پنچ شیل
پنچ شیل (ہندی: पंचशील) (پرامن بقائے باہم کے پانچ اصول) کا لفظ بدھ مت کی ان دستاویزوں سے لیا گیا ہے جو بدھ مت بھکشوؤں کے طرز عمل کو طے کرتے ہیں۔
بھارت چین رشتوں کا مرکز توجہ پنچ شیل
ترمیمپنچ شیل سمجھوتے پر 29 اپریل 1954ء کو دونوں ممالک کی جانب سے دستخط ہوئے تھے۔ چین کے علاقہ تبت اور بھارت کے درمیان تجارت اور آپسی تعلقات کو لے کر یہ سمجھوتہ ہوا تھا۔ اس سمجھوتے کی بنیاد میں پانچ اصول تھے جو اگلے پانچ سال تک بھارت کی خارجی پالیسی کی ریڑھ کی ہڈی بنے رہے۔ اس کے بعد ہی "ہندی چینی بھائی بھائی" کے نعرے لگے اور بھارت نے غیر جانبدار رویہ اختیار کیا۔
پنچ شیل کے اصول
ترمیم- ایک دوسرے کی سالمیت اور حاکمیت کا احترام
- طرفین کی جانب سے نا جنگ کیفیت
- ایک دوسرے کے اندرونی معاملوں میں عدم مداخلت
- احترام اور باہمی طور پر منفعت بخش تعلقات
- پر امن بقائے باہم
پس منظر
ترمیماس سمجھوتے کے بارے میں 31 دسمبر 1953ء اور 29 اپریل 1954ء کو نشستیں ہوئی تھیں۔ جس کے بعد بالآخر بیجنگ میں اس پر دستخط ہوئے۔
معاہدے کا منفی پہلو
ترمیمبھارت کو 1904ء کی اینگلو تبتی معاہدہ کے تحت تبت کے معاملے میں جو حقوق ملے تھے وہ بھارت نے وہ سارے اس معاہدے کے بعد چھوڑ دیے، حالانکہ بعد میں یہ بھی سوال اٹھا کہ اس کے عوض بھارت نے سرحدی تنازعات نپٹا کیوں نہیں لیے۔ اس سمجھوتے کے تحت بھارت نے تبت کو چین کا ایک علاقہ تسلیم کر لیا۔ اس طرح اس مسئلے پر بھارت اور چین کے تعلقات کے تناؤ کو کافی حد تک دور کر دیا تھا مگر چین کے موقف کو درحقیقت بھارت نے بے جھجھک مان لیا۔
معاہدے کے برعکس صورت حال
ترمیم1962ء میں بھارت چین جنگ میں اس معاہدے کے بنیادی نقطۂ نظر ہی کو کافی چوٹ پہنچی کیونکہ دو دوست ممالک متحارب فریق بن گئے تھے۔[1]