مراٹھی شاعری ہند آریائی زبان مراٹھی اور اس کی مختلف بولیوں میں لکھی جانے والی شاعری ہے۔ مراٹھی زبان بھارت کی دفتری زبانوں میں سے ایک اور صوبہ مہاراشٹر کی دفتری و عوامی رابطہ عامہ کی زبان ہے۔[1]

ابتدائی مراٹھی شاعری

ترمیم

مہاراشٹر کے سنت شعرا نام دیو (دیوناگری: नामदेव) اور گیانیشور (دیوناگری: ज्ञानेश्वर) نے مراٹھی زبان میں سب سے پہلے مذہبی شاعری لکھی، ان کی یہ شاعری بے حد مقبول ہوئی اور آج بھی مہاراشٹر میں خاصی مقبول ہے۔ یہ سنت شعرا بالترتیب 1270ء اور 1275ء میں پیدا ہوئے، اس لحاظ سے ان کا زمانہ تیرہویں اور چودھویں صدی عیسوی کا ہے۔ نام دیو نے صنف ابھنگ (مذہبی گیت) میں چار سو اشعار نظم کیے جبکہ گیانیشور نے اپنی شاعری کو ”اووی“ (ओवी) صنف میں مرتب کیا۔ ان کی تصنیفات گیانیشوری (ज्ञानेश्वरी) اور امرت انوبھو (अमृतानुभव) میں بالترتیب 9037 اور تقریباً 800 اووی ہیں۔[1]

سولہویں سے اٹھارہویں صدی عیسوی

ترمیم

ایک ناتھ (1533ء – 1599ء) سولہویں صدی عیسوی کے ممتاز مراٹھی شاعر تھے۔

سترہویں صدی عیسوی کے ممتاز مراٹھی شعرا میں سنت تکارام، مکتیشور، رام داس، وامن پنڈت، رگھوناتھ پنڈت اور شری دھر پنڈت کے نام لیے جا سکتے ہیں جن کی شاعری نے اس دور کے عوام پر گہرے اثرات مرتب کیے۔

اٹھارہویں صدی عیسوی کے ممتاز مراٹھی شاعر موروپنت ہیں۔ انہی کی تصنیف کردہ داستان "آریہ بھارت" مراٹھی زبان کی پہلی رزمیہ داستان ہے۔[1]

انیسویں صدی عیسوی

ترمیم

انیسویں صدی عیسوی کی ابتدائی مراٹھی شاعری میں پوواڑا، پھٹکے اور لاونی جیسے اصناف سخن بکثرت ملتے ہیں۔ ان صنفوں کو بنانے اور ڈھالنے والے "تنت کوی" اور "شاہیر" (شاعر سے مشتق) کہلاتے تھے۔ انیسویں صدی کے ممتاز مراٹھی شعرا میں پرش رام، ہوناجی بالا، اننت پھندی، رام جوشی اور پربھاکر قابل ذکر ہیں۔

انیسویں صدی عیسوی کے وسطی عہد کے مراٹھی شعرا مثلاً کرشن شاستری چپلونکر، کنٹے، لیمبھے اور موگرے کی شاعری سنسکرت اور انگریزی شاعری سے متاثر نظر آتی ہے۔ چونکہ یہ عہد انگریزی اقتدار کا تھا، اس لیے انگریزی ادب کی ہندوستان میں خوب ریل پیل تھی۔ ہندوستان کے تعلیمی نظام میں انگریزی ادب اور شاعری کو خاص مقام حاصل تھا۔ چنانچہ اس عہد کے ادب و شاعری میں انگریزی تاثر کا پایا جانا تعجب خیز نہیں ہے۔

انیسویں صدی کے اواخر میں کیشو داملو جو کیش وستو کے نام سے معروف ہیں اور معظم ناراین وامن تلک نے انگریزی اثرات سے گرانبار مراٹھی شاعری تخلیق کی۔ ان کے اشعار میں ورڈزورتھ اور ٹینی سن کے گہرے اثرات صاف دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم ان شعرا نے مراٹھی شاعری کے افق کو خاصی وسعت دی اور قدرتی خوب صورتی، محبت، عشق، رومان اور تصوف جیسے موضوعات کو اپنی شاعری کا محور بنایا۔[1]

