پریم آنند کُرشنارام بھٹ (1649ء–1714ء) گجراتی زبان کا عظیم شاعر اور مانبھٹ (پیشہ ور کہانی گو) تھا۔ اسے عہدِ وسطی کی اکھیان شاعری کا استاد مانا جاتا ہے۔ شاعری پریم آنند کا پیشہ تھی۔ ایک پیشہ ور گاگر بھٹ کی حیثیت سے پرانک واقعات اور دیومالا کی توضیح و تشریح اس کا کام تھا۔ وہ چھوٹا ہی تھا کہ والدین انتقال کر گئے اور وہ یتیم ہو گیا۔ 1676ء سے لکھنا شروع کیا اور اٹھارویں صدی کے پہلے نصف تک برابر لکھتا رہا۔ یہی وجہ ہے اس کی تخلیقات کی فہرست کافی طویل ہے۔ اس کی مقبولیت کا بڑا سبب یہ کہ اس کی کہانیوں کے کردار اور خاکے مقامی اور ہم عصر رنگ میں ہوتے ہیں۔[1]

پریم آنند
 

معلومات شخصیت
تاریخ پیدائش سنہ 1649ء   ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تاریخ وفات سنہ 1714ء (64–65 سال)  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ مصنف ،  شاعر ،  ڈراما نگار   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان گجراتی   ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
باب ادب

آنند متعدد اور مختلف النوع نظموں کا خالق تھا۔ ایک اندازہ کے مطابع 57 کتابیں لکھیں۔ اس کی "نل اکھیاں" تمام گجراتی ادب سے بہتر "اکھیان" مانی جاتی ہے جسے نل اور دمینتی کی دستان کے پس منظر میں لکھا گیا ہے۔ اس میں شعر کا مخصوص آرٹ اور استادانہ رنگ ملتا ہے۔ مرصع طرز نگارش جزیات نگاری اور گہرے جذبات کی آئینہ دار ہے۔ دوسری قابل ذکر تخلقیات میں دشما اسکندھا، سداماچرِتر اور کنواری نن کا وغیرہ کا نام لیا جا سکتا ہے۔ ان اکھیانوں کے ماخذ راماین، مہابھارت اور بھگود گیتا کی داستانیں ہیں۔ پریم آنند کو گجراتی زبان سے بڑا اُنس تھا۔ اس نے اس زبان کو سنسکرت کی طرح زرخیز اور دلکش بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ گجراتی زبان پر اس کا عبور بے مثال تھا۔ لیکن جو چیز پریم آنند کی شاعری کو بلند مقام عطار کرتی ہے وہ شاعری کی جمالیاتی احساس کو بیدار کرنے کی قوت اور تفصیلات پر اس کی نظر کی گہرائی ہے۔ وہ پرانے قصہ میں جان ڈال سکتا تھا۔ اس کی تخلیقی صلاحیتوں نے اس کے کلام میں عجیب دلکشی اور اپیل پیدا کر دی ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. Mansukhlal Maganlal Jhaveri، Sahitya Akademi (17 اکتوبر 1978)۔ "History of Gujarati Literature"۔ Sahitya Akademi – Google Books سے