پیرسباق ضلع نوشہرہ میں دریائے کابل کے کنارے ایک تاریخی قصبہ ہے۔ یہاں بہت سے بزرگان دین گذرے جن میں پیر سباق باباجی بھی ہیں جن کے نام پر یہ قصبہ آباد ہے۔ پیرسباق باباجی کے نواسے نصیرالحق نے اپنے نانا کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا ہے

گاؤں
سرکاری نام
پیر سباق is located in پاکستان
پیر سباق
پیر سباق
Location within Pakistan
متناسقات: 34°01′36″N 72°02′25″E / 34.02667°N 72.04028°E / 34.02667; 72.04028
ملکپاکستان
صوبہخیبر پختونخوا
ضلعضلع نوشہرہ
منطقۂ وقتپاکستان کا معیاری وقت (UTC+5)

         نشان مرد مؤمن باتو گویم

   چوں مرگ آید تبسم بر لب اوست

اللہ والوں کی شان نرالی ہوتی ہیں ان کی طرزِ زندگی رہن سہن کے طور طریقے عام لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں اس دارِ فانی میں کروڑوں لوگ اپنا مقصدِ حیات فقط پیٹ اور پلیٹ سمجھتے ہیں جبکہ سورة ذاریات کے مطابق انس و جن کی تخلیق  کا مقصد اللہ پاک کی بندگی (پہچان و عرفان ) ہے ۔

ہزاروں نفوسِ قدسیہ {اولیاء کرام} ایسے ہیں جنکی ساری زندگی میں اک لمحہ بھی غفلت میں نہیں گزرا ہر وقت محبوب حقیقی کے ذکر میں مگن ہوتے ہیں چاہے وہ ذکر لسانی ہو یا قلبی ہو دست بکار دل بیار کے مصداق ہوتےہیں ۔شریعت کی خوب پابندی کرتے ہیں  خوف خدا سے ان کے سینے لبریز ہوتے ہیں " الایمان بین الخوف والرَجاء " کے مظہر ہوتے ہیں ۔ رضاۓ الہی و دیدار الہی کے خوبصورت مشن پر گامزن ہوتے ہیں ایسے بزرگان دین بھی گزرے ہیں جوخشیتِ الہی سے زندگی بھر نہیں ہنسے ۔ رِبعی بن حِراش مشہور محدث و تابعی ہیں امام مسلمؒ نے مقدمہ میں آپ سے روایت نکل فرمائی ہیں جسکا مفہوم یہ ہیں کہ جوشخص حضور اقدس شاہِ خوباں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر جھوٹ بولے ، کوئی  بات اپنی طرف سے گھڑ لے اور  آقاۓ دوجہان صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرے تو وہ جہنم میں جاۓ گا ۔ آپؒ کے حالات میں آتا ہیں کہ آپؒ بالکل ہنستے نہیں تھے آپؒ فرمایا کرتے جب مجھے اپنے ٹھکانے(جنت یا جہنم ) کا پتہ چل جاۓ تب ہنسوں گا جب آپ کا وصال ہوا اور غسال غسل دینے لگا تو تختے پر آپؒ برابر ہنستے رہے (اللھم اغفرلنا بطفیلھم)  آپؒ تو خیرالقرون میں تھے صحابہ کرامؓ کے فیض یافتہ تھے ۔ ماضی قریب میں سیدی جدی سلطان الاولیاء مولانا محمد عبدالسلام پیرسباق باباجی آپ کے بارے والدہ ماجدہ سے بارہا سنا ہے کہ آپؒ نے کبھی قہقہہ نہیں لگایا ، ہنستے نہیں تھے(کثرة الضحک یمیت القلب و یذھب نور الوجہ) آپؒ کے سامنے اگر کوئی ہنستا تو آپ فرمایا کرتے "مت ہنسو ! تب ہنسیں گے جب ایمان کے ساتھ دنیا سے چلے جائینگے " ساری زندگی آپ کی یہی کیفیت رہی یہاں تک کے  آپؒ وصال فرماگیۓ جب آپؒ کو غسل دیا گیا تو آپ کا رنگ مبارک یکسر بدل گیا آپ کا چہرہ مبارک چودھویں کے چاند جیسے چمک رہا تھا  آپ کے چہرے سے گویا نور کی شعائیں نکل رہی ہیں ۔ جب آپؒ کو لحد میں رکھا گیا تو آپؒ کے چہرے پر تبسم نمایاں تھی آپ ہنس رہے تھے اسی منظر کو کسی نے یوں بیان کیا ہے