بیسویں صدی عیسوی

ترمیم

جدید مراٹھی شاعری کا آغاز جیوتی با پھلے کی تخلیقات سے ہوتا ہے۔ اس عہد کے شعرا بالاکوی، گووند راج اور روی کرن منڈل کے شعرا مادھو جولین وغیرہ نے انگریزی زبان کی رومانی اور وکٹوریائی شاعری سے متاثر ہو کر شعر کہے جو خاصے جذبات انگیز اور غنائیت آمیز ہیں۔ معروف طنز نگار اور سیاست دان پرہلاد کیشو نے اپنے انتخاب کلام "جھینڈوچی پھلے" میں اس طرز کی شاعری کی پیروڈی کی ہے۔

سنہ 1940ء کی دہائی میں بی ایس مرڈھیکر کی جدت پسند شاعری نے مراٹھی شاعری میں ایک نئے دور کا آغاز کیا۔ بی ایس مرڈھیکر کو جدت پسند مراٹھی شاعری کا بانی خیال کیا جاتا ہے۔ سنہ 1950ء کی دہائی کے وسط میں "لٹل میگزین موومنٹ" نے خوب زور پکڑا۔ اس تحریک کے تئیں ایسی تحریریں شائع کی جاتیں جو انقلاب انگیز، تجرباتی اور روایات سے ہٹ کر ہوتیں۔ اسی تحریک نے دلت ادبی تحریک کو خاصی توانائی بخشی۔ الغرض اس تحریک کے بطن سے بڑی تعداد میں مراٹھی شعرا پیدا ہوئے۔

سنہ 1990ء کی دہائی میں مراٹھی شاعری میں ادراکی سطح پر تبدیلی رونما ہونا شروع ہوئی، تبدیلی کی اس لہر میں شری دھر تلوے کی مابعد جدیدیت مخالف تنقیدوں اور مابعد بعد جدیدیت کی شاعری کا بڑا دخل ہے۔ شری دھر تلوے نے اپنے ایک مضمون "چوتا شودھ" میں اس امر پر توجہ مبذول کروائی کہ ساٹھ کی دہائی کے بعد کی نسل کس قدر ازکار رفتہ ہے۔ ان کی نظموں کا پہلا مجموعہ "ایکا بھارتیہ ودیارتھاچے ادگر" سنہ 1991ء میں پاپولر پرکاشن کی جانب سے شائع ہوا۔

اس عہد میں "لٹل میگزین موومنٹ" نے خاصا زور پکڑا اور شری دھر تلوے مانیہ جوشی، ہیمنت دیوتے، سچن کیٹکر، منگیش ناراین راؤ کالے، سلیل واگھ، موہن بورسے، نتن کلکرنی، نتن ارون کلکرنی، ورجیش سولنکی، سندیپ دیش پانڈے، پرفل شیلے دار، نتن واگھ اور دیانند جیسے شعرا اس کے بطن سے ظاہر ہوئے۔ اس عہد کے معروف ناشرین میں ابھی دھنانتر پرکاشن، پاپولر پرکاشن، گرنتھلی پرکاشن، ٹائم اینڈ اسپیس کمیونیکیشن، شبدویل پرکاشن، نوتا پرکاشن قابل ذکر ہیں۔[1]

بیسویں صدی عیسوی کے دیگر شعرا میں منگیش پاڈگاؤں کر، بھالچندر نیماڈے، ارون بال کرشن کولٹ کر، دلپ پرشوتم چترے، نام دیو ڈھسال، وسنت آباجی ڈہاکے اور منوہر شنکر اوک ممتاز ہیں۔

معاصر مراٹھی شاعری میں ایک نئی لہر غیر شہری شاعروں کی نظر آتی ہے جن میں ارون کالے، بھوجنگ میشرام، پروین بندیکر اور سندیپ دیسائی معروف ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ ت ٹ Cushman، Stephen؛ Cavanagh، Clare؛ Ramazani، Jahan؛ Rouzer، Paul (2012)۔ The Princeton Encyclopedia of Poetry and Poetics Fourth Edition۔ Princeton University Press۔ ص 847۔ ISBN:1-4008-4142-9۔ 2018-12-26 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2018-05-12

بیرونی روابط

ترمیم