ان سائڈ جاب (Inside Job) ایک دستاویزی فلم ہے جو 2010ء میں منظر عام پر آئی۔ اس میں سن 2000ء کے بعد کی دہائی میں ہونے والے مالیاتی بحران کے بارے میں ہے۔ اس فلم کے ہدایت کار چارلس فرگوسن (Charles H. Ferguson) ہیں۔ اس فلم کے بارے میں فرگوسن کا کہنا ہے کہ یہ فلم ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں بینک اور مالیاتی خدمات کی صنعت میں ہونے والی منظم کرپشن اور اس کے نتائج کے بارے میں ہے۔ اس فلم میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح بینکوں نے پالیسیوں میں تبدیلیاں کر کے مالیاتی بحران بننے میں مدد دی تھی۔ ناقدین نے اس فلم کو بے حد سراہا ہے اور اس پیچیدہ مواد پر کی گئی تحقیق و نمائش کی تعریف کی ہے۔

انسائڈ جوب
Theatrical release poster
ہدایت کارچارلس فرگوسن
پروڈیوسراوڈرے مارز
چارلس فرگوسن
راویمیٹ ڈیمن
موسیقیالیکس ہیفس
سنیماگرافیSvetlana Cvetko
Kalyanee Mam
ایڈیٹرچاڈ بک
ایڈم بولٹ
تقسیم کارسونی پکچررز کلاسک
تاریخ نمائش
  • 16 مئی 2010ء (2010ء-05-16) (کینس)
  • 8 اکتوبر 2010ء (2010ء-10-08) (امریکا)
دورانیہ
108 منٹ
ملک امریکا
زبانانگریزی
بجٹ$2 ملین[1]
باکس آفس$7,871,522[2]

فلم کی نمائش مئی 2010 کے کینیز فلم فیسٹیول (Cannes Film Festival) میں ہوئی اور اسے 2010 کی بہترین دستاویزی فیچر فلم کا اکیڈمی ایوارڈ ملا ۔

خلاصہ ترمیم

یہ دستاویزی فلم پانچ حصوں پر مشتمل ہے۔ شروع میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح آئس لینڈ میں 2000 ء میں بینکوں کو نجی تحویل میں دیا گیا اور ان پر نگرانی کم کر دی گئی۔ جب لیہمین برادرز (Lehman Brothers) دیوالیہ ہو گیا اور 15 ستمبر 2008 میں امریکا کی سب سے بڑی انشورس کمپنی اے آئی جی (AIG) زمین بوس ہو گئی جس کی وجہ سے آئس لینڈ اور باقی دنیا ایک عالمی کساد بازاری میں چلے گئے۔

حصہ اول: ہم یہاں کیسے پہنچے؟ ترمیم

امریکی مالیاتی انڈسٹری 1940 سے 1980 تک کسی حد تک حکومتی کنٹرول میں تھی لیکن اس دوران حکومتی کنٹرول کم ہوتا چلا گیا۔ 1980 میں امریکی ٹیکس دھندگان کو ایک بچت اور قرض بحران کی قیمت تقریباً 124 ارب ڈالر کے خسارے کی صورت میں چکانی پڑی۔
1990 کی دھائ کے آخر میں کچھ نجی مالیاتی شعبے چند دیو ہیکل فرموں میں تبدیل ہو گئے۔ 2001 ء میں، انٹرنیٹ اسٹاک کا بلبلہ پھٹا کیونکہ سرمایہ کار بینکوں نے ان انٹرنیٹ کمپنیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا تھا حالانکہ بینک جانتے تھے کہ وہ کمپنیاں ناکام ہوں گی۔ اس کے نتیجے میں سرمایہ کاروں کو 5000 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
1990 کی دھائ میں ڈیری ویٹو Derivatives کو انڈسٹری میں مقبول کیا گیا جس سے عدم استحکام میں مزید اضافہ ہو گیا۔ ڈیری ویٹو کو کنٹرول کرنے کی کوششوں کو Commodity Futures Modernization Act of 2000 بنا کر روکا گیا۔ اس قانون کی پشت پناہی کرنے والوں میں اعلیٰ ترین حکام شامل تھے۔
2000 میں، صنعت پر چند لوگوں کی اجارہ داری قائم ہو چکی تھی جن میں پانچ بڑے بینک (گولڈ مین سیکس Goldman Sachs، مارگن سٹینلے Morgan Stanley، لہمین برادرز Lehman Brothers، میرل لنچ Merrill Lynch اور بیر سٹرن Bear Stearns)، دو بڑے مالیاتی ادارے (Citigroup, JPMorgan Chase)، تین انشورنس کمپنیاں (AIG, MBIA, AMBAC) اور تین ریٹنگ ایجنسیاں (Moody’s, Standard & Poors, Fitch) شامل تھیں۔
بینکوں نے رہن اور قرض کا عجیب و غریب پیکج بنا کر اسے Collateralized Debt Obligation کا نام دیا جسے مختصراً CDOs کہتے ہیں۔ ریٹنگ ایجنسیاں CDOs کو بہترین یعنی AAA ریٹنگ دیتی تھیں جس سے ان کی قیمت آسمان پر پہنچ جاتی تھی اور عوام انھیں بینکوں سے مہنگے داموں خرید لیتے تھے۔ کچھ ہی دنوں بعد بینکوں نے اپنے آپ کو دیوالیہ قرار دے دیا اور عوام کے اربوں ڈالر ڈوب گئے۔

