نواب نصیر حسین خاں خیال
اس مضمون میں کسی قابل تصدیق ماخذ کا حوالہ درج نہیں ہے۔ |
پیدائش: 1880ء
وفات: 1934ء
شاعر۔ ادیب۔ نواب نوروز حسین کے بیٹے۔ عظیم آباد پٹنہ میں پیدا ہوئے۔ چچا نواب جعفر حسین خان اور ماموں حضرت شاد عظیم آبادی کے زیر سایہ پرورش پائی۔ عربی فارسی کے علاوہانگریزی میں بھی کافی دستگاہ حاصل کی۔ سفر یورپ کے دوران میں فرانسیسی زبان بھی سیکھ لی۔ کلام پر حضرت شاد سے اصلاح لیتے تھے۔ تھوڑے عرصے بعد شاعری ترک کرکے نثر نگاری کی طرف متوجہ ہوئے۔ 1897ء میں بعمر اٹھارہ سال رسالہ ادیب جاری کیا۔ 1900ء میں کلکتے میں شادی ہو جانے سے وہاں مستقل طور سے منتقل ہو گئے۔ علمی اور سایسی تحریکوں سے بڑی دلچسپی تھی۔ علی گڑھ کالج کے ٹرسٹی اور ایشیاٹک سوسائٹی کے رکن تھے۔ ان کا سب سے بڑا ادبی کارنامہ وہ خطبۂ صدارت ہے جس کا کچھ حصہ انوھں نے دسمبر 1916ء میں آل انڈیا اردو کانفرنسلکھنؤ میں پڑھا تھا۔ خطبے کا ایک حصہ داستان اردو اور آخری باب مغل اور اردو کے نام سے کتابی شکل میں چھپ گیا ہے۔ دوسری کتاب داستان عجم ہے جس میں مصطلحات شاہ نامہ کی تشریح کی گئی ہے۔ چھتاری ’’علی گڑھ‘‘ میں حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کیا۔ پٹنے میں دفن ہوئے۔