پاکستان-تنظیم تعاون اسلامی تعلقات
پاکستان ہمیشہ سے ہی تنظیم تعاون اسلامی کا فعال رکن رہا ہے۔ وہ تنظیم کا دوسرا سب سے بڑا رکن ہے۔ اس کے علاوہ وہ واحد مسلم ملک ہے جس کے پاس نیوکلیر ہتھیار ہیں اور یہ دنیا کی ساتویں سب سے بڑی فوجی قوت ہے جب کہ نیسکام اور ڈیسٹو اور بڑی تعداد میں پاکستانی تارکین وطن جو ان مسلمان ممالک میں برسر روزگار ہیں، ملک کی افادیت میں اضافہ کرتے ہیں۔
فوجی تعاون
ترمیمپاکستان تنظیم تعاون اسلامی میں اپنی عظیم فوجی طاقت کی وجہ سے خاص مقام رکھتا ہے۔ مزید دیکھیے سعودی عرب، انڈونیشیا، ترکی، متحدہ عرب امارات، برونائی دار السلام، نائجیریا، مشرق وسطٰی کے ممالک کے ساتھ پاکستان کے فوجی تعاونوں کی تفصیلات۔
فوجی تعاون کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلمان ممالک پر اثر انداز ہونے والے مسائل پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے۔ مئی 2018ء میں پاکستان کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ وہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کی منتقلی کی مذمت بھی کر چکے ہیں اور آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کے عزم کااعادہ کیا تھا۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "آرکائیو کاپی"۔ 21 مئی 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جون 2018