ووٹر شناختی کارڈ (بھارت)
بھارت میں ووٹر شناختی کارڈ، ووٹر آئی ڈی یا رائے دہندے کا شناختی کارڈ ایک ایسا شناختی دستاویز ہے کو جسے بھارت کا چناؤ کمیشن جاری کرتا ہے۔ یہ بنیادی طور بھارتی شہریوں کے لیے شناختی ثبوت کا کام دیتا ہے جو ملک کے بلدی، ریاستی اور قومی انتخابات میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ عمومی شناخت، پتے، عمر اور دیگر مقاصد کے لیے ثبوت کا کام دیتا ہے۔ ان مقاصد میں موبائل سِم کارڈ کا حصول یا پاسپورٹ کی درخواست ہے۔ اسے انتخابات کا تصویری شناختی کارڈ ((Electoral Photo ID Card (EPIC) بھی کہا جاتا ہے۔ اسے اولاً 1993ء میں اس وقت کے چیف الیکشن کمیشنر ٹی این سیشن نے متعارف کیا تھا۔[1]
ظاہری شکل و صورت
ترمیمیہ کارڈ سیاہ و سفید لیمینیشن کیا گیا سادہ کاغذ ہے۔ قد و قال میں یہ بینک کارڈ کا آدھا ہے۔ یہ ایک پلاسٹک کارڈ ہے، اسمارٹ کارڈ نہیں ہے۔ اس پر چہرے کی تصویر، تاریخ پیدائش اور کارڈ گیرندے کا پتہ ہوتا ہے۔ اس پر ایک سلسلہ وار نمبر، ہولوگرام اسٹیکر اور جاری کرنے والے کی نشان زدہ دستخط بھی ہوتی ہے۔
اس کارڈ پر نہ تو حصے کا نمبر ہوتا ہے اور نہ ہی انتخابی حلقے کا سلسلہ وار نمبر ہوتا ہے، حالانکہ یہ انتخابی مراکز پہنچنے کے لیے اہم ہیں، تاہم یہ ہر سال بدلتے رہتے ہیں۔ اب لوگ ان کے حصے کا نمبر (پارٹ نمبر) اور سلسلہ وار نمبر آن لائن پا سکتے ہیں، کیونکہ یہ معلومات چناؤ کمیشن آن لائن فراہم کرتا ہے۔[2]
ووٹر شناختی کارڈ کا حصول
ترمیمووٹر شناختی کارڈ سبھی بھارتی شہریوں کو جاری کیے جائیں گے جو 18 سال کی عمر کے ہو چکے ہیں اور رائے دہندے بننے کے اہل ہیں۔ کوئی بھی اہل شخص چناؤ کمیشن سے شناخت کے ثبوت کے ساتھ درخواست دے سکتا ہے جس سے کہ اس کی قومیت، عمر اور رہائش ثابت ہوتی ہو۔[3][4]
دیوالیہ پن اور دماغی طور پر معذور لوگ جو 18 سال سے اوپر پوں، رائے دہی کے اہل نہیں، اس لیے انھیں ووٹر شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جاتا۔[حوالہ درکار]
درخواست گزار فارم 6 کو اپنے علاقے کے بلدی کارپوریشن / کنٹونمنٹ بورڈ میں دے سکتے ہیں۔
درخواست گزار متعلقہ ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر کو بھی آن لائن درخواست دے سکتے ہیں۔[5][6]
جعلی اور غیر کارگرد ووٹر شناختی کارڈ
ترمیمبھارت میں کئی ملین جعلی اور غیر کارگرد ووٹر شناختی کارڈ موجود ہیں۔ یہ رائے دہی کے استعمال نہیں کیے جا سکتے۔ تاہم یہ دیگر مقاصد کے لیے، مثلاً تلبیس شخصی کے ذریعے سِم کارڈ حاصل کرنے کے کام میں لائے جا سکتے ہیں۔[7][8][9][10]
افادیت
ترمیماگر کوئی شخص اپنا گھر ایک اسمبلی حلقے سے دوسرے حلقے منتقل کرتا ہے، تو وہ سابقہ حلقے کے لیے اہل رائے دہندہ نہیں رہتا۔ اسے نئے اسمبلی حلقے پھر سے رائے دہندے کے طور اندراج کروانا ہوگا۔ اس کے لیے تازہ ووٹر شناختی کارڈ جاری ہو گا اور سابقہ کارڈ منسوخ ہو جائے گا۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ "Election Commission of India"۔ Eci.nic.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Chief Electoral Officer, Karnataka : Homepage"۔ Ceokarnataka.kar.nic.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Epic Card"۔ Bangaloreone.gov.in۔ 27 فروری 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Apply online, get your voter ID in a month - The Times of India"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 2011-07-16۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ ووٹر شناختی کارڈ کے آن لائن حصول کے لیے قدم بہ قدم رہنمائی
- ↑ "Chief Electoral Officer, Kerala"۔ Ceo.kerala.gov.in۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Fake voter ID card for just Rs 200 - The Times of India"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "ACP to face trial in fake voter ID case as court rejects plea - The Times of India"۔ Timesofindia.indiatimes.com۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Fake voter ID card racket busted"۔ The Hindu۔ 2011-08-21۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015
- ↑ "Fake voter ID card racket busted, three arrested - Indian Express"۔ Archive.indianexpress.com۔ 2009-04-15۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 فروری 2015