ Academia۔ 2016۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ جون 26, 2016