اورنگزیب عالمگیر

مغلیہ سلطنت کا چھٹا شہنشاہ جس نے 1658ء سے 1707ء تک حکومت کی۔
(اورنگزیب سے رجوع مکرر)

محی الدین محمد (معروف بہ اورنگزیب عالمگیر) (پیدائش: 3 نومبر 1618ء— وفات: 3 مارچ 1707ء) مغلیہ سلطنت کا چھٹا شہنشاہ تھا جس نے 1658ء سے 1707ء تک حکومت کی۔ وہ مغلیہ سلطنت کا آخری عظیم الشان شہنشاہ تھا۔ اُس کی وفات سے مغل سلطنت زوال کا شکار ہو گئی۔

اورنگزیب عالمگیر
Aurangzeb.png
 

معلومات شخصیت
پیدائش 3 نومبر 1618[1][2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
داہود  ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 3 مارچ 1707 (89 سال)[7][2][1][3][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
احمد نگر  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت Captured flag of the Mughal Empire (1857).png مغلیہ سلطنت  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
زوجہ دلرس بانو بیگم
نواب بائی
اورنگ آبادی محل  ویکی ڈیٹا پر (P26) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد سلطان محمد اکبر،  زیب النساء،  مہر النساء،  محمد اعظم شاہ،  زینت النساء،  مغل محمد سلطان،  بہادر شاہ اول،  زبدۃ النساء،  محمد کام بخش،  بدر النساء  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والد شہاب الدین شاہ جہاں اول  ویکی ڈیٹا پر (P22) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
والدہ ممتاز محل  ویکی ڈیٹا پر (P25) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
بہن/بھائی
خاندان تیموری خاندان  ویکی ڈیٹا پر (P53) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مناصب
مغل بادشاہ (6 )   ویکی ڈیٹا پر (P39) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
برسر عہدہ
31 جولا‎ئی 1658  – 3 مارچ 1707 
Fleche-defaut-droite-gris-32.png شہاب الدین شاہ جہاں اول 
محمد اعظم شاہ  Fleche-defaut-gauche-gris-32.png
دیگر معلومات
پیشہ حاکم،  شاہی حکمران  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مغل حکمران
ظہیر الدین محمد بابر 1526–1530
نصیر الدین محمد ہمایوں 1530–1540
1555–1556
جلال الدین اکبر 1556–1605
نورالدین جہانگیر 1605–1627
شہریار مرزا (اصلی) 1627–1628
شاہجہان 1628–1658
اورنگزیب عالمگیر 1658–1707
محمد اعظم شاہ (برائے نام) 1707
بہادر شاہ اول 1707–1712
جہاں دار شاہ 1712–1713
فرخ سیر 1713–1719
رفیع الدرجات 1719
شاہجہان ثانی 1719
محمد شاہ 1719–1748
احمد شاہ بہادر 1748–1754
عالمگیر ثانی 1754–1759
شاہجہان ثالث (برائے نام) 1759–1760
شاہ عالم ثانی 1760–1806
[[بیدار بخت محمود شاہ بہادر] (برائے نام) 1788
اکبر شاہ ثانی 1806–1837
بہادر شاہ ظفر 1837–1857
برطانیہ نے سلطنت مغلیہ کا خاتمہ کیا

اورنگ زیب عالمگیر کے دور میں ہندوستان دنیا کا امیر ترین ملک تھا اور دنیا کی کل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی حصہ پیدا کرتا تھا۔ جب کہ اسی دوران انگلستان کا حصہ صرف دو فیصد تھا۔[8]

سوانح

دورِ حکومت: ( 1658ء تا 1707ء) مغلیہ خاندان کا شہنشاہ، نام :محی الدین، اورنگزیب لقب، ان کے والد شاہجہان نے انھیں عالمگیر کا خطاب دیا۔ 3 نومبر ،1618ء کو مالوہ کی سرحد پر پیدا ہوئے۔ ان کی والدہ ارجمند بانو بیگم تھیں۔ جو ممتاز محل کے نام سے مشہور تھیں۔ اورنگ زیب کی عمر دو سال کی تھی کہ شاہجہان نے اپنے باپ جہانگیر کے خلاف بغاوت کردی۔ اور بیوی بچوں کو لے کر چار سال تک بنگال اور تلنگانہ میں پھرتا رہا۔ آخر جہانگیر کے کہنے پر اپنے بیٹوں داراشکوہ اور اورنگ زیب عالمگیر کو دربار میں بھیج کر معافی مانگ لی۔ جہانگیرنے دونوں بچوں کو ملکہ نورجہاں کی نگرانی میں بھیج دیا۔

