پبلک سیفٹی ایکٹ
صحافیوں پر سب سے پہلے 8 اکتوبر 1949ء میں سب سے پہلا امنتاعی قانون پبلک سیفٹی ایکٹ نافذ کیا گیا جس کا مقصد صحافیوں کی سرگرمیوں کو محدود کرنا تھا اس میں صحافیوں کی نقل و حرکت پر پابندی لگائی گئی تھی۔ سنسر شپ جیسا مہلک ہتھیار اپنایا گیا اور اگر اس قانون کی کوئی خلاف ورزی کرتا تو اسے 3 سے 5 سال تک قید و سزا اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا تھا اس قانون کے تحت 1949ء سے صحافتی آزادی پر تلوار لٹکنی شروع ہوئی اور شاید اب بھی لٹک رہی ہے۔
اس سے آگے آئیں تو 1959ء میں پروگریسو پیپرز لیمیٹڈ کے اخبارات پاکستان ٹائمز اور امروز کو قومی تحویل میں لیا گیا اور نامور صحافی فیض احمد فیض ، سبط حسن ، مظہر علی خان ، احمد ندیم قاسمی اور دیگر کی گرفتاری اسی قانون کے ہوئی۔ اخبارات کو سرکاری تحویل میں لینا صحافتی آزادیوں پر وار تھا جو بعد میں پی پی آئی اور [[نیشنل پریس ٹرسٹ] کی صورت میں نظر آیا جس نے صحافی برادری کو تقسیم کر دیا۔