پردہ (انگریزی: Curtain) ایک ایسا کپڑا ہوتا ہے جس کا مقصد یا تو روشنی کو روکنا یا اس کے شعاعوں کی تمازت کو کم کرنا یا (جیسا کہ شَوَر پردے کے ساتھ ہے) پانی کو روکنا۔ پردہ قابل منقل بھی ہوتے ہیں، جیسے کہ تمثیلی نمائش کے دوران ناٹک شروع ہونے سے پہلے پردہ ہٹا دیا جاتا ہے۔ یہ اشارہ ہے کہ اب فن کار اصل ڈراما اپنی ادا کاری کے ذریعے پیش کریں گے۔ ایضًا ناٹک کے ختم کے بعد پردہ دوبارہ پڑ جاتا ہے اور یہ حاضرین کو ایک اشارہ ہوتا ہے کہ ناٹک ختم ہو چکا ہے اور وہ اپنے مقاموں سے اٹھ سکتے ہیں۔ کچھ مقامات پر جیسے شادی خانوں میں کئی بار مضبوط پردے لگا دیے جاتے ہیں جو اگر چیکہ قابل منتقل ہوتے ضرور ہیں، مگر وہ بے حد وزنی ہوتے ہیں۔ اس کا مقصد حاضرین میں تفریق کرنا ہوتا ہے۔ جیسے کہ موقع کی مناسبت سے زنانہ اور مردانہ کی تفریق۔

دروازہ، جس کے آئینوں پر مہین پردے ہیں اور ان پر بلیاں اتری ہوئی ہیں۔

پردوں میں ان کی سطح کو لے کر بھی فرق ہو سکتے ہیں۔ کچھ پردے بے حد موٹے ہو سکتے ہیں، جن کی وجہ سے آر پار نہیں دکھتا۔ کچھ پردے مہین ہوتے ہیں، جن کے آر پار سب کچھ منظر عام پر ہوتا ہے۔ پردے مختلف رنگ کے ہوتے ہیں۔ بھارت میں ہسپتال کے کے پردے بالعموم ہرے ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ کچھ پردے پلاسٹک کے بھی بنتے ہیں۔

سوویت اتحاد کے دور میں آہنی پردہ کی ایک اصطلاح بہت عام تھی۔ اس کے ذریعے سوویت اتحاد اور ایضًا دیگر اشتراکی ممالک سے باقی دنیا کی رسائی کا نہ ہونا مراد تھا۔ پردہ مجازًا چیزوں کے چھپنے کو بھی کہا جاتا ہے۔ اس لیے معاملات کے اخفا کو پردہ داری کہا جاتا ہے۔ عورتیں جب کسی سے پردہ کرنے کی بات کہتی ہیں، اس سے مراد شخص کا نامحرم ہونا ہوتا ہے۔ پردہ دار خاتون عمومًا یا تو برقع بہنتی ہے یا پھر چادر اور اسکارف پہن کر عوامی جگہوں میں گھومتی پھرتی ہے۔

اسلامی معاشرے میں عورتوں کا حجاب نہیں اپنانا بے پردگی کہا جاتا ہے، جسے مذہبی لوگ مذموم سمجھتے ہیں۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "بے پردگی کا انجام اور اس کی سزا"۔ 13 نومبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 13 نومبر 2019