نیکو کاری (انگریزی: Righteousness) سے مراد وہ صفت یا کیفیت جو اخلاقی رو سے صحیح اور منصفانہ ہے۔[1] یہ ایک طرح لفظ نیک سے ماخوذ ہے جو راست باز، راست گفتار اور صحیح العمل شخص کے لیے مستعمل ہے۔[2] یہ بھارت میں رو نما ہونے والے مذہبی خیالات اور ابراہیمی مذہبی طرز فکر میں یہ دیکھا گیا ہے یہ ایک دینیاتی تصور ہے۔ مثلًا ہندومت، بدھ مت، اسلام اور یہودیت میں اس کے کئی مفروضے پائے گئے ہیں۔ اس کے بارے میں ایک صفت یہ محسوس کی گئی ہے کہ اس تعریف کے زمرے میں آنے والے اعمال کو حق بہ جانب سمجھا گیا ہے۔ اس سے ایک یہ بھی تاثر پایا گیا ہے کہ ایک شخص کو "جانچا پرکھا" یا گویا "چُنا" گیا ہے کہ وہ ایسی زندگی گزارے جو منشائے خدا کے مطابق ہو۔

نیکو کاری یا عمل صالح کے بے شمار فوائد و فضائل اور أن گنت نتائج وثمرات مذاہب میں بیان کردہ ہیں ہیں, اس کے برکات واثرات بھی بہت زیادہ مذکور ہیں۔ عقائد کی رو سے اس کے فوائد دنیا و آخرت دونوں کو شامل ہیں اور اس کے زبر دست اثرات نہ صرف فرد، اس کی زندگی اور اس کے عمل و سلوک پر ہوتے ہیں بلکہ اس کا بہت زیادہ اثر خاندان اور سماج پر بھی ہوتا ہے۔[3] اس کی ایک مثال تو مذہبی اصول یہ ہے کہ حق بہ حق دار رسید یعنی کسی چیز کا اس کے جائز حق دار کے پاس ہونا چاہیے۔ دوسری مثال یہ ہے کہ کسی مزدور کو اس کی محنت پسینے کے خشک ہونے سے پہلے دی جانی چاہیے۔ اس کے علاوہ شرافت، ایمان داری اور سچ کی ہمیشہ گفتگو ان ہی نیکو کاری کے آداب میں داخل ہے۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "آرکائیو کاپی"۔ 01 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2017 
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 01 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 نومبر 2017 
  3. عمل صالح کے بے شمار فوائد وثمرات, نتائج و أثرات