واصف بڈیانوی
'سلطان الشعراءمحمد واصف بڈیانوی ناروال کی بزرگ شخصیت ہیں۔
واصف بڈیانوی | ||
---|---|---|
ادیب | ||
پیدائشی نام | محمد بشیر | |
قلمی نام | واصف بڈیانوی | |
تخلص | واصف | |
ولادت | جنوری 1942ء ایند پور موڑی | |
ابتدا | تحصیل نور پور ضلع نکڑھ، بھارت | |
وفات | 5،جولائی2000ء سیالکوٹ (پنجاب) | |
اصناف ادب | شاعری | |
ذیلی اصناف | غزل، نعت | |
تعداد تصانیف | چھ | |
تصنیف اول | کیہ دساں چال زمانے دی | |
تصنیف آخر | سرکار دے سب عاشق | |
معروف تصانیف | کیہ دساں چال زمانے دی ، پیر جی ، ڈاکٹر شہباز ملک ، سجناں دی نگری - مدح حافظ سید انور علی شاہ امامی ،سرکار دے سب عاشق | |
ویب سائٹ | / آفیشل ویب گاہ |
نام و نسب
ترمیمالحاج پیر محمد واصف بڈیانوی کا پیدائشی نام محمد بشیر تھا۔ اپنے مریدین اور عقیدتمندوں میں واصف بڈیانوی کے نام سے مشہور ہوئے۔ ان کے والد بابا جی شیر محمد قادری قلندری چشتی صابری اپنے وقت کے کامل بزرگ تھے۔
پیدائش
ترمیمواصف بڈیانوی جنوری 1942ء کو ایند پور موڑی تحصیل نور پور ضلع نکڑھ بھارت میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے والد بابا جی اپنے اہل خانہ سمیت بھارت سے ہجرت کر کے مختلف منازل کو طے کرتے ہوئے بالاخر قصبہ بڈیانہ میں آئے اور مستقل سکونت اختیار کی۔ شاید کہ بڈیانہ ہی کو ایک مرد قلندر ،صوفی منش، عاشقِ رسول اور محافظ ناموسِ صحابہ و اہلبیت کی آخری آرام گاہ بننے کا شرف حاصل ہونا تھا ۔
وفات
ترمیممحمد واصف بڈیانوی 5جولائی 2000ء میں وفات پا گئے ان کا مزار سیالکوٹ کے مشرق میں پسرور روڈ پر تقریباً بارہ(12)کلومیٹر کے فاصلے پر قصبہ بڈیانہ میں موجود ہے۔
تعلیم و تربیت
ترمیمواصف بڈیانوی کسی اسکول یا مدرسے سے کوئی تعلیم حاصل نہ کر سکے۔ تاہم والد صاحب نے اپنے زیر سایہ گھریلو اور دینی تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری رکھا۔ خدمتِ والدہ میں کمال کی بنیاد پر واصف بڈیانوی بھی فیضان اویسیہ کے حامل تھے۔ بابا جی شیر محمد قادری قلندری چشتی صابری نے اپنے صاحبزادے واصف بڈیانوی کو چاروں سلسلوں میں خلافتیں عطا کر دیں
شاعری
ترمیمپہل پہل تو لفظ شعروں کی صورت میں ڈھلنے شروع ہو گئے۔ شعراکٹھے کرنے کا خیال آیا تو آپ نے لکھنا شروع کر دیا۔ جس سے شعر اکٹھے کرنے کا سلسلہ چل نکلا اور پھر وہمی تخلص پر تقریباً پینتیس(35) کتابیں لکھیں۔ بعد میں تخلص واصف رکھا۔ واصف بڈیانوی کی شاعری عشقِ رسول ﷺ سے لبریز ،شان صحابہ و آل رسول سے سرشار ،فیضان ولایت کی عکاس ہے۔ واصف بڈیانوی کی شاعری اپنی مادری زبان پنجابی کو اظہار کا ذریعہ بنایا ۔
سماجی خدمات
ترمیمبڈیانہ میں انھوں نے کئی مسجدیں آباد کیں۔ اور نعتیہ محفل کی بنیاد رکھی۔ آج یہاں عاشقانِ رسولﷺ آپ کی محبت میں اکثر محفلیں سجاتے نظر آتے ہیں۔ گو اس وقت بڈیانہ ٹربائن سازی کے کام میں ملک بھر میں مشہور ہے لیکن کافی عرصے سے بڈیانہ واصف بڈیانوی کے نام سے منسوب نظر آتا ہے۔[1]
تصنیفات
ترمیم- کیہ دساں چال زمانے دی
- پیر جی
- ڈاکٹر شہباز ملک
- سجناں دی نگری - مدح حافظ سید انور علی شاہ امامی
- سرکار دے سب عاشق
وفات
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "نارووال:سلطان الشعرانے لاکھوں افراد کو واصفِ شان رسالت بنایا،پیر تبسم اویسی – Pak News Live | Pakistan's Urdu News | پاک نیوز لائیو"۔ 09 جولائی 2012 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 جنوری 2017
- ↑ روزنامہ نوائے وقت لاہور20 جولائی 2018ء