ناگارجن (30جون 1911ء - 5 نومبر 1998ء) ہندی اور میتھلی زبان کے ممتاز مصنف اور شاعر تھے۔ کئی زبانوں کے ماہراور ترقی پسند فکرونظر کے حامل ادیب ناگارجن نے ہندی کے علاوہ میتھلی، سنسکرت اور بنگلہ میں طبع زاد تخلیقات پیش کی ہیں اور سنسکرت، میتھلی اور بنگلہ سے ترجمے بھی کیے ہیں۔ ساہتیہ اکادمی اعزاز سے سرفراز ناگارجن نے یاتری تخلص سے میتھلی میں لکھا اور یہ تخلص ان کے اصلی نام وید ناتھ مشر سے مل کر ایک ہو گیا۔

ناگارجن
(ہندی میں: नागार्जुन ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
معلومات شخصیت
پیدائشی نام (انگریزی میں: Vaidya Nath Mishra)،  (بھوجپوری میں: वैद्यनाथ मिश्र ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 30 جون 1911ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مدھوبنی ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 5 نومبر 1998ء (87 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دربھنگہ ضلع   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)
بھارت (26 جنوری 1950–)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ شاعر ،  مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی ،  میتھلی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

ابتدائی زندگی

ترمیم

ویدیا ناتھ مشرا 30 جون 1911 کو ہندوستان کے بہار کے دربھنگہ ضلع کے گاؤں ترونی میں پیدا ہوئے۔ ان کی زندگی کا بیشتر حصہ ان کے نانیہالی گاؤں مدھوبنی ضلع، بہار کے ستلکھا میں گزارا۔ بعد میں ا نہوں نے بدھ مت مذہب اختیار کر لیا اور اپنا نام ناگارجن کا رکھ لیا ۔ ان کی والدہ اس دنیا سے رخصت ہوگئیں جب وہ صرف تین سال کے تھے ۔ ان کے والد ایک غیر ذمہ دار انسان تھے ، جو اپنے فرزند کی دیکھ ریکھ نہیں کرسکے ، اس لیے نوجوان ویدیا ناتھ اپنے رشتہ داروں کے صلہ رحمی اور تعاون سے حصول علم میں منہمک رہے۔ اپنی لیاقت کی وجہ سے وظیفہ حاصل کیا ۔ جلد ہی وہ سنسکرت، پالی اور پراکرت زبانوں میں مہارت حاصل کرلی ۔ بعد میں وارانسی اور کلکتہ میں ملازمت کے ساتھ اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھا ۔ اسی دوران انھوں نے اپراجیتا دیوی سے شادی کی اورچھ بچو ں کے باپ بنے۔

ادبی سفر

ترمیم

ویدناتھ مشرا جی نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1930 کی دہائی کے اوائل میں یاتری تخلص کے ساتھ میتھلی نظموں سے کیا۔ 1930 کی دہائی کے وسط تک انھوں نے ہندی شاعری شروع کردی تھی۔ کل وقتی استاد کی حیثیت سے مستقل ملازمت کی خاطر وہ سہارنپور (اترپردیش) آگئے لیکن بدھ مت صحیفوں کے مطالعہ عمیق کی چاہ انھیں اسے سری لنکا کے کیلنیا میں بدھ خانقاہ لے آئی ، جہاں 1935 میں وہ بدھ بھکشو بن گئے، خانقاہ میں داخل ہوئے اور صحیفوں کے سمندر میں غرق ہو گئے۔ لیکن مزے کی بات یہ ہے کہ انھوں نے اس دوران لینن ازم اور مارکسزم کے نظریات کا بھی مطالعہ کیا۔ 1938 میں ہندوستان واپس آئے اور ناگارجن نے اپنا کافی وقت 1930 اور 1940 کی دہائی میں پورے ہندوستان کے سفر میں گزارا ۔

انھوں نے آزادی سے پہلے اور آزادی کے بعد کئی عوامی بیداری کی تحریکوں میں بھی حصہ لیا۔ 1939 اور 1942 کے درمیان، انھیں بہار میں کسانوں کی تحریک کی قیادت کرنے پر برطانوی عدالتوں نے جیل بھیج دیا تھا۔ آزادی کے بعد ایک طویل عرصہ تک وہ صحافت سے وابستہ رہے۔

انھوں نے ایمرجنسی دور (1975-1977) سے پہلے جے پرکاش نارائن کی تحریک میں ایک فعال کردار ادا کیا اور اسی وجہ سے ایمرجنسی کے زمانے میں گیارہ ماہ کے لیے جیل بھی گئے ۔ وہ لیننسٹ-مارکسسٹ نظریے سے بے حد متاثر تھے۔ یہ ایک وجہ تھی کہ انھیں کبھی مرکزی دھارے کی سیاسی تنظیموں کی سرپرستی نہیں ملی۔

ان کا انتقال 1998 میں دربھنگہ میں 87 سال کی عمر میں ہوا۔

حوالہ جات

ترمیم