پیامی صاحب ایک معروف شاعر ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان اُن کا آبائی گھر ہے اور نصیر سرمد کے ہم عصر ہیں۔ پیامی سرائیکی اور اُردو کے غزل گو شاعر ہیں۔ انھوں نے سرائیکی میں مندرجہ ذیل کتب لکھی ہیں۔
1۔ ککراں پُھل چاتے
2۔ سوچاں دے ڈیوے

(اردو شاعری)
1۔ تنہا تنہا پھول
2۔ اعتراف

پیامی صاحب کی تصویر

اس کے علاوہ انھوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کی تاریخ پرانے شعرا اور دورِحاضر کے شاعروں پر ایک کتاب (لوک وِرثہ) بھی تحریر کی ہے۔ دنیا میرے آگے ( 2014) کے ملکی اہم واقعات پر مشتمل کتاب لکھی ہے۔ افسانے کی ایک کتاب میرے افسانے بھی اِن کی کاوش ہیں۔ انھوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے اسٹیج فنکاروں پر بھی ایک کتاب جس کے دو حصے ہیں تحریر کی ہے ۔

(سرائیکی)
آئی رُت ساونٹرں دی کِکراں پھل چاتے
سکیاں لڑیاں ساوے کپڑے چا پاتے
پچھلے سال وی کوئل کو کو کردی رہی
دُکھاں ماری دُھپاں دے وچ سڑدی رہی
کیں نہ اُوندے سدراں دے ہن مل جاتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اَسیڈے بعد سیڈے یار روسن
ودے پپلاں توں اک دا کھیر ڈھوسین
نہ ہوساں میں تاں کیڑا فرق پوسی
کیڑاں روہ پٹ گھن آسین جیڑے ہوسین

(اُردو)

بہا کے لے گیا سُکھ چین پانیوں کی طرح
کہ رہ گئے ہیں فقط غم نشانیوں کی طرح
عجیب لگتاہے وہ شخص جب سناتا ہے
ہماری بیتیاں ہم کو کہانیوں کی طرح
مجھے غسل دینے مئے سے مجھے جام سے نہلانا
بڑی دھوم سے جنازہ میرا مے کدہ سے لانا
نہ بتانا مہ کشوں کو کہ پیامی مرگیا ہے
وہ جو پوچھیں اُن سے کرنا کوئی اور ہی بہانا