پاکستان میں میتھوڈسٹ مسیحیت

میتھوڈسٹ کلیسیا کا بانی جان ویسلی تھا جس نے اس کلیسیا کی بنیاد انگلینڈ میں رکھی۔ لیکن پاکستان میں اس کلیسیا کا کام 1873ء میں کراچی میں امریکا سے آنے والے میتھوڈسٹ مشنریوں نے شروع کیا۔ اس کے مشنری حضرات نے اپنے کام کو انگریز فوجیوں میں اور ان لوگوں کے درمیان بشارتی کام شروع کیا، جو انگریزی زبان سے واقفیت رکھتے تھے۔ ان کا کام کوئٹہ (1874ء) اور لاہور (1880ء) تک پھیلا۔ سب سے پہلا مشنری جو ہندوستان آیا وہ ولیم بٹلر (Butler) تھا۔ سب سے مشہور میتھوڈسٹ مشنریوں میں جیمز تھوبرن (James Thoburn) اور اس کی بہن ایزابیلا تھوبرن تھے جو دہلی اور لکھنؤ (بھارت) میں آئے اور پھر اس علاقہ میں بھی آئے جواب پاکستان کہلاتا ہے۔ اس پر ان کے بیان مراکز میں سٹونز آباد، رائیونڈ اور لاہور شامل ہیں۔ یہ مشنری پاکستان کی سرزمین میں بہت دیر سے آئے۔ لیکن انھوں کمترن لوگوں میں کام شروع کیا اور کراچی، کوئی، ملتان، خانیوال، میاں چنوں، سٹونز آباد، رائے ونڈ اور لاہور میں اپنے مراکز کھو لے۔ 1940ء میں ان مشنریوں میں سے ایک ڈاکٹر سٹونز نے ضلع ملتان میں سٹونز آباد گاؤں قائم کیا (جو آج کا خلع خانیوال میں ہے) اور ١٩٣٠ء میں اس کلیسیا نے ملتان کے نزدیک سات اور گاؤں کے لیے زمین خریدی اور دیگر علاقوں خاص کر سیالکوٹ اور گورداسپور وغیرہ سے غریب مسیحی لوگوں کو لا کر وہاں آباد کیا۔ امریکی پریسبیٹیرین کے ساتھ مل کر ایف سی کالج اور دیگر مشنوں کے ساتھ کنیئرڈ کاج میں تعلیم کے پھیلاؤ کے لیے اتحاد کر لیا۔ اور اس طرح یونائٹڈ کرسچن ہسپتال (یو سی ایچ)، لاہور، کی خدمت میں اے پی مشن کے ساتھ مل گئے۔

بہاولپور اور بہاولنگر کے علاقوں میں ١٩٤٠ء کی دہائی میں کام شروع کیا گیا۔ بہاولنگر کے علاقے کا دوسرا نام چولستان بھی ہے۔ جو ریگستان ہونے کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ پسماندہ تھا۔ اس علاقہ میں بہاولنگر، چشتیاں، حاصل پور، ہارون آباد، فورٹ عباس میں بھی غریب عوام کے درمیان کام شروع کیا۔ چولستان میں کام کرنے کا سہرا پادری متھیاس، ایم اے کیڈلر اور پادری خوبداس کے سر ہے۔ میتھوڈسٹ کے مشہور ادارے سٹونز آ باد اسکول ، لوسی ہیریسن، کرسچین انسٹی ٹیوٹ رائے ونڈ، ہولی ٹرنٹی گرلز اسکول کراچی، ڈرگ روڈ ہائی اسکول ہیں۔ سٹونز آباد اس کلیسیا کا سب سے بڑا گاؤں ہے جس نے کلیسیا کے لیے اچھی خاصی لیڈرشپ پیدا کی۔ کلیسیا کے پہلے بشپ ڈی را کی آرمسٹڈ (Armistead) اور پھر جے وی سموئیل تھے، جو پہلے پاکستانی بشپ ١٩٦٨ء میں نامزد ہوئے۔ بشپ را کی آرمسٹڈ کی یاد میں سینٹ پیٹرز اسکول، وارث روڈ، میں ایک عبادت گاه ”بشپ را کی چیپل“ کہلاتی ہے۔

1٩47 میں پاکستان بننے کے بعد میتھوڈسٹ کلیسیا نے پاکستان میں اپنی پہچان اور انتظامی معاملات کو برقرار رکھنے کے لیے میتھوڈسث جرچ انڈیا سے علیحدگی اختیار کرنے کے بعد یو بی ارنسٹ کی قیادت میں 1969میں جوائنٹ اسٹاک آف کمپنیز میں بطوردی میتھوڈسٹ چرچ آف پاکستان رجسٹر کروایا۔ اور آج تک پاکستان میں کام کر رہی ہے۔


[1]

حوالہ جات ترمیم

  1. پاکستان میں پروٹسٹنٹ مسیحیت کی تاریخ، صفحہ ٦٦ تا ٦٧