ورنداون لال ورما (1889ء – 1969ء) ہندی زبان کے ناول اور ڈراما نگار تھے۔ علمی خدمات کے لیے انھیں پدم بھوشن سے نواز گیا؛[2] آگرہ یونیورسٹی نے اعزازی ڈی۔ لِٹ کی سند دی۔ انھیں سویت لینڈ نہرو ایوارڈ ملا اور حکومتِ ہند نے ”جھانسی کی رانی“ کے لیے بھی اعزاز دیا۔

ورنداون لال ورما
 

معلومات شخصیت
پیدائش 9 جنوری 1889ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مورانی پور   ویکی ڈیٹا پر (P19) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات 23 فروری 1969ء (80 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت بھارت (26 جنوری 1950–)
برطانوی ہند (–14 اگست 1947)
ڈومنین بھارت (15 اگست 1947–26 جنوری 1950)  ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان ہندی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

سوانح

ترمیم

ورما نے اپنے تاریخی ناولوں کا مواد بندیل کھنڈ کے لوگوں کی زندگی، ان کے مسائل، ان کے دکھ درد، ان کی آرزوؤں اور تمناؤں سے اخذ کیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے اسی علاقے کی ماضی کے واقعات اور شخصیات کو بنیاد بنایا ہے۔ تاریخ میں دور تک جا کر انھوں نے ماضی کو زندہ و تازہ کرنے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ ان کے دو ابتدائی ناول ”گڑھ کنڈار“ اور "”وراٹ کی پدمنی“ تاریخی ناولوں کی روایت کو قائم اور مستحکم کرتے ہیں۔ ان کے علاوہ ورما کے کئی تاریخی ناول شائع ہوئے۔ جیسے ”جھانسی کی رانی“، ”لکشمی بائی“، ”کچنار“، ”ٹوٹے کانٹے“، ”مادھو جی سندھیا“، ”مرگ نینی“، ”بھوون وکرم“ اور ”اہلیا بائی“ وغیرہ بے حد مقبول ہوئے۔ گڑھ کنڈار میں چودہویں صدی میں بندیل کھنڈ کے سیاسی انتشار کو نہایت خوبصورت انداز سے پیش کیا گیا ہے۔ وراٹ کی پدمنی مغل دور حکومت کی بدعنوانیوں سے متعلق ہے۔ یہ ایک تاریخی رومانس ہے۔ جھانسی کی رانی اور لکشمی بائی دونوں ہندوستان کی بہادر خواتین کی داستانِ بہادری ہے۔ مرگ نینی بھی ایک تاریخی ناول ہے۔ ان ناولوں میں تاریخی حقائق کے علاوہ فن کار کے تخیل کو بھی دخل ہے۔ ورما نے چند سماجی ناول بھی تحریر کیے ہیں۔ ان کے سماجی ناول عشقیہ ہیں۔ ان میں ”اچھل میرا کوئی“ اور ”امر بیل“ قابل ذکر ہیں۔ موخر الذکر ناول پریم چند کی روایت سے جڑا ہوا ہے جس میں بندیل کھنڈ کے گاؤں کی زندگی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ ان دونوں ناولوں میں ہندوستانی عورت کی بیداری کو موضوع بنایا گیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://catalogue.bnf.fr/ark:/12148/cb13176875r
  2. "Padma Awards" (PDF)۔ Ministry of Home Affairs, Government of India۔ 2015۔ November 15, 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ July 21, 2015