1906ء میں ایک امریکی چارلس لانگ فری ار کے ہاتھ چند نسخے آئے جو اصلی جھلی نما قرطاس پر لکھے ہوئے تھے۔ یہ نسخے واشنگٹن میں ہیں۔ اس وجہ سے یہ نسخہ واشنگٹن کہلاتے ہیں۔ ان نسخوں میں سے ایک میں رسولوں کے اعمال، خطوطِ عام اور پولس رسول کے خطوط تھے لیکن اب اعمال سے رومیوں تک کا حصہ ضائع ہو گیا ہے۔ اس نسخہ کا متن نسخہ سینا، نسخہ ویٹیکن اور نسخہ اسکندریہ کے مطابق ہے۔ ایک اور نسخہ اناجیل اربعہ پر مشتمل ہے اور غالباً چوتھی صدی کا ہے۔ یہ نسخہ خاص اہمیت رکھتا ہے کہ کیونکہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں مختلف اناجیل اربعہ کے متن الگ الگ نسخوں سے نقل کیے گئے ہیں۔ اس نسخہ میں مُقدس مرقس کی انجیل کے آخری باب کی چودہویں آیت کے بعد تتمہ لکھا ہے جو بالکل نیا ہے۔ اس نسخہ میں ایک اور امر قابلِ غور ہے عام طور پر مرقس باب 2 آیت 26 میں سردار کاہن کا نام ”ابیاتر“ لکھا ہوتا ہے جو غلط ہے (دیکھیے 1-سموئیل باب 21)۔ بعض اہم نسخوں میں اس جگہ کوئی نام لکھا ہوا نہیں ملتا۔ اس نسخے میں بھی کوئی نام لکھا ہوا نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ لفظ ”ابیاتر“ اس انجیل کے اصل متن کا حصہ نہیں تھا بلکہ قدیم زمانہ کے کسی کاتب نے اس نام کو حاشیہ میں لکھ دیا تھا جس کا مابعد کے کاتبوں نے حاشیہ سے متن میں نقل کر دیا۔[1]

Uncial 032
مخطوطہ بائبل
نسخہ واشنگٹن کا پینٹ شدہ سرورق، جس پر اناجیل کے مصنفین لوقا اور مرقس بنے ہیں۔ (ساتویں صدی)
نسخہ واشنگٹن کا پینٹ شدہ سرورق، جس پر اناجیل کے مصنفین لوقا اور مرقس بنے ہیں۔ (ساتویں صدی)
نامواشنگٹنی (فری ار انجیل)
علامتW
متناناجیل
تاریختقریباً 300ء-500ء
رسم الخطیونانی
دریافتمصر (چارلس لانگ فری ار نے خریدے)
مقامفری ار گیلری آف آرٹ
حجم187 پتیاں؛ 20.75 x 13.75 سینٹی میٹر
قسماصطفائی متن-نمونہ
زمرہIII
نوٹمرقس 16: 14 کا منفرد اندراج

اس نسخہ میں یوحنا باب 7 آیت 53 تا باب 7 آیت 11 کی آیات موجود نہیں ہیں۔ بعض دیگر نسخوں میں یہ آیات دوسری انجیلوں میں پائی جاتی ہیں مثلاً فری ار کے ایک نسخہ میں یہ آیات لوقا باب 21 آیت 38 کے بعد لکھی ہیں۔ نسخہ واشنگٹن میں یہ آیات نہیں ہائی جاتیں۔ یہ آیات مصر کے قدیم صمیدی نسخہ میں بھی موجود نہیں ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ آیات دراصل انجیلِ یوحنا کا حصہ نہیں تھیں۔[1]

اس نسخہ میں 209 اوراق ہیں۔ اس کی تقطیع ساڑھے بارہ اور نو انچ ہے اور اچھے قسم کے چمڑے پر لکھا ہے۔ ہر صفحہ پر صرف ایک قطار ہے۔ اور نسخہ اسکندریہ کی طرح اس کے خُروف جلی اور کلاں ہیں۔ یہ دونوں ایک دوسرے کے شانہ بشانہ ہیں کہ بغیر کسی تامل کے کہا جا سکتا کہ دونوں نسخے پانچویں صدی مسیحی کے نصف میں (یعنی از 400ء تا 450ء) میں لکھے گئے تھے۔ اس نسخے کا متن معمولی ہے یعنی نہ تو اعلیٰ درجے کا متن ہے اور نہ ایسا ہے کہ اس میں بہت غلطیاں ہوں۔ پس یہ نسخہ نہ تو بہت معتبر ہے اور نہ بہت غلط ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ کتاب: صحتِ کُتب مقدسہ، مصنف: قسیس معظم آرچڈیکن علامہ برکت اللہ صاحب