اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

بلی

 

حمل کی مدت 64 دن   ویکی ڈیٹا پر (P3063) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

بِلی یا پالتُو بِلی، گوشت خور ممالیہ جانور ہے۔
ایک اندازے کے مطابق، اِنسان نے بلی کو قریباً دس ہزار سال پہلے سدھایا یا پالتو بنایا۔[1] بلی آج کے دور میں سب سے عام پالتو جانوروں میں سے ایک ہے۔ افریقی جنگلی بلیوں کی کئی اقسام کو پالتو بلی کے آباؤاجداد سمجھا جاتا ہے۔[2]
بلیوں کو پہلے پہل شاید اس وجہ سے سدھایا گیا کہ یہ چوہے کھاتی تھیں اور آج تک یہ جہاں اناج محفوظ کیا جاتا ہے، اسی مقصد کے لیے پالی جاتی ہیں۔ بعد ازاں ان کو انسان کے دوست اور پالتو جانور کے طور پر بھی پالا جانے لگا۔
پالتو بلیوں کے جسم پر لمبے یا چھوٹے بال ہو سکتے ہیں، جس کی بنیاد پر ان کی اقسام اور نسلوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ وہ پالتو بلیاں جن کی نسل کا مخصوص تعین نہ ہو سکے انھیں عرف عام میں “چھوٹے بالوں والی پالتو“ اور “لمبے بالوں والی پالتو“ بلیوں کی نسل قرار دیا جاتا ہے۔
لفظ “بلی“ اسی خاندان کے دوسرے جانوروں کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ بلی کا خاندان یا گربہ خو جانوروں میں عموماً بڑی اور چھوٹی بلیاں شمار ہوتی ہیں۔ بڑی بلیاں جیسے ببر شیر، چیتا، تیندوا، باگ وغیرہ ہیں۔ چھوٹی بلیوں کی کئی اقسام ہیں جن میں زیادہ تر پالتو ہیں۔ بڑی بلیاں عموماً جنگلی ہوتی ہیں اور خطرناک ہو سکتی ہیں۔

تاریخ

ترمیم
 
دنیا میں بلی کی مختلف اقسام کا پھیلاؤ

تمام معلوم تاریخ میں، بلیوں کو پالنے کا مقصد یہ تھا کہ وہ چوہے کھاتی ہیں اور اس طرح اناج کو اس نقصان سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔
قدیم مصری لوگ بلیوں کی پوجا بھی کرتے تھے اور ان کی لاشوں کو محفوظ کرتے تھے تا کہ انھیں ہمیشہ کے لیے حفاظت مل سکے۔ آج کے دور میں بلیاں پالتو جانوروں کے طور پر پالی جاتی ہیں، اس کے علاوہ بھی بلی انسانی آبادیوں میں آوارہ پائی جاتی ہے۔
ترقی یافتہ ممالک میں بلیوں کو پالتو جانوروں کو پالنے کا رواج بہت زیادہ ہے اور ان کے لیے مخصوص خوراک تیار کرنے کے کاروبار کو ایک بڑی صنعت کی حیثیت حاصل ہے۔

اسلام

ترمیم

اسلام میں بلی حلال نہیں ہے لیکن اس کو پاکیزہ اور طاہر حیوانات میں شمار کیا جاتا ہے۔ جو بلیاں کسى کى ملکیت نہ ہوں انھیں پالنے میں کوئى حرج نہیں۔ صحیح بخارى[3] اور صحیح مسلم[4] میں عبد اللہ بن عمر سے حدیث ثابت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

" ایک عورت کو بلى کى وجہ سے عذاب دیا گیا، اس عورت نے بلى کو باندھ دیا حتى کہ وہ مر گئى وہ اسے نہ تو کھانے کے لیے کچھ دیتى اور نہ ہى پینے کے لیے اور نہ ہى اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھائے، تو وہ عورت بلى کى وجہ سے آگ میں داخل ہو گئى "

اور بلى اگر کھانے میں سے کچھ کھا جائے یا پانى پى جائے تو وہ پلید اور نجس نہیں ہو جاتا، کیونکہ ابوداود[5] وغیرہ میں حدیث ہے : ایک عورت نے عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا کو ہریسہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہى تھیں، انھوں نے نماز میں ہى اشارہ کیا کہ وہ اسے رکھ دے، تو بلى آئى اور آکر اس میں سے کھا گئى، عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا نے نماز کے بعد اسى جگہ سے ہریسہ کھایا جہاں سے بلى نے کھایا تھا اور فرمایا: بلا شبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا فرمان ہے :

" یہ ( بلى ) پلید اور نجس نہیں، بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں "

عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بیان کرتى ہیں

میں نے رسول کریم صلى اللہ علیہ وسلم کو بلى کے بچے ہوئے پانى سے وضوء کرتے ہوئے دیکھا ہے "

اور ایک روایت[6] میں ہے : کبشہ بنت کعب بن مالک جو ابن ابى قتادہ کى بیوى ہیں وہ بیان کرتى ہیں کہ ابو قتادہ رضى اللہ تعالى عنہ ہمارے گھر آئے تو میں نے ان کے وضوء کے لیے پانى برتن میں ڈالا تو بلى آئى اور اس سے پینے لگى، تو انھوں نے اس کے لیے برتن ٹیڑھا کر دیا حتى کہ اس نے پانى پى لیا۔ کبشہ بیان کرتى ہیں کہ انھوں نے مجھے دیکھا کہ میں ان کى طرف دیکھے جارہى ہوں تو وہ فرمانے لگے : میرى بھتیجى کیا تم تعجب کر رہى ہو؟ تو میں نے جواب دیا: جى ہاں۔ تو وہ کہنے لگے : رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا ہے :

" یہ نجس اور پلید نہیں، بلکہ یہ تو تم پر گھومنے پھرنے والیاں ہیں "

ان دونوں روایتوں کو امام بخارى اور دار قطنى وغیرہ نے صحیح کہا ہے۔[7] شریعت اسلامیہ میں بلیوں کى خرید و فروخت منع ہے۔ صحیح مسلم[8] میں ابو زبیر سے حدیث مروى ہے وہ کہتے ہیں کہ میں نے جابر رضى اللہ تعالى عنہ سے کتے اور بلى کى قیمت کے متعلق دریافت کیا تو وہ کہنے لگے :

" نبى کریم صلى اللہ علیہ وسلم نے اس سے روکا ہے "

تصاوير

ترمیم

منتخب تصویریں

حوالہ جات

ترمیم
  1. (انگریزی میں). نیشنل جیوگرافک سوسائٹی http://news.nationalgeographic.com/news/2004/04/0408_040408_oldestpetcat.html. {{حوالہ ویب}}: الوسيط |title= غير موجود أو فارغ (help)
  2. "The Evolution of House Cats" (انگریزی میں). سائنٹیفیک امریکن.
  3. صحیح بخارى حدیث نمبر ( 3223 )
  4. صحیح مسلم حدیث نمبر ( 1507 )
  5. سنن ابو داود حدیث نمبر ( 69 )
  6. سنن ابو داود حدیث نمبر ( 68 )
  7. دیکھیں: التلخیص ابن حجر ( 1 / 15 )
  8. صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2933 )

بیرونی روابط

ترمیم

تشریح

ترمیم

مضامین

ترمیم