شاد عظیم آبادی
شاد عظیم آبادی (پیدائش: 17 جنوری 1846ء – وفات: 8 جنوری 1927ء) پٹنہ سے تعلق رکھنے والے اردو زبان کے ممتاز شاعر، نثرنویس اور محقق تھے۔ شاد عظیم آبادی کے نامور شاگردوں میں سے ثاقب عظیم آبادی شامل ہیں۔
شاد عظیم آبادی | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 جنوری 1846ء پٹنہ |
وفات | 7 جنوری 1927ء (81 سال)[1] پٹنہ |
عملی زندگی | |
پیشہ | مصنف ، شاعر |
پیشہ ورانہ زبان | ہندوستانی |
درستی - ترمیم |
سوانح
ترمیمپیدائش اور خاندان
ترمیمشاد کا پیدائشی نام سید علی محمد تھا اور تخلص شادؔ ، خطاب خان بہادر تھا۔شاد کا خاندان مذہب اہل تشیع سے تعلق رکھتا تھا۔1891ء میں حکومتِ برطانیہ نے ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب مرحمت کیا[2]۔بعض روایت کی بنا پر خود شاد نے بھی کہا ہے کہ انھیں حکومتِ برطانیہ نے 1889ء میں ’’خان بہادر‘‘ کا خطاب دیا تھا[3]۔شاد کی پیدائش بروز ہفتہ 19 محرم الحرام 1262ھ مطابق 17 جنوری 1846ء کو پٹنہ میں محلہ پورب دروازہ، اپنے ننھیال میں ہوئی۔ شاد کے والد کا نام سید عباس مرزا تھا اور اُن کا شمار عظیم آباد (پٹنہ) کے عالی خاندان رؤسا میں ہوتا تھا۔ اِس خاندان کے اکثر بزرگ پانی پت اور دہلی میں بھی آباد تھے۔شاد کا ددھیال خاندان پٹنہ (عظیم آباد) میں محلہ گنج بخش میں آباد تھا۔ یہ خانوادہ پٹنہ (عظیم آباد) میں بھی معزز و ممتاز تھا۔شاد کا سلسلۂ نسب 31 پشتوں سے ہوتا ہوا خلیفۃ المسلمین حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔شاد کے دادا سید تفضل علی خان کا نسب سیدنا زین العابدین رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ اِس اعتبار سے شاد ساداتِ الحسنی الحسینی میں سے تھے۔[4]
تعلیم و تربیت
ترمیمشاد کی تعلیم کا آغاز پانچ سال کی عمر سے قبل ہی ننھیال میں ہوا۔ اِس کے بعد وہ اپنے ددھیال محلہ حاجی گنج میں چلے آئے۔مکتب کی ابتدائی تعلیم سید عنایت حسین امدادؔ کے والد سید فرحت حسین سے حاصل کی۔ بعد ازاں میر سید محمد فیض آبادی کی صحبت میں اوائل عمر میں محاورے کی اغلاط سے دامن بچانا سیکھا۔ بچپن ہی کے زمانے میں اہل عرب و عجم کی صحبتوں سے اِکتسابِ فیض کا موقع ملا۔ یہ افراد بہ غرضِ تجارت ہندوستان آتے اور شاد کے بزرگوں کے یہاں قیام رکھتے تھے۔ اِسی طرح شاد کو فارسی زبان سے شغف اوائل عمر سے ہی ہو گیا۔ ایسے بزرگوں میں حاجی محمد رضائے شیرازی قابل ذِکر ہیں۔ شاد سات برس کی عمر میں اُردو عبارت کا فارسی زبان میں ترجمہ کرنا سیکھ گئے تھے۔ حاجی محمد رضائے شیرازی نکات کی اصلاح کردیتے۔ چنانچہ نو برس کی عمر میں اتنی استعداد بہم پہنچی کہ ناواقف اہل عجم گھرا کہ کہہ اُٹھتے تھے کہ: ’’بچۂ اصفہان اَست‘‘۔ نو برس کی عمر میں ہی عربی زبان سیکھنا شروع کی۔ مولوی سید فرحت حسین کے علاوہ مولوی شیخ آغا جان اور مولوی سید عبد اللہ(فاضلانِ عربی و فارسی) کو پڑھانے کے لیے مامور کیا گیا۔ شاد کو ناظر وزیر علی عبرتیؔ اور آغا محمد نے بھی عربی پڑھائی۔ انگریزی تعلیم کے لیے مسٹر فریزر مقرر ہوئے۔لیکن انگریزی تعلیم کے حصول کا سلسلہ کچھ زیادہ دِنوں تک نہیں چل سکا۔ مولوی لطف علی سے بھی انگریزی پڑھنی شروع کی تھی، لیکن یہ سلسلہ بھی زیادہ دیر تک قائم نہیں رہا۔صحیح مسلم کی شرح مولوی علی اعظم ‘ فاضلِ پھلواری شریف سے اور دوسری کتب گلزار علی سے پڑھی۔ ادبیاتِ فن و معانی و بیان وغیرہ کی تعلیم شیخ آغا جان سے حاصل کی۔شاد کو اکثر علمائے تشیع سے علم کی تحصیل رہی۔[5]
ازدواج اور اولاد
ترمیمشاد کی پہلی شادی سنہ 1283ھ مطابق 1866ء میں 21 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔ پ ہلی زوجہ سید میر آغا عرف میر سنگی جاں صاحب خلف میر ہمت علی خاں صاحب (ساکن پھلواری شریف، ضلع پٹنہ) کی صاحبزادی تھیں۔ پہلی زوجہ سے کئی اولادیں ہوئیں مگر نواب سید حسین خاں کے سواء کوئی بھی زندہ نہ رہا۔ شاد نے دوسری شادی احمد میر نواب کی حقیقی بہن سے ہوئی جن سے ایک صاحبزادی پیدا ہوئیں جن کی شادی سید جعفر وکیل سے ہوئی تھی۔پہلی زوجہ سے آٹھ بچے پیدا ہوئے جن میں سے سات نے یکے بعد دِیگرے ایامِ رضاعت میں ہی اِنتقال کیا۔ آٹھویں اولاد سید حسین خان تھے جن کی پیدائش کے دوسرے دن اُن کی والدہ کی وفات ہوئی۔ شاد نے دوسری شادی پہلی زوجہ کی وفات کے چار سال بعد کلکتہ میں نہایت حسیب و نسیب مقام پر کی۔[6]
وفات
ترمیموفات سے چند روز قبل شیعہ کانفرنس میں شرکت سے واپسی پر مرضِ اسہال میں مبتلاء ہوئے۔ وفات سے دو روز قبل اسہال کا مرض جاتا رہا مگر علیل ہونے کے باعث ضعف بڑھ چکا تھا کہ 8 جنوری 1927ء کو 81 سال کی عمر میں پٹنہ میں صبح دس بجے کے قریب وفات پاگئے۔[7]
کتابیات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ https://www.rekhta.org/authors/shad-azimabadi
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 22۔
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 23۔
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 11-12۔
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 15-16۔
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 13-14۔
- ↑ شادؔ عظیم آبادی اور اُن کی نثر نگاری، صفحہ 27۔