اورنگزیب کو سید محمد، میر ہاشم اور ملا صالح جیسے علام کی شاگردی کا موقع ملا۔ مغل بادشاہوں میں اورنگزیب عالم گیر پہلے بادشاہ ہیں جنھوں نے قرآن شریف حفظ کیا اور فارسی مضمون نویسی میں نام پیدا کیا۔ اس کے علاوہ گھڑ سواری، تیراندازی اور فنون سپہ گری میں بھی کمال حاصل کیا۔ سترہ برس کی عمر میں 1636ء دکن کا صوبیدار مقرر ہوئے۔ اس دوران میں اس نے کئی بغاوتوں کو فرو کیا۔ اور چند نئے علاقے فتح کیے۔ بلخ کے ازبکوں کی سرکوبی جس جوانمردی سے کی اس کی مثال تاریخ عالم میں مشکل سے ملے گی۔

شاہجہان کی بیماری کے دوران میں داراشکوہ نے تمام انتظام حکومت اپنے ہاتھوں میں لے لیا۔ داراشکوہ کی اس جلدبازی سے شاہجہان کی موت کی افواہیں پھیلنے لگیں اور ملک میں ابتری پھیل گئی۔ شاہ شجاع نے بنگال میں اپنی بادشاہت قائم کرلی اور آگرہ پر فوج کشی کے ارادے سے روانہ ہوا۔ بنارس کے قریب دارا اور شجاع کی فوجوں میں جنگ ہوئی جس میں دارا کو فتح اور شجاع کو شکست ہوئی۔ اورنگزیب نے مراد سے مل کر داراشکوہ کے مقابلے کی ٹھانی۔ اجین کے قریب دنوں فوجوں کا آمنا سامنا ہوا۔ اورنگزیب عالمگیر کو فتح ہوئی۔ ساموگڑھ کے قریب پھر لڑائی ہوئی جس میں اورنگزیب کو دوبارہ کامیابی ہوئی۔

اورنگزیب ابوالمظفر محی الدین کے لقب سے تخت پر بیٹھا اس نے ہندوؤں اور مسلمانوں کی فضول رسمیں ختم کیں اور فحاشی کا انسداد کیا اور خوبصورت مقبروں کی تعمیر و آرائش ممنوع قرار دی۔ قوال، نجومی، شاعر موقوف کر دیے گئے۔ شراب، افیون اور بھنگ بند کردی۔ درشن جھروکا کی رسم ختم کی اور بادشاہ کو سلام کرنے کا اسلامی طریقہ رائج کیا۔ سجدہ کرنا اور ہاتھ اٹھانا موقوف ہوا۔ سکوں پر کلمہ لکھنے کا دستور بھی ختم ہوا۔ کھانے کی جنسوں پر ہرقسم کے محصول ہٹا دیے۔ 1665ء میں آسام، کوچ بہار اور چٹاگانگ فتح کیے اور پرتگیزی اور فرنگی بحری قزاقوں کا خاتمہ کیا۔ 1666ء میں سرحد کے شاعر خوشحال خان خٹک کی شورش اور متھرا اور علیگڑھ کے نواح میں جاٹوں کی غارت گری ختم کی۔ نیز ست نامیوں کی بغاوت فرو کی۔ سکھوں کے دسویں اور آخری گرو گوبند سنگھ نے انند پور کے آس پاس غارت گری شروع کی اور مغل فوج سے شکست کھا کر فیروزپور کے قریب غیر آباد مقام پر جا بیٹھے۔ جہاں بعد میں مکتسیر آباد ہوا۔ عالمگیر نے انھیں اپنے پاس دکن بلایا یہ ابھی راستے میں تھے کہ خود عالمگیر فوت ہو گیا۔

