پوواڑا ((مراٹھی: पोवाडा)‏) مراٹھی شاعری کی ایک صنف ہے جو سترہویں صدی عیسوی میں ہندوستان میں سامنے آئی۔ یہ رزمیہ شاعری کی ایک شکل ہے جس میں پراثر اور جوشیلے لب و لہجے میں تاریخی واقعات نظم کیے جاتے ہیں۔ ان نظموں کو لکھنے اور گانے والوں کو "شاہیر" (شاعر) کہا جاتا ہے۔ بیشتر ابتدائی پوواڑے عظیم تاریخی واقعات کے عینی شاہدین نے خود نظم کیے ہیں۔

تفصیلات

ترمیم

کچھ عرصے بعد پوواڑا کے پیشہ ور گلوکاروں کی ذات وجود میں آگئی جسے گوندھلی کہا جاتا ہے۔ اولین قابل ذکر پوواڑا افضل خاناچا ودھ (افضل خان کا قتل) (1659ء) ہے جسے اگنی داس نے لکھا تھا، اس میں شیواجی کے دشمن افضل خان اور ان کے قتل کی واردات بیان کی گئی ہے۔ اگلا مشہور پوواڑا تلسی داس کا تاناجی ملوسارے ہے جس میں سینہہ گڑھ قلعہ پر تاناجی کی فتح مندی کو نظم کیا گیا ہے۔[1]

پیشواؤں کے عہد اقتدار میں متعدد شاہیر کا ذکر ملتا ہے جن میں رام جوشی (1744ء – 1819ء)، ہوناجی بالا (1754ء – 1844ء) اور پربھاکر (1769ء – 1843ء) مشہور ہیں، انھوں نے بہت سارے پوواڑے نظم کیے۔

سنہ 1891ء میں تقریباً ساٹھ پوواڑوں کو ہیری اربرناٹ ایکورتھ اور ایس ٹی شالی گرام نے یکجا کرکے "اتہاس پرسدھ پرشانچے و استریانچے پوواڑے" کے عنوان سے شائع کیا۔ ان میں سے دس پوواڑوں کو ایکورتھ نے انگریزی میں ترجمہ کرکے سنہ 1894ء میں شائع کیا تھا۔[2]

مشہور مراٹھی فلم "می شیواجی راجے بھوسلے بولتو" (2009ء) میں "افضل خانچا ودھ" پوواڑا دکھایا گیا ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Majumdar, R.C. (ed.) (2007). The Mughul Empire, Mumbai: Bharatiya Vidya Bhavan, سانچہ:Listed Invalid ISBN, p.584
  2. Gupta، Manik Lal (1989)۔ Sources of Mughal History۔ New Delhi: Atlantic۔ ص 89۔ ISBN:81-7156-125-X
  • H. A. Acworth and S. T. Shaligramgot the powada of afazaj vadha written by aagindas in kolhapur shivshahir purshottam raut

بیرونی روابط

ترمیم