پنجابی گھاگرا
پنجابی گھاگرا (پنجابی: ਘੱਗਰਾ) چار حصوں میں بٹا ایک لباس ہے،[1] جسے تیور بھی کہا جاتا ہے۔ روایتی طور پر اس لباس کو خطۂ پنجاب کی خواتین پہنتی ہیں۔ اس میں ایک گلوبند (پھولکاری)، کرتا یا کرتی شامل ہیں۔۔[2] اس کے علاوہ سُتھان یا پنجابی شلوار بھی اسی کا حصہ ہیں۔[3] جدید دور میں گھاگرا ہریانہ، پاکستانی پنجاب کے دیہی علاقوں[4] اور ہماچل پردیش کے کچھ حصوں میں پہنا جاتا ہے۔[5] روایتی گِدّھَا رقص کے دوران بھی گھاگرا پہنا جاتا ہے۔[6]
تاریخ
ترمیمگھاگرا کا آغاز چنداتَکا میں ہوا جو گپت دور میں ایک مقبول لباس تھا۔[7]چنداتکا مردوں کا نیم پتلون جیسا لباس تھا[8] جو آگے چل کر گھاگرے کی شکل اختیار کرگیا۔ اس کی درمیانی شکل کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے قمیص جیسا ایک لباس تھا جو سینے سے رانوں تک پہنا جاتا تھا۔[9][10] چنداتکا ساتویں صدی تک عورتوں کا مقبول لباس رہا۔[11]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ Punjab District Gazetteers: Ibbetson series, 1883-1884
- ↑ Biswas, Arabinda (1985) Indian Costumes
- ↑ "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ 01 مئی 2014 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جولائی 2016
- ↑ Chaudhry, Nazir Ahmad (2002) Multan Glimpses: With an Account of Siege and Surrender [1]
- ↑ Mehta, Parkash and Kuma, Anjala (1990) Page 19 Poverty and Farm Size in India: A Case Study [2]
- ↑ "Nrityabhakti.com"۔ 24 ستمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 جولائی 2016
- ↑ Subbarayappa, B. V. (1985) Indo-Soviet Seminar on Scientific and Technological Exchanges Between India and Soviet Central Asia in Medieval Period, Bombay, November 7–12, 1981: Proceedings [3]
- ↑ Bose, Mainak Kumar (1988) Late classical India
- ↑ Gupta, Dharmendra Kumar (1972) Society and Culture in the Time of Daṇḍin [4]
- ↑ Chandra, Moti (1973) Costumes, Textiles, Cosmetics & Coiffure in Ancient and Mediaeval Indi [5]
- ↑ Uma Prasad Thapliyal (1978) Foreign elements in ancient Indian society, 2nd century BC to 7th century AD [6]