نؤام چومسکی
اَورام نؤام چومسکی (عبرانی: אברם נועם חומסקי) (پیدائش 7 دسمبر 1928) ایک یہودی امریکی ماہر لسانیات، فلسفی، مؤرخ، سیاسی مصنف اور لیکچرر ہیں۔ ان کے نام کا اولین حصہ اَورام دراصل ابراہیم کا عبرانی متبادل ہے۔ وہ مشہور زمانہ میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی شعبہ لسانیات میں پروفیسر ہیں اور اس ادارے میں پچھلے 50 سالوں سے کام کر رہے ہیں۔ چومسکی کو لسانیات میں جینیریٹو گرامر کے اصول اور بیسویں صدی کے لسانیات کا بانی تصور کیا جاتا ہے۔ ان کے کام سے کمپیوٹر سائنس، ریاضی اور نفسیات کے شعبے میں ترقی ہوئی۔ چومسکی کی خاص وجہ شہرت ان کی امریکی خارجہ پالیسی اور سرمایہ دارانہ نظام پر تنقید رہی ہے۔ وہ 100 سے زیادہ کتابوں کے خالق ہیں۔ دنیا بھر میں انھیں لیکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے۔ ان کی ایک کتاب دنیا کس طرح کام کرتی ہے نے بڑی شہرت پائی۔
نؤام چومسکی | |
---|---|
(انگریزی میں: Noam Chomsky) | |
نؤام چومسکی 2004 میں وینکوور، برٹش کولمبیا کے دورے پر
| |
معلومات شخصیت | |
پیدائشی نام | (انگریزی میں: Avram Noam Chomsky) |
پیدائش | فلاڈلفیا، پنسلوانیا، امریکا |
دسمبر 7, 1928
رہائش | ٹسکن، اریزونا لیکسنگٹن (1965–) |
شہریت | ریاستہائے متحدہ امریکا |
دیگر نام | اَورام نؤام چومسکی |
نسل | اشکنازی [1] |
مذہب | دہریت[2][3] |
رکن | جرمن سائنس اکیڈمی آف سائنسز لیوپولڈینا [4]، سربیائی اکادمی برائے سائنس و فنون ، قومی اکادمی برائے سائنس [5]، امریکی اکادمی برائے سائنس و فنون [6]، رائل سوسائٹی کینیڈا ، امریکن فلوسوفیکل سوسائٹی [7][8] |
مناصب | |
پروفیسر | |
آغاز منصب 1955 |
|
عملی زندگی | |
مادر علمی | جامعہ پنسلوانیا (BA 1949, MA 1951, PhD 1955) |
تخصص تعلیم | لسانيات |
تعلیمی اسناد | بی اے ،ایم اے |
استاذ | رومن جیکبسن |
پیشہ | فلسفی [9][10]، ماہرِ لسانیات [9][10]، سیاسی مصنف ، استاد جامعہ [10]، ماہر نفسیات ، ماہر انسانیات ، کارکن انسانی حقوق ، معلم ، میڈیا نقاد ، مصنف [11]، عوامی صحافی ، کمپیوٹر سائنس دان ، مورخ ، ماہرِ علم اللسان [10] |
مادری زبان | امریکی انگریزی ، انگریزی |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی [12][13]، امریکی انگریزی ، عبرانی |
شعبۂ عمل | لسانيات ، نفسیات ، علم ادراک ، اخلاقیات ، سیاست |
ملازمت | میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ برائے ٹیکنالوجی |
کارہائے نمایاں | نحوی اجزاء (کتاب) ، مینوفیکچرنگ کانسنٹ |
تحریک | الحاد |
اعزازات | |
دستخط | |
ویب سائٹ | |
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
IMDB پر صفحات | |
درستی - ترمیم |
1967ء میں انھوں نے نفسیات کے شہرت یافتہ سائنسی کتاب بی ایف سكينر کی وربل بی هیوير کی تنقید لکھی جس نے 1950 کی دہائی میں وسیع قبولیت حاصل ہوئی نظریہ کردار Behaviorism کے اصولوں کو چیلنج کیا، تو اس سے كاگنيٹو نفسیات میں ایک طرح کے انقلاب کا آغاز ہوا، جس سے نہ صرف نفسیات کا مطالعہ اور تحقیق متاثر ہوئی۔ بلکہ لسانیات، سوشیالوجی، انسانی نفسیات جیسے کئی شعبوں میں تبدیلی آئی۔
آرٹس اینڈ هيومنٹج ساٹیشن انڈیکس کے مطابق 1980-92 کے دوران جتنے محققین اور علما کرام نے چامسكي کو حوالہ دیا ہے اتنا شاید ہی کسی زندہ مصنف کیا گیا ہو۔ اور اتنا ہی نہیں، وہ کسی بھی مدت میں آٹھویں سب سے بڑے حوالہ کیے جانے والے مصنف ہیں۔[17] انسٹی ٹیوٹ فار سائنٹیفک انفارمیشن کے ایک حالیہ سروے کے مطابق تعلیمی کتب، تحقیق خطوط وغیرہ میں مارکس، لینن، شیکسپیئر، ارسطو، بائبل، افلاطون اور فرائیڈ وغیرہ کے بعد چامسكی سب سے زیادہ حوالہ کیے جانے والے عالم ہیں جو ہیگل اور سسرو وغیرہ کو بھی شکست دیتے ہیں۔
نؤام چومسکی کی پہلی پہچان یہ ہے کہ وہ ماہر لسانیات ہیں۔ انھوں نے 1950ء کی دہائی میں یہ انقلابی نظریہ پیش کیا تھا کہ تمام زبانوں کی بنیاد ایک ہی ہے۔ انھیں بجا طور پر اپنے شعبے کا آئن سٹائن کہا جاتا ہے۔ تا ہم نؤام چومسکی کی سیاسیات کے موضوع پر تحریروں نے بھی عالمی توجہ حاصل کی۔ نؤام چومسکی اس عالمی جدوجہد کے ایک مفکر اورایکٹوسٹ ہیں جو نہ صرف ریاستی دہشت گردی بلکہ اقتصادی دہشت گردی کے بھی مخالف ہیں۔
