نہر زبیدہ

ہارون الرشید کی ملکہ زبیدہ کی طرف سے حجاج کرام کیلئے کھدوائی گئی نہر

نہر زبیدہ کی تعمیر تاریخی طور پر زبیدہ بنت جعفر زوجہ عباسی خلیفہ ہارون الرشید سے منسوب کی جاتی ہے۔

نہر زبیدہ عرفات کے قریب
عزیزیہ، مکہ میں نہر زبیدہ کا ایک ٹوٹا ہوا حصہ۔ اندرونی دیوار کو پلاستر سے بالکل ہموار رکھا گیا تھا۔

زبیدہ نے پانی کی قلت کے سبب حجاج کرام اور اہل مکہ کو درپیش مشکلات اور دشواریوں کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کیا تو انھوں نے مکہ میں ایک نہر بنانے کا ارادہ کیا۔ اس سے پہلے بھی وہ مکہ والوں کو بہت زیادہ مال و زر سے نوازتی رہتی تھیں اور حج و عمرہ کے لیے مکہ آنے والوں کے ساتھ ان کا سلوک بے حد فیاضانہ تھا۔

نہر کی کھدائی کا منصوبہ سامنے آیا تو مختلف علاقوں سے ماہر انجینئر بلوائے گئے۔ مکہ مکرمہ سے 35 کلومیٹر شمال مشرق میں وادی حنین کے ”جبال طاد“ سے نہر نکالنے کا پروگرام بنایا گیا۔

مزید ایک نہر جس کا پانی ”جبال قرا“ سے ”وادی نعمان“ کی طرف جاتا تھا، اسے بھی نہر زبیدہ میں شامل کر لیا گیا۔ یہ مقام عرفات سے 12 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع تھا۔

علاوہ ازیں منٰی کے جنوب میں صحرا کے مقام پر بئر زبیدہ کے نام موسوم ایک تالاب تھا، جس میں بارش کا پانی جمع کیا جاتا تھا، اس سے بھی سات مختلف کاریزوں کے ذریعہ پانی نہر میں لے جایا گیا، پھر وہاں سے ایک چھوٹی نہر مکہ مکرمہ کی طرف اور ایک میدان عرفات میں مسجد نمرہ تک لے جائی گئی۔ اس عظیم منصوبے پر سترہ لاکھ (17,00,000) دینار خرچ ہوئے تھے۔