خلقو ژڑل او تہ د گُل پشان خاندل صاحبہ

  ورز وہ د گُل صاحبہ ورز وہ د گُل صاحبہ  

اور خوشی خوشی زبانِ حال سے فرمارہے تھے کہ

انہیں جانا انہیں مانا نہ رکھا غیر سے کام

    لله الحمد میں دنیا سے مسلمان گیا

    (رحمة اللہ علیہ رحمة واسعة)   [1]

    یہیں ان کی آخری آرام گاہ ہے۔ کچھ فاصلے پر صوفی بزرگ خواجہ محمد ہاشم سمنگانی کا مزار ہے۔ پیرسباق میں ایک بڑی دینی درسگاہ بھی ہے۔ مولانا محمد عبدالسلام پیرسباق نے یہیں پر زندگی گزاری اور مزار بھی یہیں پر ہے۔اور ان کے والد اور چچا کے مزارات بھی یہی پر ہیں۔ ان کے والد مولانا نورالحق شیخ الحدیث عالم دین تھے۔ پیرسباق باباجی کے چچا مولانا عبد الرزاق سلسلہ نقشبندیہ کے مشہور بزرگ خواجہ محمد قاسم موہڑوی کے خلفاء میں سے تھے۔خواجہ محمد قاسم نے اپنی قمیص اور ٹوپی مع خلافت مع سند عطا فرمائی تھی۔ ان صاحبان کے دادا پیرسباق غزہ میں شیخ محمد شعیب تورڈھیروی کے ھمراہ 1823ء میں سکھوں کے خلاف غزہ میں حصہ بھی لیا۔ یہ غزہ پیرسباق کے مقام پر لڑی گئی تھی۔ ایک شرف یافتہ گاؤں کا نام ہے جو تحصیل و ضلع نوشہرہ میں واقع ہے۔ قدرتی خوبصورتی کے ساتھ دو دریا بہتے ہیں دریائے کابل دوسرا دریائے کرپانڑے زنڈوبانڈہ پیرسباق کے حدود سے داخل ہوا ہے

اس گاؤں میں چار مختلف پہاڑ بھی ہیں ایک (شہرصفا غر) بگڑا ہوا نام سرصیفا سے جانا جاتا ہے دوسر بڑا پہاڑ (غٹ غر ) اور چھوٹا غر (وڑوکے غر) اور چھوتھا پیرانو خیل غر سے مشہور ہیں۔

یہ گاؤں پیرسباق قدرت کے نعمتوں سے مالا مال ہے اس میں مختلف قسم کے فصلیں موسم کے تغیر کیساتھ کیساتھ کاشت کی جاتی ہیں۔

اس کے علاوہ اس میں سرکاری زرعی فارم سی سی آر آئی پیرسباک کے نام سے 1200 ایکڑ رقبہ پر محیط ہیں جس میں گندم جو سورج مکھی اور زیتون کی باغ کاشت کی جاتی ہیں۔

جسطرح یہ گاؤں قدرتی خوبصورتیوں سے مالامال ہیں اسی طرح اللہ تعالی نے اس گاؤں پیرسباق کو علمی عملی اور روحانی صفات سے مزین کرکے پیرسبک سے پیرسباق بنادیا اس نام کی ارتقا پر کافی تفصیل موجود ہیں نیز ایک عظیم الشان علوم الدین کا مرکز دو صد سال سے چلتا آرہا ہے۔ گاؤں کے مدارس وخانقاہوں کی رونق اب ترو تازہ ہیں۔

گاؤں پیرسباق میں ایک سرکاری ھسپتال اور ایک ہائیر سیکنڈریاسکول پیرسباق(بوائز) و ایک ہائیاسکول پیرسباق (بوائز) اور ہائیاسکول پیرسباق (گرلز) اور 5، 7 پرائمری اسکولز بھی موجود ہیں جو علاقے کی تعلیمی سرگرمی کو پروان چڑھاتے ہیں۔

یہاں محکمہ زراعت کا ایک ریسرچ سنٹر بھی موجود ہے۔[2][3]

حوالہ جات

ترمیم
  1. m.facebook.com https://m.facebook.com/login.php?next=https%3A%2F%2Fm.facebook.com%2Fstory.php%3Fstory_fbid%3Dpfbid02CrQRTXMvhouHGuVm3obsXWVsBQreX41E7fydCu9RMcG9x7YkszqibourCTWJA1kal%26id%3D100094519449892&refsrc=deprecated&_rdr۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 مئی 2024  مفقود أو فارغ |title= (معاونت)
  2. پیر سباق
  3. https://www.paktive.com/maps/pir-sabaq.html