نو آبادیاتی نظام سے مراد کسی ایک علاقے کے لوگوں کا دوسرے علاقے میں جا کر اپنی نئی آبادیاں قائم کرنا اور اردگرد کے علاقوں پر قبضہ کر کے اسے توسیع دینا ہے۔ جہاں یہ نوآبادی قائم کی جاتی ہے وہاں کے اصل باشندوں پر قابض گروہ عموماً اپنے قوانین، معاشرت اور حکومت بھی مسلط کر دیتے ہیں۔ بنیادی طور پر یہ قابض گروہ اور نوآبادی کے اصل باشندوں کے درمیان نا انصافی اور جبر پر مبنی ایک تعلق ہے جس میں اصل باشندوں کا استحصال ہوتا ہے۔

نیا نوآبادیاتی نظام ترمیم

"ہم اپنی عالمی سیاسی طاقت زمین پر زبردستی قبضہ کر کے نہیں بڑھاتے۔ ہم اپنی طاقت بڑھانے کے لیے معاہدے کرتے ہیں، اتحاد بناتے ہیں، نگرانی کے نظام، تجارت اورکارپوریشن کے معاہدے کرتے ہیں، خفیہ معاہدے طے پاتے ہیں اور اہم ترین جگہ پر دہشت گردی سے نمٹنے کے بہانے قبضہ کرتے ہیں۔ مہذب لوگوں کی طرح۔"
"We don’t expand our geopolitical power by blatant land grabs, we expand it with treaties, alliances, intelligence/surveillance deals, trade agreements, corporate contracts, secret pacts, and occupations of key strategic locations under the pretense of fighting terrorism. Like civilized people."[1]
اردو کے نظریہ دان، ادبی اور ثقافتی نقاد ، محقق اور ماہر عمرانیات احمد سہیل اپنے ایک مقالے میں رقمطراز ہیں "جدید نو آبادیاتی تنقید اور فکر میں مورخین کا ایک بڑا اہم کردار ادا کیا۔ جنھوں نے نو آبادیات کے معروضی حقائق اور حرکیات کو واضح کیا۔ اور ادبی تنقید کی بساط ہر نوآبادیاتی متن کو نئے فریم ورک، اس کی درجہ بندی کو نئے فکری مطالبات کے ساتھ مطالعہ اور تجزیہ کرتے ہیں۔ اور نو آبادیاتی نظریات کی اور اس کی باقیات کی ثقافتی یلغار اور فاسد اور سازشی آگاہیوں سے قاری کے سامنے بے نقاب کیا۔ ان نو آبادیاتی تحریروں میں اختلاف اور نا اتفاقی بھی پائی جاتی ہے۔ جس طرح برصغیر کی تاریخ کو مقامی ہندوستانی تاریخ کو فرنگی نو آبادیات کے اشارروں پر لکھا جس میں منجمدار، سر جادو ناتھ سرکار پیش پیش تھے۔ "نئی نوآبادیات"، پس نوآبدایات"{postcolonialismism"} سے مختلف ہوتی ہے کہ یہ ماضی کی غلطیوں اور غلط حکمت علیوں سے خطاب نہیں کرتی۔ اگر کرتی ہے تو برائے نام ۔۔۔۔۔ ، جیسا کہ بعد میں تحریک ہے، لیکن ماضی میں ہونے والے ںوآبادیاتی رویوں خاص طور پر مقامی باشندوں کے اقتصادی استحصال اور مغربی سامراج اور اس کی باقیات کے زیر انتظام اور استبداد کو ازسر نو ایک نئے فکری تناظر میں دیکھتی ہے۔ نو استعماریت/ نئی ںو آبادیات ... سامراجیت کے بدترین شکل ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہوتی ہے جو عمل کرتے ہیں اور اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا معنی اصل میں بغیر کسی ذمہ داری کی طاقت ہے اوریہ ان لوگوں کے لیے ہوتی ہے جو نئی نو آبادیاتی تکلیف دہ معاشرے میں سانسیں لے رہا ہو اور جس کی زندگی کرب زدہ ہو۔ اس کا معنی" بغیر استحصال " کے لیے بھی لیے جاتی ہیں۔ . پرانے زمانے نئی نو آبادیاتی دنوں میں، سامراجی قوت کم از کم اس کی وضاحت کرنے اور اپنے ملکوں جواز پیش کرتی تھی، تششد دکرتی تھی اور اب بھی تاکہ ان کے استبدار اور استعمایت پر کوئی آواز نہ اٹھا سکے۔"

حوالہ جات ترمیم

مزید دیکھیے ترمیم