حصہ دوم : بلبلہ (2001-2007) ترمیم

ہاؤسنگ بوم Housing Boom کے دوران، چھوٹے بینکوں نے اپنے اثاثوں سے کہیں زیادہ رقم کے برابر قرضے لیے۔ کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ (credit default swap-CDS)، ایک انشورنس پالیسی کے مشابہ تھا۔ منافع کی امید میں سرمایہ دار ایسے CDSs بھی خرید سکتے تھے جن CDOs کی وہ ملکیت نہ رکھتے تھے۔ متعدد CDOs "سب پرائم مارٹ گیج" subprime mortgages کی پشت پناہی پر قائم تھے۔ گولڈ مین سیکس Goldman Sachs نے 2006 کی پہلی ششماہی کے دوران 3 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے CDOs کی فروخت کی۔ گولڈ مین سیکس نے کم اعتبار کے CDOs میں سرمایہ کاری کر کے یہ تاثر دیا کہ یہ CDOs اعلی معیار کے تھے۔ تینوں بڑی ریٹنگ ایجنسیوں نے مسئلہ کو اور بڑھا دیا۔ بہترین یعنی AAA درجہ رکھنے والے مالی کاغذات کی اقسام 2000 ء میں صرف ایک مٹھی بھر تھی جو 2006 میں 4،000 سے زیادہ ہو گئی۔

حصہ سوم : مالی بحران 2007 ترمیم

CDOs کی مارکیٹ گرنے سے سرمایہ کاری کرنے والے چھوٹے بینکوں کے اربوں ڈالر قرضوں میں پھنسے رہ گئے اور اب وہ ان CDOs اور رہن کی جائداد سے جان نہیں چھڑا سکتے تھے۔ اس طرح نومبر 2007 میں عظیم کساد بازاری کا آغاز ہوا اور 14 مارچ 2008ء میں Bear Stearns کنگال ہو گیا۔ ستمبر 2008ء میں، وفاقی حکومت نے Fannie Mae اور Freddie Mac کا انتظام سنبھال لیا جو تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔ دو دن بعد 15 ستمبر کو لہمین برادرز کا دیوالیہ ہو گیا۔[3] "بیل آوٹ" ہونے سے چند دن پہلے تک ان اداروں کی ریٹنگ AA یا AAA تھی۔ میرل لنچ جو تباہی کے کنارے پر تھا اسے بینک آف امریکہ نے خرید لیا۔ ہنری پالسن (Henry Paulson) اور ٹموتھی گائتھنر(Timothy Geithner) نے فیصلہ کیا کہ لیہمین برادرز کو عدالتی کارروائی کے ذریعے دیوالیہ پن حاصل کرنا چاہیے جس کے نتیجے میں کمرشل کاغذات کی مارکٹ بری طرح گر گئی۔ 17 ستمبر کو دیوالیہ ہونے والی AIG کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا۔

