ٹول برج
ٹول برج (انگریزی: Toll bridge) ایک ایسا پُل ہے جہاں سے گزرنے کے لیے کچھ رقمی خرچ ٹول ادا کرنا ہوتا ہے۔ عمومًا کوئی نجی یا عوامی ملکیت کا تعمیر کنندہ اور دیکھ ریکھ کرنے والا اس ٹول کے ذریعے اپنا مشغول کردہ سرمایہ اس سے وصول کرتا ہے، جس طرح سے ٹول سڑک کے لیے کیا جاتا ہے۔
ٹول برج کی اہمیت
ترمیمکسی بھی عوامی تعمیر میں کافی وقت در کار ہوتا ہے۔ اس میں کئی مزدوروں کی محنت، ان سب کا محنتانہ، کافی ساز و سامان اور سرمایہ لگتا ہے۔ کوئی بھی اس طرح کے کروڑ ہا روپیے کے سر مایہ کی مشغولیت کے ساتھ ساتھ اس رقم کی واپسی کے بارے میں ضرور سوچ سکتا ہے۔ نجی شخصیات مشغولیت کے ساتھ ساتھ کچھ منافع کی بھی توقع رکھتے ہیں۔ اس کے لیے برج کی ایک جانب ایک ٹول پھاٹک یا ٹول گیٹ کی تعمیر کی جاتی ہے۔ وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کو روکا جاتا ہے۔ پھر ان سے کچھ رقم لے کر ہی انھیں جانے کا موقع دیا جاتا ہے۔ یہ عمل ایک لمبے وقت پر محیط ہوتا ہے، جو کئی سال تک جاری رہتا ہے۔ رقمی وصولی میں ان افراد کی تنخواہوں اور ٹول پھاٹک کے مختصر دفتر کے رواں اخراجات کا بھی احاطہ کیا جاتا ہے۔ جب یہ طے ہو جاتا ہے کہ سبھی مطلوبہ اخراجات وصول ہو چکے ہیں، تو یہ ٹول وصولی کا عمل ختم ہو جاتا ہے۔
پاکستان میں نئے ٹول کے مقامات 2019ء
ترمیمستمبر، 2019ء کی اطلاع کے مطابق اس رواں سے پنجاب، پاکستان کے 11 نئے ٹول ٹیکس پوائنٹ پر اب روڈ ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ گوجرانوالہ سے سیالکوٹ جانے والے بائی پاس پرٹول ٹیکس دیں گے، وزیرآباد بائی پاس استعمال کرنے والے اب ٹول ٹیکس اداکریں گے، قصوردیپالپورروڈ پرکھڈیاں خاص کے مقام پرٹول ٹیکس وصول ہوگا، مرید کے سے نارووال روڈ ٹول ٹیکس پرراہداری ٹیکس لیاجائے گا، برج اٹاری کے مقام پرلاہور جڑانوالا، فیصل آباد روڈ پر استعمال ٹیکس لیا جائے گا، اڈا کمیروالا پر ساہیوال سے عارف والا جانے والوں سے روڈ ٹیکس لیا جائے گا، قصورروڈ سے اوکاڑہ جانے والے 3 مقامات پرٹول ٹیکس اداکریں گے۔[1]