مینوفیکچرنگ کانسنٹ:دی پولیٹیکل اکانومی آف ماس میڈیا نوم چومسكي اور ایڈورڈ ہرمن کی ایک کتاب ہے جو 1988ء میں شائع ہوئی۔ اس کا مرکزی خیال ہے کہ میڈیا ہمیں کیا اور کیوں دکھاتا ہے؟دنیا بھر کے میڈیا پر ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ داروں کا مکمل کنٹرول ہے اور ترقی پزیر ممالک کا میڈیا ان مغربی اداروں کا دست نگر ہے جو سرمایہ دارانہ نظام کے محافظ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس کتاب میں معروف مفکر نوم چومسکی اور ایڈورڈ ہرمن نے خبر کو عوام تک پہنچانے کے اس سلسلے کو ایک پراپیگنڈا ماڈل قرار دیتے ہوئے ایسے پانچ فلٹرز کی نشان دہی کی جن سے گزار کر خبر کو عوام تک پہنچایا جاتا ہے۔ انہی فلٹرز کے ذریعے یہ طے کیا جاتا کہ کس خبر کو کس انداز سے لوگوں تک پہنچانا ہے یا اس میں مطلوبہ ردوبدل کرنا ہے یا سرے ہی سے دبا دینا ہے۔ ان پانچ فلٹرز پر ایک نظر ڈالنے سے یہ اندازہ کرنا قطعی مشکل نہیں کہ ہمیں کیا اور کیوں بتایا جاتا ہے:

مینوفیکچرنگ کانسنٹ
Cover of the first edition
مصنفایڈورڈ ایس ہرمن اور
ناؤم چومسکی
ملکریاست ہائے متحدہ امریکا
زبانانگریزی
اشاعت1988 (Pantheon Books)
طرز طباعتطبع (مجلد، سستی اشاعت)

کمیونی کیشن کا پروپیگنڈہ ماڈل

ترمیم

ایڈیٹوریل تعصب کے 5 فلٹر

ترمیم
  • میڈیا اداروں کی ملکیت، سرمائے کا تحفظ، منفعت پسندی
تمام میڈیا ادارے خالصتاً اپنے مالکان کے مالی مفادات کے لیے کام کرتے ہیں اور عوامی حقوق کا تحفظ محض ایک ڈھکوسلا ہے۔ یہ مالکان مکمل طور پر سرمایہ دارانہ ذہنیت رکھتے ہیں اور دولت کے ساتھ ساتھ طاقت کے حصول میں مصروف رہتے ہیں تاکہ حکومتوں، اداروں اور عوام کو اپنی مرضی کے مطابق چلنے پر مجبور کر سکیں۔
  • فنڈنگ اور ایڈورٹائزنگ
سرمایہ ہی مزید سرمائے کے حصول کا ذریعہ ہے۔ میڈیا اور صنعتی ادارے ایڈورٹائزنگ کے ذریعے ایک دوسرے کے مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔ ان دونوں کے نزدیک عوامی مفاد نام کی کوئی شے وجود نہیں رکھتی۔
بڑے ادارے خبر اور معلومات کے ذرائع پر بھی اجارہ داری رکھتے ہیں۔ یہ ادارے معروف شخصیات کے انٹرویوز اور گفتگو کے پروگراموں کو بھی کلی طور پر سرمایہ دارانہ نظام کے تحفظ کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
  • توجہ بٹانے کے لیے معمولی تنقید، مخالف آواز دبانے کے طاقت کا استعمال
بعض اوقات میڈیا ہمیں ان سرمایہ داروں پر تنقید کرتے ہوئے بھی نظر آتا ہے جن کے مفادات کا تحفظ یہ خود کرتا ہے۔ یہ نمائشی تنقید محض عوام کی توجہ کسی برے معاملے سے ہٹانے کے لیے ہوتی ہے۔ دوسری جانب میڈیا اور اس کی پشت پر کارفرما سرمایہ دار مخالف آوازوں کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرتے۔ رشوت، بلیک میلنگ اور قتل تک ان کے لیے معمولی بات ہیں۔
  • کمیونزم کا خوف (موجودہ دور میں دہشت گردی)
میڈیا لوگوں کے اذہان کو اپنی مرضی کے مطابق سوچنے پر مجبور کرنے کے لیے "ولن" تراشتا ہے۔ ایک طویل عرصے تک سرمایہ دارانہ نظام نے اپنے عوام کے ذہنوں میں کمیونزم کا خوف بٹھائے رکھا۔ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد پہلے عراق اور پھر اسلامی دہشت گردی کا خوف پیدا کر کے، عوام کو اس کا شکار بنایا گیا۔ اس خوف کے لیے میڈیا صرف خبر ہی نہیں، ہر پروگرام، ڈرامے، فلم وغیرہ کا سہارا لیتا ہے۔ یہ خوف پیدا کرنے کے بعد لوگوں کو یہ بتایا جاتا ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام ہی ان کی جان و مال کا محافظ ہے تاکہ وہ اس نظام کے شکنجے سے آزاد ہونے کے متعلق سوچنے کی زحمت بھی نہ کریں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

اقتباس

ترمیم
  • جس کا ذہن بگاڑ دیا گیا ہو اُسے معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ خود مظلوم ہے۔ اسے اپنے جیل کی دیواریں نظر نہیں آتیں اور وہ اپنے آپ کو آزاد محسوس کرتا ہے۔

The victim of mind-manipulation does not know that he is a victim. To him, the walls of his prison are invisible, and he believes himself to be free. (Aldous Huxley)[1]

  • غلط بیانی کے بغیر ناٹو قائم نہیں رہ سکتا۔[2]
  • "people who will not use their intelligence are no better than animals....Such people are beasts of burden and steaks on the table by choice and consent."

حوالہ جات

ترمیم