نیم
نیم | |
---|---|
صورت حال | |
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ | |
کم تشویشناک انواع[1] |
|
اسمیاتی درجہ | نوع |
جماعت بندی | |
مملکت اعلی | حیویات |
عالم اعلی | حقیقی المرکزیہ |
مملکت | نباتات |
ذیلی مملکت | ویریدیپلانٹے |
ذیلی مملکت | سٹرپٹوفیٹا |
جزو گروہ | ایمبریوفائیٹ |
تحتی گروہ | نباتات عروقی |
ذیلی تقسیم | تخم بردار پودا |
طبقہ | اسپینڈالیس |
خاندان | مہو گنی |
جنس | نيم |
سائنسی نام | |
Azadirachta indica[2][3] Adrien-Henri de Jussieu | |
| |
درستی - ترمیم |
نِیم ، بکائن کی طرح ایک درخت جو گھنا سایہ رکھتا ہے، تاہم اس پر کرم بہت ہوتے ہیں۔ یہ درخت بکائن کی طرح محض سایہ کی خاطر ہر دلعزیز نہیں ہے بلکہ اس کے فوائد اور بھی ہیں۔ نیم کا پھل بھی بکائن کی طرح ہوتا ہے جس کو نمکولی کہتے ہیں۔ جب یہ پکنے پر آتا ہے تو اس میں قدرے مٹھاس سی آجاتی ہے۔ اس لیے پرندے اس پر ٹوٹ پڑتے ہیں۔ یہ درخت، بڑ کی مانند چاروں طرف پھیلتا ہے۔ اس کا تنا بھی موٹا ہوتا ہے۔ جب یہ درخت پرانا ہو جاتا ہے تو اس میں سے ایک قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے جو نہایت شیریں ہوتی ہے۔ لوگ اس کو جمع کرکے بطور خوراک استعمال کرتے ہیں۔ اس کے پتے بھی طبی خواص رکھتے ہیں۔ اس کے جوشاندے میں نہانے سے خارش دور ہو جاتی ہے۔ زخموں پر بھی باندھے جاتے ہیں۔ یہ بہترین جراثیم کش درخت ہے اور جراثیم کشی میں استعمال ہوتا ہے۔ جوشاندہ معدے کو بھی درست کرتا اور خون کو صاف کرتا ہے۔ لیکن کڑوا ضرور ہوتا ہے۔ اس کی لکڑی بکائن سے مضبوط ہوتی ہے۔ اگر تختوں سے صندق بنا کر کپڑے رکھے جائیں تو ان کو کیڑا نہیں لگتا۔
اس درخت کے پتے بکائن کی طرح دندانہ دار ہوتے ہیں لیکن ایک رخ سے ذرا پھٹے ہوتے ہیں اور بکائن کے پتوں کے خلاف خوشوں میں نکل آتے ہیں جس سے یہ درخت فوراً پہچانا جاتا ہے۔ یہ درخت طبی خواص کے لحاظ سے بہت مفید ہے اور پاک و ہند میں بخوبی پھلتا پھولتا ہے۔
استعمالات
ترمیمروایتی طور پر نیم کا استعمال مختلف بیماریوں سے بچنے اور ان کے علاج کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ بچوں میں بخار یا چیچک جیسی بیماری کی صورت میں نیم کی پتّیاں ان کے بستر پر بچھائی جاتی ہیں۔
خارش، تیزابیت اور سورائسس جیسی بیماری میں نیم کو جلد پر لگانے سے آرام ملتا ہے اور ابال کر پینے سے اسہال کے مریض کو فائدہ ہوتا ہے۔
نیم کی چھاؤں کا درجہ حرارت دیگر درختوں کی چھاؤں سے کم ہوتا ہے
گرمیوں میں سردیوں کے کپڑوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے نیم کی پتیوں کو کپڑے میں رکھا جا تا ہے۔ خشک سالی کے سبب جن علاقوں میں چارہ نہیں اگتا وہاں جانور نیم کی پتّیاں کھاتے ہیں اور نمکولی سے عمدہ قدرتی کھاد بنائی جاتی ہے۔
نیم کا سب سے زیادہ اور عام استعمال مسواک کے طور پر کیا جاتا ہے۔
جدید سائنٹفک دریافت کے مطابق نیم کی چھال سے نکلنے والا تیل بہت اہم ہوتا ہے اوراس میں موجود بعض زہریلے مادوں کا استعمال فنگس کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔ پاکستانی سائنس دان ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی وہ پہلے سائنس دان ہیں، جو نیم کے درخت سے کیڑے مار، پھپوندی کش اور بیکڑیا مارنے والے اجزاءتیار کرنے میں کامیاب ہوئے۔ 1942ء میں انھوں نے نیم کے تیل سے تین مرکبات نمب-ین، نمب-نین اور نمب-دین تیار کیے۔ یہ مرکبات نیم میں کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
نیم کا تیل
ترمیمنیم کا تیل ایک ایسی سبزیوں والا تیل ہے جو نیم کے پھلوں اوراس کی گٹھلیوں سے نکالاجاتاہے۔ یہ سال بھرسرسبزرہنے والا ایساپوداہے جو برصغییر ہند و پاک کے مخصوص علاقوں اوردیگرخاص جگہوں میں بھی پایاجاتاہے۔ کھیتی کرنے اور دوائوں میں استعمال کے لیے نیم کے تیل کی تجارت کی جاتی ہے اوربطورخاص مصنوعات کے لیے اہم ماناجاتاہے۔
نیم کے تیل کو تمل زبان میں وپیننائی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تشکیل
بیجوں کو پانی میں بھگونے کاانحصاردنوں پ رہے۔تیل کارنگ مختلف ہوتاہے۔ سنہرا، پیلا، بھورا، سرخ، گہرا بھورا، سبز بھورا یا تیزلال۔ اس کے علاؤہ ایسای زوردار بوہوتی ہے گویا مونگ پھلی اور لہسن کی بو یکجا کردی گئی ہو۔ یہ بنیادی طور پرایک قسم کی چربی پر مشتمل ہے اور اس میں بہت سارے کنکال کے مرکبات شامل ہیں، جس کا ذائقہ بہت کڑواہوتاہے۔ یہ باعتبار مادہ کے ہائڈروفوبک ہے۔اسے پانی میں کھڑا ہونے کی صفت پیداکرنے کے لیے سرفیکٹنٹ سے بنایاگیاہے۔
اس کے علاوہ نیم کے تیل میں بہت ساری چیزیں ہوتی ہیں اس میں ایک ایسی صفت ہوتی ہے جوفنگل کو ابھرنے نہیں دیتی ہے۔[4]
چند تصاویر
ترمیم-
Flowers in حیدرآباد، دکن۔
-
Trunk
-
Animals under a Neem tree in a rural Punjabi home
-
Flowers in حیدرآباد، دکن۔
-
Flowers in حیدرآباد، دکن۔
-
Azadirachta indica – Museum specimen
حوالہ جات
ترمیم- ↑ عنوان : The IUCN Red List of Threatened Species 2022.2 — بین الاقوامی اتحاد برائے تحفظ قدرت ٹیکسن شناخت: https://apiv3.iucnredlist.org/api/v3/taxonredirect/61793521 — اخذ شدہ بتاریخ: 3 جنوری 2023
- ^ ا ب Tropicos ID: http://legacy.tropicos.org/Name/20400352 — اخذ شدہ بتاریخ: 29 ستمبر 2024
- ↑ "معرف Azadirachta indica دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 اکتوبر 2024ء
- ↑ "https://www.drugs.com/npc/neem.html" روابط خارجية في
|title=
(معاونت)