700 ارب ڈالر کا بیل آؤٹ پیکج ترمیم

اگلے دن ہنری پالسن اور فیڈرل ریزرو کے چیئرمین Ben Bernanke نے کانگریس سے 700 ارب ڈالر کا مطالبہ کر دیا تا کہ بینکوں کو "بیل آوٹ" کیا جا سکے۔ عالمی مالیاتی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا۔ 3 اکتوبر 2008 ء کو صدر بش نے مشکل اثاثوں کے لیے ریلیف پروگرام (Troubled Asset Relief Program) پر دستخط کیے لیکن عالمی اسٹاک مارکیٹ کا گرنا جاری رہا۔ امریکا اور یورپی یونین میں بے روزگاری 10 فیصد تک جا پہنچی۔ دسمبر 2008 تک گاڑیاں بنانے والی دو مشہور فیکٹریاں جنرل موٹرز اور کرسلر کو بھی دیوالیہ پن کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکا میں قرضوں کا قبل از وقت انہدام (Foreclosures) غیر معمولی سطح تک پہنچ گیا۔
نوبل انعام یافتہ مشہور امریکی ماہر معاشیات پروفیسر جوزف اسٹگلیز نے 2009ء میں امریکی وزیر خزانہ Geithner کے اس ریلیف پروگرام پر تنقید کرتے ہوئے اسے امریکی عوام کی دولت پر ڈاکہ قرار دیا تھا۔ [4]

پانچ بڑے بینک دیوالیہ ترمیم

2008ء میں پانچ بڑے بینک ڈوبے۔ گولڈ مین سیکس Goldman Sachs اور مارگن سٹینلے Morgan Stanley کو حکومت امریکا نے بیل آوٹ کیا، لہمین برادرز Lehman Brothers نے عدالت سے دیوالیہ پن حاصل کیا، میرل لنچ Merrill Lynch اور بیر سٹرن Bear Stearns کو اونے پونے داموں بیچ دیا گیا۔ ان اداروں پر کل ملا کر 4000 ارب ڈالر کے قرضے تھے۔

کار الاؤنس ربیٹ سسٹم ترمیم

گاڑیوں کی فروخت بڑھانے کے لیے امریکی کانگریس نے 2009ء کے وسط میں Car Allowance Rebate System (CARS) کے نام سے عجیب و غریب قانون بنایا کہ پرانی کار کے بدلے نئی کار قرض پر خریدنے والے کو 3500 سے 4500 ڈالر کی چھوٹ ملے گی۔ یہ قانون Cash for Clunkers کے نام سے مشہور ہوا۔ اس قانون کے تحت حکومت نے لگ بھگ سات لاکھ پرانی گاڑیوں کو خرید کر ناکارہ بنا دیا تاکہ کار انڈسٹری اور قرضہ دینے والے بینک دوبارہ اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں۔[5]

حصہ چہارم : احتساب ترمیم

حیرت کی بات یہ ہے کہ دیوالیا ہونے والی کمپنیوں کے ایگزیکیٹوز کو نہ ہی کوئی نقصان ہوا نہ سزا، بلکہ ان ایگزیکیٹوز اور ان کے من پسند ڈائریکٹرز کو اربوں ڈالر بونس ملا۔ بڑے بینکوں کے اقتدار میں مزید اضافہ ہوا اور اصلاحات کے خلاف ان کی کوششیں دوگنی ہو گئیں۔ پچھلی کئی دہائیوں سے تعلیمی ماہرین اقتصادیات کو ڈی ریگولیشن کرنے کی وکالت کیا کرتے تھے اور وہ 2008 کے بحران کے بعد بھی اصلاحات کی مخالفت کرتے رہے۔

حصہ پنجم: اب ہم کہاں ہیں ترمیم

ہزاروں امریکی فیکٹری کے کارکنوں کو فارغ کر دیا گیا۔ نئی اوبامہ انتظامیہ کی مالی اصلاحات کو کمزور کر دیا گیا اور ریٹنگ ایجنسیوں کو کنٹرول کرنے کا کوئی قانون نہیں بنایا گیا۔ ایگزیکیٹو افسران کا معاوضہ کتنا ہونا چاہیے اس بارے میں کوئی قابل ذکر قانون زیر غور نہیں ہے۔ گائتھنر (Geithner) وزیر خزانہ بن گئے۔ ٹائسن (, (Tyson فیلڈسٹین (Feldstein) اور سمرز (Summers) اوباما کے اعلیٰ ترین اقتصادی مشیر بنے رہے۔ برنانکی (Bernanke) کو دوبارہ فیڈرل ریزرو کا چیئر مین بنا دیا گیا ۔
یورپی ممالک نے بینک کے معاوضوں پر سخت قانون نافذ کر دیے ہیں لیکن امریکا نے ان کے خلاف سخت مزاحمت کی۔

