نور بانو (ولادت: 1942ء - وفات: 14 فروری 1999ء) سندھ کی ایک لوک گلوکارہ تھیں۔[1] اپنی عمدہ اور پیاری آواز کی وجہ سے، وہ پورے سندھ میں، خاص طور پر دیہی سندھ میں مقبول تھی

نور بانو (گلوکار)
معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1942ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 14 فروری 1999ء (56–57 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تلہار   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سوانح عمری

ترمیم

نور بانو 1942 میں پیرو لاشاری ضلع بدین سندھ کے قریب گاؤں مٹھو گوپانگ میں پیدا ہوئی تھیں۔ بعد میں، وہ تلہار سندھ چلی گئیں۔ اس کے والد کا نام سلیمان گوپانگ تھا جو ایک غریب کسان تھا۔ وہ کسی اسکول میں نہیں پڑھی اور آس پاس کے دیہات میں شادی کے گیت گاتی تھی.[2] انھوں نے حیات گوپانگ اور استاد مٹھو کچھی سے موسیقی کی تربیت حاصل کی۔

معروف اسکالرز پیر علی محمد شاہ راشدی اور پیر حسام الدین شاہ راشدی کو سندھ کی موسیقی اور ثقافت سے پیار تھا۔ انھوں نے تلہار میں سید وڈل شاہ راشدی کی رہائش گاہ کا دورہ کیا۔ سید وڈل شاہ نے ان کے اعزاز میں میوزیکل پروگرام کا اہتمام کیا۔نور بانو کو اس پروگرام میں گانے کے لیے بلایا گیا تھا۔ مہمان ان کی فطری میٹھی آواز سے بہت متاثر ہوئے اور انھیں ریڈیو پاکستان حیدرآباد میں گانے کا مشورہ دیا۔ پیر زمان شاہ راشدی، سید وڈل شاہ کے بیٹے نے ان کا تعارف 1960 کی دہائی کے آخر میں ریڈیو پاکستان میں کیا۔[3] ریڈیو پاکستان میں ان کا پہلا گانا تھا "منهنجے ماروئڙن جون ٻوليون سڃاڻان" ("Munhnjay Marooaran joon boliyoon sujanan" میں اپنی عوام کی زبانیں جانتی ہوں)۔ یہ گانا ایک ہٹ گانا ثابت ہوا اور وہ سندھ کے ہر گاؤں میں مقبول ہو گئی۔ اس کا دوسرا ہٹ گانا تھا "منہنجے متھرں مارون تے الا ککر چھانو  کجاں Munhinjay Mithran Marun Tay Ala Kakar Chhanwa Kajan"۔ 1970 اور 1980 کی دہائی میں وہ سندھ کی مشہور خواتین لوک گلوکاروں میں شامل تھیں۔

ریڈیو پاکستان میں، انھوں نے زیادہ تر گانے بطور تنہا گلوکارہ گائے، تاہم، انھوں نے مشہور گلوکاروں ماسٹر محمد ابراہیم، مٹھو کچی، زرینہ بلوچ اور آمنہ کے ساتھ بھی گانے گائے۔ وہ اپنے سندھی شادی کے گانوں کے لیے بھی مشہور تھیں جنھیں "لاڈا" یا سہرا کہتے ہیں۔ ان کے کچھ گانے ریڈیو پاکستان حیدرآباد کی میوزک لائبریری میں دستیاب ہیں۔

وفات

ترمیم

وہ 14 فروری 1999 کو تلہار میں فوت ہوگئیں اور انھیں حیدر شاہ لکیاری قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا.[4]

میراث

ترمیم

ان کی بیٹی ہمیرا گوپانگ بھی گلوکارہ تھیں لیکن وہ اپنی والدہ جیسی مقبولیت حاصل نہیں کرسکیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Mai Noor Bano Sindhi Folk Music Singer"۔ Media Music Mania (بزبان انگریزی)۔ 19 مئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2020 
  2. Rahookro Usman; Noor Bano Gopang, Sona Sarekhiyoon Sartiyoon (In Sindhi), pp. 145, Samroti Publication, Tharparker, 2017.
  3. "Mai Noor Bano Sindhi Folk Music Singer"۔ Media Music Mania (بزبان انگریزی)۔ 19 مئی 2020 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 اپریل 2020 
  4. Chandio, Khadim Hussain; Noor Bano, Maroo Jay Malir Ja (in Sindhi), pp. 242, Ganj Bux Kitab Ghar, 2002.