1960 کی دہائی کے ویت نام کی جنگ کی تنقید میں لکھی کتاب 'دی رسپانس بلٹي آف اینٹلی كچولز' (خرد مندوں کی ذمہ داری)'کے بعد چامسكی خاص طور پر بین الاقوامی سطح پر میڈیا کے ناقدین اور سیاست کے عالم کے طور پر جانے جانے لگے، بائیں بازو اور امریکہ کی سیاست میں آج وہ ایک متحرک دانشور کے طور میں جانے اور تصورکئے جاتے ہیں۔ اپنے سیاسی ایكٹوزم اور امریکہ کی خارجہ پالیسی کی تنقید کے لیے آج انھیں پوری دنیا میں جانا جاتا ہے۔
چومسکی نے اکثر موقعوں پر امریکی کی پالیسیوں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسامہ بن لادن کی موت پر چومسکی کہتے ہیں
"ہمیں اپنے آپ سے پوچھنا چاہیے کہ ہم کیا محسوس کرتے اگر عراقی کمانڈوز جارج ڈبلیو بش کے احاطے میں اترتے، اسے قتل کرتے اور اس کی لاش اٹلانٹک سمندر میں پھینک دیتے۔ اس میں کوئی اختلاف رائے نہیں کہ بش کے جرائم بن لادن کے جرائم سے کہیں زیادہ ہیں۔ اور بش مشتبہ نہیں بلکہ یقینی طور پر فیصلہ کرنے والا اور وہ احکام دینے والا رہا ہے جس سے بدترین بین الاقوامی جرائم کیے گئے۔ ایسے ہی جرائم میں نازیوں کو پھانسی دی گئی تھی یعنی لاکھوں کی موت، کروڑوں کی ملک بدری، ملک کے بیشتر حصے کی تباہی اور بد ترین فسادات۔"
مزید دیکھیے
ترمیم- مینوفیکچرنگ کانسنٹ۔ قبولیت کاڑھنا
- جوزف اسٹگلیز
- کیرول کوئیگلی
- انسائڈ جوب
- ہیرالڈ پینٹر
بیرونی ربط
ترمیم- ’’امریکی مافیا‘‘ چومسکی کی نظر میں۔ اردو میں
- امیر ترین لوگ اور کارپوریشنیں درحقیقت بھلائی کی مخالف ہیں۔ انگریزی میںآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ alternet.org (Error: unknown archive URL)
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://globetrotter.berkeley.edu/people2/Chomsky/chomsky-con0.html
- ↑ "The Reality Club: BEYOND BELIEF"۔ 13 اپریل 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 مئی 2012
- ↑ Show 219: Noam Chomsky – “Chomsky on Humanism” | Equal Time For Freethought | Tune in, Pay it Forward, and Question Everything!
- ↑ Leopoldina member ID (new): https://www.leopoldina.org/mitgliederverzeichnis/mitglieder/member/Member/show/noam-chomsky/
- ↑ http://www.nasonline.org/member-directory/member-search-results.html?election_year=1972 — اخذ شدہ بتاریخ: 20 فروری 2022
- ↑ https://www.amacad.org/sites/default/files/academy/multimedia/pdfs/publications/bookofmembers/electionIndex1950-1999.pdf
- ↑ این این ڈی بی شخصی آئی ڈی: https://www.nndb.com/people/590/000022524/
- ↑ https://search.amphilsoc.org/memhist/search?creator=Chomsky&title=&subject=&subdiv=&mem=&year=&year-max=&dead=&keyword=&smode=advanced — اخذ شدہ بتاریخ: 20 فروری 2022
- ↑ https://cs.isabart.org/person/170897 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
- ↑ جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118520520 — اخذ شدہ بتاریخ: 14 اگست 2024
- ↑ http://www.nytimes.com/2006/09/23/books/23chomsky.html
- ↑ مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہ — http://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11896756j — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
- ↑ کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/6935651
- ↑ https://www.ipb.org/sean-macbride-peace-prize/
- ↑ https://sydneypeacefoundation.org.au/sydney-peace-prize/
- ↑ Guggenheim fellows ID: https://www.gf.org/fellows/all-fellows/noam-chomsky/
- ↑ [http: //web.mit.edu/newsoffice/1992/citation-0415.html "چامسكي از ساٹےشن چےپ"] تحقق من قيمة
|url=
(معاونت)۔ اےماٹي نیوز آفس۔ 1992-04-15۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 ستمبر 2007