اقتباسات ترمیم

  • 2007ء تک صرف دو سالوں میں کریڈٹ ڈیفالٹ سواپ کی مارکیٹ چار گنا بڑھ کر 58000 ارب ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ اس کے بعد 2019ء کے وسط تک یہ گر کر صرف 8000 ارب ڈالر رہ گئی۔
The CDS market expanded more than fourfold in the space of two years to reach a peak of US$58trn in 2007, according to the Bank for International Settlements, before shrinking back to US$8trn by mid-2019.[6]
  • 75 سالوں سے امریکی حکومت کی پالیسی یہ تھی کی لوگوں کا اپنا گھر ہو۔ 2008ء کا مالی بحران اس پالیسی کو ختم کرنے کا منصوبہ تھا۔ 2011ء میں اوباما انتظامیہ نے زیادہ لوگوں کو کرایہ دار بننے پر مجبور کیا۔
Did this prevent a full-scale collapse? Yes. Was it necessary to do it the way we did? Not at all...Tim Geithner, Ben Bernanke, and Hank Paulson, the three key men in charge, basically argue that the bailouts they executed between 2007 and 2009 were unfair, but necessary to preserve stability. It’s time to ask, though: just what stability did they preserve?[7]
  • 2008ء کے مالیاتی بحران کے بعد ہونے والی اصلاحات میں سینٹرل بینکوں کے کردار کو مد نظر نہیں رکھا گیا جو ایسے بحرانوں کے بننے کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔
the post-crisis reforms did not address central banks’ role in creating asset bubbles through accommodative monetary policy, which he sees as the financial markets’ biggest long-term challenge.[8]
  • 1998ء میں جب ڈیریویٹو مارکیٹ کو کنٹرول کرنے کے لیے قانون سازی کی بات کی گئی تھی تو ایلن گرین اسپان اور اس کے ساتھیوں نے مخالفت کی تھی۔
as early as 1998, soon to be chairperson of the Commodity Futures Trading Commission (CFTC), Brooksley Born, approached Alan Greenspan, Bob Rubin, and Larry Summers (the three heads of economic policy) about derivatives.
Born said she thought derivatives should be reined in and regulated because they were getting too out of control. The response from Greenspan and company was that if she pushed for regulation that the market would “implode.”[9]
  • امریکا کی جم (gym) بائیک بنانے والی کمپنی (Peloton) کو 2019ء میں چار گنا نقصان ہوا۔ اس کے باوجود مالک John Foley نے اپنے آپ کو دو کروڑ دس لاکھ ڈالر ایک سال کا معاوضہ دیا۔ اتنا معاوضہ تو فورڈ، ہوم ڈپو اور سسکو (Cisco) کے چیف ایگزیکیوٹو آفیسر کو بھی نہیں ملتا۔
Despite quadrupling losses in Fiscal Year 2019, (Peloton’s) founder/CEO John Foley paid himself a whopping $21 million in total compensation. That’s more money than the CEOs of Ford, Home Depot, and Cisco (an ACTUAL tech company) to name a few.[10]
  • "اندر والا کبھی دوسرے اندر والے پر تنقید نہیں کرتا"
“insiders don’t criticize other insiders”[11]

مزید دیکھیے ترمیم

بیرونی روابط ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. (March 2, 2011). "Adam Lashinsky interviews Charles Ferguson regarding 'Inside Job' at the Commonwealth Club" یوٹیوب پر. YouTube. Retrieved March 22, 2011.
  2. "انسائڈ جوب (2010)". باکس آفس موجو. انٹرنیٹ مووی ڈیٹابیس. Retrieved October 25, 2011.
  3. Schiff: And Then Something Broke...
  4. "Elites Get the Stimulus … and the Little Guy Gets the Austerity"۔ 16 نومبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2015 
  5. Cash for Clunkers
  6. They Don't Ring A Bell But... Banks Begin Pitching First Managed Synthetic CDO Since Financial Crisis
  7. The Bailouts For The Rich Are Why America Is So Screwed Right Now
  8. رگھورام راجن
  9. When This Debt Bubble Bursts, Central Banks Will Turn to Money Printing... Again
  10. How to become a billionaire in five easy steps
  11. "The World According To Larry Summers: Government Via Depraved Insiders"۔ 20 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 ستمبر 2019