نواب عبدالوہاب خان
نواب عبد الوہاب خان : 17 ویں صدی میں، علاقہ کرنول کو اپنا مقبوضہ کرکے سلطنت کرنے والے نوابوں میں ایک اہم نواب تھے۔ یہ مسلسل 16 سال بحیثیت نواب رہے۔[1] بیجاپور سلطنت کے گورنر عبد الوہاب خان اور وجئے نگر سلطنت کے آخری راجا اراویٹی گوپال راجو کے درمیان جنگ ہوئی۔ اس جنگ میں گوپال راجو اپنے ساتھی آنے گونڈی، غنی اور پینوکونڈہ کے راجا کی مدد سے عبد الوہاب سے جنگ کی اور عبد الوہاب کو بھگادیا۔ وہاب خان کرنول قلعہ پر قبضہ کرنا چاہا مگر ناکام رہے۔ وہاب خان دوبارہ اپنا معرکہ جاری رکھا، اس مرتبہ گوپال راجو کو اپنے دوستوں سے کسی طرح کی مدد نہ ملی، تنہا جنگ کی اور شکست رہا۔ نواب عبد الوہاب کامیاب رہے اور کرنول قلعہ پر قبضہ کیا۔ بیجاپور کے سلطان، عبد الوہاب کی جوانمردی اور کامیابی پر بطور تحفہ عبد الوہاب کو نواب کرنول منتخب کیا۔
عبد الوہاب، بحیثیت نواب سولہ سال حکومت کی۔ اورنگزیب کا نمائندہ داؤد خان عبد الوہاب کو جنگ میں شکست دی اور کرنول پر قبضہ کیا۔ داؤد خان پنی کا خاندان کرنول کو 1839ء تک حکومت کی۔ اس کے بعد انگریزوں نے نواب غلام رسول خان کو شکست دے کر کرنول پر قبضہ کیا۔
نواب کا مقبرہ
ترمیمشہر کرنول کے عثمانیہ کالج کے قریب نواب عبد الوہاب کا مقبرہ ہے۔ یہ مقبرہ، شہر کے راج وہار چوراستہ کے روبرو راستے سے گذرنے پر ملتا ہے۔ یہ مقبرہ ہندری ندی کے کنارے ہے۔ اس مقبرہ کی مرمت کے لیے، شعبہ آثار قدیمہ نے دو کروڑ روپیے خرچ کیے۔[2] اس مقبرہ کو تفریح گاہ بنانے کے لیے محکمہ نے کئی اقدامات کیے۔ ایسا ماننا ہے کہ یہ مقبرہ، وہاب خان کی وفات کے بعد 1618 میں تعمیر کیا گیا۔ اس کی معماری میں، دو گنبد، تین سحن، پانچ کمان ہیں۔ چار دہائیوں کے بعد ناظرین کی تعداد خوب بڑھی ہے۔ اس مقبرے کو خوبی کے ساتھ سجا کر عوام کے لیے رکھا گیا ہے۔
دیگر
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 03 اگست 2013 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 نومبر 2014
- ↑ Wahab Khan tomb in Kurnool to get a facelift - The Hindu