 
اورنگزیب قرآن پاک پڑھتے ہوئے

عالمگیر نے 1666ء میں راجا جے سنگھ اور دلیر خان کو شیوا جی کے خلاف بھیجا۔ انھوں نے بہت سے قلعے فتح کر لے۔ شیواجی اور اس کا بیٹا آگرے میں نظربند ہوئے۔ شیواجی فرار ہو کر پھر مہاراشٹر پہنچ گیا۔ اور دوبارہ قتل و غارت گری شروع کی۔ 1680ء میں شیواجی مرگیا تو اس کا بیٹا سنبھا جی جانشین ہوا یہ بھی قتل و غارت گری میں مصروف ہوا۔ عالمگیر خود دکن پہنچا۔ سنبھا جی گرفتار ہو کر مارا گیا۔ اس کا بیٹا ساہو دہلی میں نظربند ہوا۔ دکن کا مطالعہ کرکے عالمگیر اس نتیجے پرپہنچا کہ بیجاپور اور گولکنڈہ کی ریاستوں سے مرہٹوں کو مدد ملتی ہے اس نے 1686ء میں بیجاپور اور 1687ء میں گولگنڈا کی ریاستیں ختم کر دیں۔ اس کے بعد مرہٹوں کے تعاقب میں ہندوستان کے انتہائی جنوبی حصے بھی فتح کر لیے۔ مغلیہ سلطنت پورے ہندوستان میں پھیل گئی۔

عالمگیر احمد نگر میں بیمار ہوا اور 3 مارچ، 1707ء کو نوے برس کی عمر میں فوت ہوا۔ وصیت کے مطابق اسے خلد آباد میں فن کیا گیا۔ خلدآباد سے قریب ایک مقام ہے جس کا نام اورنگ آباد ہے، اورنگ آباد میں اورنگ زیب کی مختلف یادگاریں آج بھی محفوظ ہیں۔ بڑا متقی، پرہیز گار ،مدبر اور اعلیٰ درجے کا منتظم تھا۔ خزانے سے ذاتی خرچ کے لیے ایک پائی بھی نہ لی۔ قرآن مجید لکھ کر ٹوپیاں سی کر گزارا کرتا تھا۔ سلجھا ہوا ادیب تھا۔ اُس کے خطوط رقعات عالمگیر کے نام سے مرتب ہوئے۔ اس کے حکم پر نظام سلطنت چلانے کے لیے ایک مجموعہ فتاوی تصنیف کیا گیا جسے تاریخ میں فتاوی عالمگیری کہا گیا۔ فتاویٰ عالمگیری فقہ اسلامی میں ایک ممتاز مقام رکھتی ہے۔ بعض علما نے سلطان اورنگزیب کو اپنے دور کا مجدد بھی قرار دیا۔ پانچ بیٹے (بہادر شاہ،سلطان محمد اکبر،محمد اعظم شاہ، کام بخش،محمد سلطان)اور پانچ بیٹیاں (زیب النساء،زینت النساء،مہرالنساء،بدرالنساء،زبدۃالنساء)چھوڑیں۔ مشہور شاعر زیب النساء مخفی ان کی دختر تھیں۔ بیٹا بہادر شاہ اول باپ کی سلطنت کا وارث ہوا۔

مزید دیکھیے

حوالہ جات

  1. ^ ا ب ایس این اے سی آرک آئی ڈی: https://snaccooperative.org/ark:/99166/w63r21st — بنام: Aurangzeb — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. ^ ا ب دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Aurangzeb — بنام: Aurangzeb — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017 — عنوان : Encyclopædia Britannica
  3. ^ ا ب Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/aurangseb — بنام: Aurangseb
  4. AKL Online artist ID: https://www.degruyter.com/document/database/AKL/entry/_10097728/html — بنام: Aurangzeb — عنوان : Artists of the World Onlinehttps://dx.doi.org/10.1515/AKL
  5. ^ ا ب گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0006142.xml — بنام: Aurangzeb — عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana
  6. ^ ا ب Proleksis enciklopedija ID: https://proleksis.lzmk.hr/9942 — بنام: Aurangzeb — عنوان : Proleksis enciklopedija
  7. جی این ڈی آئی ڈی: https://d-nb.info/gnd/118651161 — اخذ شدہ بتاریخ: 17 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: CC0
  8. بی بی سی اردو
اورنگزیب عالمگیر
پیدائش: 4 نومبر 1618ء وفات: 3 مارچ 1707ء
شاہی القاب
ماقبل  مغل شہنشاہ
31 جولائی 1658ء3 مارچ 1707ء
مابعد