پی-800 اونکس
پی-800 اونکس (P-800 Oniks) ایک روسی اینٹی شپ میزائل ہے جو 2002 سے مختلف شکلوں میں روسی، بھارتی، انڈونیشیائی اور ویتنامی بحریہ کے زیر استعمال ہے۔ یہ میزائل بنیادی طور پر بڑے بحری جہازوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا اور اپنی تیز رفتار اور بڑی رینج کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔[1]
پی-800 اونکس | |
---|---|
فائل:P-800 Oniks.jpg پی-800 اونکس میزائل | |
قسم | اینٹی شپ میزائل |
مقام آغاز | روس |
تاریخ ا استعمال | |
استعمال میں | 2002–موجودہ |
استعمال از | روس بھارت انڈونیشیا ویت نام |
تاریخ صنعت | |
ڈیزائنر | NPO Mashinostroyeniya |
ڈیزائن | 1983–2002 |
تیار | 2002–موجودہ |
ساختہ تعداد | نامعلوم |
تفصیلات | |
وزن | 3,000 kg |
لمبائی | 8.9 m |
قطر | 0.7 m |
رفتار | Mach 2.5 |
گائیڈنس نظام | Inertial guidance, Active radar homing, Satellite guidance |
درستگی | CEP 1.5 meters |
لانچ پلیٹ فارم | بحری جہاز, آبدوزیں, فضائی جہاز, زمینی لانچرز |
ترقی و ارتقاء
ترمیمپی-800 اونکس کی ترقی 1983 میں NPO Mashinostroyeniya نے شروع کی۔ اس میزائل کا مقصد طویل فاصلے تک بڑے بحری اہداف کو مؤثر طریقے سے نشانہ بنانا تھا۔ اس کے پہلے تجربات 2002 میں کامیاب رہے، اور اس کے بعد یہ روسی بحریہ کے زیر استعمال آیا۔[2]
خصوصیات
ترمیمپی-800 اونکس ایک بڑی اور طاقتور اینٹی شپ میزائل ہے جس کی لمبائی 8.9 میٹر اور وزن تقریباً 3,000 کلوگرام ہے۔ یہ میزائل 600 کلومیٹر کی رینج تک مار کر سکتا ہے اور Mach 2.5 کی رفتار سے پرواز کرتا ہے۔ اس کی راہنمائی کے لئے انرشیل گائیڈنس، ایکٹیو ریڈار ہومنگ، اور سیٹلائٹ گائیڈنس سسٹمز استعمال ہوتے ہیں، جو اسے بڑے اور اہم بحری اہداف کے خلاف مؤثر بناتے ہیں۔[3]
ورژنز
ترمیمپی-800 اونکس کے مختلف ورژنز تیار کیے گئے ہیں، جن میں شامل ہیں:
- اونکس: بنیادی ورژن جو بحری جہازوں سے فائر کیا جاتا ہے۔
- براہموس: بھارت کے ساتھ مل کر تیار کردہ ورژن جو زمین، سمندر اور فضاء سے لانچ کیا جا سکتا ہے۔
استعمال کنندگان
ترمیمپی-800 اونکس میزائل درج ذیل ممالک کے زیر استعمال ہے:
جنگی استعمال
ترمیمتجربات
ترمیمپی-800 اونکس کے مختلف کامیاب تجربات کیے گئے ہیں، جن میں اس نے اپنی رینج اور درستگی کے ساتھ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2002 میں اس کے ابتدائی تجربات نے اسے روسی بحریہ کے لئے ایک اہم ہتھیار بنایا۔[4]
حالیہ تنازعات
ترمیمپی-800 اونکس کو مختلف دفاعی مشقوں میں استعمال کیا گیا ہے اور اس کے جدید گائیڈنس سسٹمز نے اسے عالمی سطح پر اہم بنا دیا ہے۔ یہ میزائل روسی، بھارتی، انڈونیشیائی اور ویتنامی بحریہ کے لیے ایک اہم اثاثہ ہے اور آج بھی اس کی اہمیت برقرار ہے۔