مولانا محمد ہاشم السمنگانی جو مولوی بزرگ کے نام سے مشہور ہیں۔ آپ سلسلہ سیفیہ کے بانی آخوند زادہ سیف الرحمن المبارک کے پیر و مرشد تھے۔

محمد ہاشم سمنگانی
پیدائش11 فروری 1931(1931-02-11)
غزنیگک،سمنگان، افغانستان
وفات28 نومبر1971ء
پیر سباق،نوشہرہ خیبر پختونخوا
قلمی ناممولوی بزرگ
پیشہسلسلہ سیفیہ کی ترویج
زباناردو
نسلپشتو
شہریتافغانستان کا پرچم
اصنافصوفی، خدمت خلق، اسلام
موضوعتصوف
نمایاں کامہزاروں مریدین

حالات زندگی

ترمیم

مولانا ہاشم سمنگانی کے والد الحاج وزیر بائی اپنے قبیلے علی خیل کے سربراہ تھے۔ آپ افغانستان کے صوبہ سمنگان کے علاقے موضع غزنیگک میں 1349ھ 1931ء میں پیدا ہوئے۔[1] علوم ظاہری و باطنی میں کامل و اکمل تھے۔

تعلیم و تربیت

ترمیم

مولانا ہاشم سمنگانی نے ابتدائی تعلیم اپنے والدین اور اپنے گاؤں کے معروف عالم دین مولوی عبد المنان سے حاصل کی اور پھر اعلیٰ تعلیم کے لیے افغانستان کے مشرقی صوبوں لغمان اور نورستان میں اعلیٰ مدارس سے حاصل کی اس کے علاوہ پاکستان میں پشاور اور صوبہ تگاب افغانستان میں بھی کئی تعلیمی سفر کیے[1] پچیس سال کی عمر میں تحصیل علم کے لیے گھر سے نکلے اور ایک سال دو ماہ میں تمام مروجہ علوم و فنون مکمل فرمائے۔ آپ نے ایک رمضان کے مہینے میں 18 پارے حفظ کیے آپ قرآن کریم کی تلاوت کی طرح روزانہ 25،26 صفحات بخاری کی تلاوت فرماتے۔ ایک مرتبہ مولوی سلطان محمد تگابی کے مزار پر زیارت کے لیے گئے رات کو خواب میں دیکھا کہ مولوی سلطان محمد کے تمام علوم انھیں حاصل ہو گئے اس کے بعد علوم و معارف کے دروازے کھلتے گئے آپ پانچ گھنٹوں میں مکمل تلاوت فرما لیتے آپ نے 1000 مرتبہ سے زائد قرآن پاک کی تلاوت کی اکثر صوم داؤدی رکھتے تھے۔

بیعت و خلافت

ترمیم

اپنے وقت کے عظیم المرتبت سلطان الاولیاء مولانا شاہ رسول طالقانی سے بیعت و ذکر حاصل کیا۔ اور سلاسل نقشبندیہ، قادریہ ،چشتیہ اورسہروردیہ بھی حاصل کیے۔ آپ حج کے لیے گئے واپسی پر بیمار رہنے لگے علاج کے لیے پاکستان میں پشاور آئے آخری ایام میں بہت زیادہ بیمار رہنے لگ گئے

وصال و مزار مبارک

ترمیم

42 سال کی عمر میں9 شوال1391ھ بطابق 28 نومبر 1971ء میں وصال ہوا آپ کا مزار اقدس پیرسباق ضلع نوشہرہ پاکستان میں ہے آپ کے خلفاء کی تعداد 19 ہے آپ کو مکتوبات امام ربانی اور مثنوی مولانا روم پر بہت مہارت حاصل تھی۔[2]

بچپن کے خواب

ترمیم

مولانا محمد ہاشم سمنگانی نے 6سال کی عمر میں خواب دیکھا کہ رسول اللہ ﷺ نے آپ کو فرمایا کہ میں چالیس سال تک آپ کے ساتھ رہوں گا۔ اسی طرح آپ کے والدین اور بھائی محمد شاہ خان بیان کرتے کہ بارہ سال کی عمر میں دوبارہ خواب دیکھا جس میں رسول اللہﷺ کی زیارت ہوئی اور دیکھا کہ ایک بہت بڑے باغ میں کرسیاں لگی ہے اور بہت سی روحانی شخصیات تشریف فرماہیں جس کی سربراہی رسول اللہ ﷺ فرما رہے ہیں اور مولانا سمنگانی انتہائی عقیدت سے آپ ﷺ کے ہاتھ اور پاؤں چوم رہے ہیں رسول اللہ ﷺ نے عمر فاروق کا تعارف کرایا اور پوچھا کہ اس باغ میں کس لیے آئے ہیں تو مولانا سمنگانی نے عرض کیا میرے پاس بھیڑبکریوں کا ریوڑ ہے ان کے کھانے لیے پتے لینے آیا ہوں لیکن یہاں پر آپ کو دیکھ کر میرا دل اور آنکھیں آپ پر قربان ہو رہی ہیں اور آپ کی غلامی اختیار کرنا چاہتا ہوں۔ یہ سن کر حضرت محمد ﷺ نے حضرت علی کرم اللہ وجہ سے کہا ان کی پتوں والی بوری لاؤ اور پھر اسے سبز اور تازہ پتوں سے بھر دیا لیکن ابھی اس میں کچھ گنجائش باقی تھی میرے طلب کرنے پر فرمایا ایک شخص کے لیے اتنا ہی کافی ہے۔ اس خواب کے بعد آپ کا جسم اور بالخصوص سینہ خود بخود کانپنا شروع ہو گئے۔(یہی چیز سلسلہ سیفیہ کی وجد کی صورت میں عموما پہچان بن چکی ہے)ref>https://plus.google.com/101579327659244178980/about</ref>

نماز سے محبت

ترمیم

آپ کا معمول تھا کہ ہر وقت ایک پانی کا برتن ایک قرآن پاک اور جائے نماز اپنے ساتھ رکھتے چاہے سفر میں ہوں یا حضر میں۔ جونہی نماز کا وقت ہوتا فوراً تازہ وضو فرماتے ،آذان دیتے اور اکیلے بھی ہوتے تو اقامت کہہ کر نماز ادا فرماتے۔ اس کے علاوہ شروع سے ہی آپ کا معمول تھا کہ غیر محرم عورتوں کے سامنے نہ جاتے اور اگر کوئی سامنے آجاتا تو نگاہیں جھکا لیتے اور دیکھنے سے اجتناب فرماتے۔[1]

القابات و خطابات

ترمیم

فرید عصر،صاحب خوارق و معارف،عالم الوریٰ،ولی کامل ومکمل،محبوب ذات سبحانی ،مجاہد ملت اسلامیہ چراغ خانوادہ ولائیت فخر اہلسنت،نائب تاجدار طالقان ۔[3]شیخ المشائخ

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب پ Hazrat Maulana Mohammad Hashim Samangani - Google
  2. تاریخ اولیاء المعروف بالہامات غیبیہ فی سلاسل سیفیہ ابو الاسفار علی محمد بلخی سفحہ 154 تا 158 طبع نورانی کتب خانہ پشاور
  3. تذکرہ مشائخ سیفیہ محمد عرفان صفحہ 173 بہار اسلام پبلیکیشنز لاہور