ناٹیہ شاستر
ناٹیہ شاستر ہندوستانی ڈرامے کے اولین نظریہ ساز بھرت منی کی تصنیف ہے جس کو ڈرامے کے موضوع پر لکھی گئی اولین کتابوں میں سے ایک ہونے کا شرف حاصل ہے۔ یہ کتاب دوسری یا تیسری صدی قبل مسیح میں مرتب ہوئی۔ اگر فن ڈراما پر ارسطو کی شہرہ آفاق کتاب "بوطیقا" کو اولین کتاب مانا جائے تو ناٹیہ شاستر اس سلسلہ کی دوسری کتاب قرار پائے گی۔ نیز ناٹیہ شاستر کو پانچواں وید ہونے کا شرف بھی حاصل ہے۔
ہندوستان کی موسیقی اور رقص کی بنیاد اسی کتاب کے لکھے ہوئے اصولوں پر ہے۔ بعد میں رقص اور موسیقی ہمارے سماج کے اجتماعی تجربوں اور مشاہدوں اور ہمارے ماہروں اور عالموں کی تحقیق اور تفتیش کی بنیاد پر ایک زبردست علم کی حیثیت اختیار کر گئے، جہاں پر انسانی آواز کی تمام امکانی صورتوں اور ان کی مختلف ترتیب کو ریاضی کے فارمولوں کی طرح منظم کیا گیا۔ ڈرامے کی ابتدا کے بارے میں بھرت منی خود "ناٹیہ شاستر" میں لکھتے ہیں:
"دیواستو منو کے دور میں جب انسان حسد، بغض، غصہ، لالچ اور ہوس پرستی جیسی برائیوں کو اختیار کرکے لطف و انبساط اور دکھ درد سے یکساں طور پر گذر رہے تھے اور جب دیوتاؤں کے زیر نگیں جمبو جزیرے پر دیو، گندھرو، بھوت پریت، عفریت اور بڑے اجگر قابض ہو گئے تو اندر کی قیادت میں دیوتاؤں نے برہما سے جا کر درخواست کی کہ ہمیں تفریح کا کوئی سامان فراہم کیجیے جو دیکھنے اور سننے کے قابل ہو۔ موجودہ ویدوں کے منتر نچلی ذات کے لوگوں کو نہ سننے اور نہ بولنے کی اجازت ہے اس لیے ایک ایسا پانچواں وید تخلیق کیجیے جو ادنی ذات کے لوگوں کے لیے بھی باعث تفریح ہو، تو برہما نے دیوتاؤں کو رخصت کر کے چار ویدوں سے عناصر ترکیبی حاصل کرکے پانچواں وید "ناٹیہ شاستر" کے نام سے تخلیق کیا جس کا مقصد پاکی، دولت اور شوکت کی اقدار کو تقویت پہنچانا قرار دیا۔ اس میں انسانوں کی رہنمائی کے لیے مناسب ہدایات بھی شامل کر دیں تاکہ مستقبل کی انسانی نسلوں کی رہبری کے سامان بھی میسر رہیں۔ اس طرح ناٹیہ شاستر میں نہ صرف ڈرامے بلکہ دوسرے فنون لطیفہ کو بھی فروغ دینے کے لیے ضروری ہدایات شامل کر دی گئیں۔[1]"
یونانی ڈرامے سے تقرب
ترمیمیونانی ڈرامے کا آغاز بھی ڈایو نیسی مذہبی رسومات سے ہوتا تھا۔ سنسکرت اور یونانی ڈرامے میں ایک اور قدرے مشترک تاریخی کہانیوں کا موضوع بھی ہے۔ تعلیم ، تفریح اور عبادت کو ڈرامے یا ناٹک کے مقاصد میں شامل کیا گیا۔
ڈرامے کے پلاٹ کی قسمیں
ترمیمناٹک جس میں معروف اساطیری روایتوں اور تاریخی واقعات جس میں انسان اور محیرالعقول کردار موجود نظر آتے ہیں اور دوسرا "پراکرنا" جس میں موجودہ دور کے انسانوں سے متعلق کہانیاں بیان کی جاتی ہیں۔
بھرت منی ناٹک اور اس کی پیشکش کے متعلق تمام امور پر سیر حاصل روشنی ڈالتا ہے اور تشدد کی ممانعت کرتا ہے۔
ناٹک میں اخلاق کا درس بھی موجود ہوتا ہے۔ بھرت منی یونانی ڈرامے کے برعکس طربیہ انداز کو ترجیح دیتا ہے اور ڈرامے کا تفریحی پہلو نمایاں رکھتا ہے۔
یونانی ڈرامے کی طرح نقطہ عروج پر پہنچانے کی بجائے بھرت منی ناٹک کو مختلف جذبوں (رسوں) سے گزار کر منزل تک پہنچاتا ہے۔
ناٹیہ شاستر تیس سے زائد ابواب پر مشتمل ہے جس میں ڈراما، اداکاری[2]، موسیقی، رقص، ہدایت کاری، پیشکش حتیٰ کہ سامعین اور ناظرین سے متعلق بھی معلومات موجود ہیں۔ ناٹیہ شاستر میں برتر طبقہ سنسکرت میں جبکہ کمتر طبقہ پراکرت میں گفتگو کرتا ہے۔
رس کا نظریہ
ترمیمبھرت منی کا ماننا تھا کہ مکالمات میں اثر جذباتی پیشکش سے پیدا ہوتا ہے۔ جذبات کے اس تجزیے کو بھرت منی نے "رس کے نظریے" کے طور پر پیش کیا۔ سنسکرت جمالیات نے انسانی جذبات کو "نو رس" میں تقسیم کرکے پیش کرنے کی کوشش کی اور انسانی جذبات کا تجزیہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ بھرت نے 8 قسمیں گنوائی ، 9 قسموں پر علما کا اتفاق ہے جبکہ کچھ محققین اس کی تعداد 11 بھی بتاتے ہیں:
- شرنگار رس ( عشق و رومان )
- ہاسیہ رس ( جذبہ خندگی )
- کرن رس ( جذبہ ترحم )
- ویر رس ( جذبہ بہادری )
- رُودر رس ( جذبہ غضب )
- بھیانک رس ( جذبہ خوف )
- بی بھتس رس ( جذبہ نفرت )
- ادبھت رس ( جذبہ حیرانی )
- شانت رس (جذبہ سکون )
حوالہ جات
ترمیم- ↑ اندر سبھا اور ناٹیہ شاستر، پروفیسر ظہور الدین، مقالہ اردو ڈراما
- ↑ Daniel Meyer-Dinkgräfe (2005)۔ Approaches to Acting: Past and Present۔ Bloomsbury Academic۔ صفحہ: 155–156۔ ISBN 978-1-4411-0381-9