پی آئی اے پرواز 8303

پی آئی آئی اے پرواز 8303 جو حادثے کا شکار ہوئی۔

22 مئی 2020ء کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز 8303، جو لاہور سے کراچی جا رہی تھی، کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈ ے کے قریب ماڈل کالونی رہائشی علاقے میں داخل ہونے کے بعد وہیں گر کر تباہ ہو گئی۔ یہ حادثہ پاکستان کے معیاری وقت 14:45 پر اس وقت پیش آیا جب ہوائی ٹریفک کنٹرولرز کا طیارے سے رابطہ ختم ہو گیا۔[7]

پی آئی اے پرواز 8303
حادثے میں ملوث ہونے والا طیارہ اے پی۔ بی ایل ڈی۔
حادثہ
تاریخ22 مئی 2020
خلاصہائیرپورٹ کے نزدیک، اترنے سے پہلے حادثہ ۔ تحقیقات جاری
مقامنزدیک جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا، کراچی، پاکستان
ہوائی جہاز
ہوائی جہاز قسمAirbus A320-214[1]
آئی اے ٹی اے پرواز نمبر.PK8303
آئی سی اے او پرواز نمبر.PIA8303
پرواز نمبرپاکستان 8303
اندراجاے پی، بی ایل ڈی
مقام پروازعلامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈا، لاہور، پاکستان
منزل مقصودجناح بین الاقوامی ہوائی اڈا، کراچی، پاکستان
کل افراد99[2]
مسافر91[3]
عملہ8[4]
اموات97[5]
زخمی2
محفوظ2
زمینی اموات
زمینی زخمی8[6]

جہاز

ترمیم

حادثے کا شکار طیارہ ایئربس اے 320-214 تھا[8] اور 2004ء میں تیار کیا گیا تھا۔ یہ طیارہ 2004ء سے 2014ء کے درمیان میں چائنا ایسٹرن ائیرلائنز کے زیر استعمال تھا۔[9][10] پھر اسے جی ای کیپیٹل ایوی ایشن سروسز نے 31 اکتوبر 2014 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کو اے پی - بی ایل ڈی رجسٹریشن کے ساتھ لیز پر دے دیا تھا۔ اس جہاز میں CFM56-5B4 / P انجن چل رہے تھے ، [11] جو حال ہی میں فروری اور مئی 2019 میں انسٹال ہوئے تھے۔ لینڈنگ گیئر اکتوبر 2014 میں انسٹال کیا گیا تھا[12]۔

حادثہ

ترمیم

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کی پرواز 8303 لاہور علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈے سے 13:10 PST پر جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا کراچی کے لیے روانہ ہوئی۔ مبینہ طور پر دونوں انجنوں کی ناکامی کی وجہ سے طیارہ جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا کراچی کے قریب رہائشی علاقے پر گر کر تباہ ہوا۔[7]

اموات

ترمیم
مسافر بلحاظ شہریت
شہریت مسافر عملہ کل
پاکستانی 90[13] 8[13] 98[13]
امریکی 1[13] 0[13] 1[13]
کل 91 8 99

ایئربس 320 میں 99 افراد سوار تھے۔ جن میں 91 مسافر اور عملے کے 8 افراد شامل ہیں۔ پی آئی اے کی پرواز لاہور سے کراچی پہنچی تھی کہ لینڈنگ کے دوران میں طیارہ گر کر تباہ ہو گیا ہے۔ طیارہ کراچی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے بالکل تیار تھا۔ پائلٹ نے لینڈنگ کا سگنل بھی دے دیا تھا۔ لیکن طیارے کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہو گیا اور ماڈل کالونی کی آبادی میں گر کر تباہ ہو گیا۔[14][15][16] ماڈل کالونی کے رہائشی بھی حادثے کا شکار ہوئے۔[17] حادثے کے بعد موقع پر پہنچ کر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ گھروں پر طیارہ گرنے سے زخمیوں کی تعداد زیادہ ہے۔

کراچی کے مئیر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ اس سانحہ میں کوئی بھی افراد نہیں بچا۔[17][10] جب کہ بعد میں سرکار نے اعلان کیا کہ کم از کم دو افراد زندہ بچے ہیں۔[18] خبر رساں ادارے، اے اف پی کے مطابق 97 افراد ہلاک ہو گئے۔[19] زندہ بچنے والوں کی تعداد صرف 2 ہے۔[20][21][22] زندہ بچ جانے والوں میں ایک ظفر مسعود ہیں جو کے بنک آف پنجاب کے سی ای او ہیں۔[23][24]

ماڈل زارا عابد اپنے چچا کی وفات پر کراچی سے لاہور تعزیت کے لیے آئی ہوئیں تھیں۔ کراچی واپسی کے لیے وہ پرواز 8303 پر سوار تھیں جو حادثے کا شکار ہو گئی۔[25][26][27][28][22] 24 نیوز سے تعلق رکھنے والے نیوز ڈائریکٹر انصار نقوی بھی پرواز 8303 میں جاں بحق ہو گئے۔[29][27][28][22]

نتیجہ

ترمیم

حکومت نے ہلاک ہونے والوں کو 10 لاکھ اور بچ جانے والے دونوں افراد کے لیے 5 لاکھ معاوضہ کا اعلان کیا۔[30][31]

تحقیقات

ترمیم

حادثے کے بعد ہوائی جہاز کے تیار کنندہ ، ایئربس نے اعلان کیا کہ وہ تفتیش میں مدد فراہم کریں گے۔[32][33][34] حادثے کے بعد، فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر (ایف ڈی آر) اور کاک پٹ وائس ریکارڈر (سی وی آر) دونوں مل گئے اور تحقیقات کمیٹی کے حوالے کر دیے گئے۔[35] ایئربس کی تفتیشی ٹیم کراچی پہنچی اور اس نے پی آئی اے طیارے کے حادثے کی ابتدائی تحقیقات مکمل کیں[36]. تحقیقاتی ٹیم نے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈے کے رن وے کا معائنہ کیا۔ انھوں نے ائیر ٹریفک کنٹرول ٹاور اور ریڈار کنٹرول اسٹیشن کا بھی دورہ کیا۔ایئر بس کی 11 رکنی تحقیقاتی ٹیم منگل 26 مئی 2020 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے فرانس سے پاکستان پہنچی تھی۔

ایوی ایشن ڈویژن کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا کہ انکوائری کے مکمل نتائج تین ماہ میں دستیاب کر دیے جائیں گے۔[37] سی اے اے کے ذریعہ شائع ہونے والی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پائلٹ کی لینڈنگ کی پہلی کوشش پر انجنوں نے رن وے کو تین بار رگڑا، جس سے فرکشن اور چنگاریاں پیدا ہوئیں۔ رن وے کے ساتھ رگڑنے سے انجن کے نچلی طرف کے اہم حصوں کو نقصان پہنچا جس کے نتیجے میں انجن فیل ہوگئے۔

22 جون 2020 کو شائع ہونے ابتدائی والی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایئر ٹریفک کنٹرولر اور خصوصا پائلٹس کے غلط فیصلے حادثے کا باعث بننے والے عوامل میں شامل تھے۔ رپورٹ میں کپتان کو "حد سے زیادہ پراعتماد" قرار دیا گیا۔

24 جون کو حادثے پر ایک چودہ صفحات پر مشتمل ابتدائی رپورٹ جاری کی گئی۔ کاک پٹ وائس ریکارڈر سے لیے گئے اقتباسات سے پتہ چلتا ہے کہ پائلٹس COVID-19 وبائی مرض کے بارے میں غیر متعلقہ گفتگو میں مصروف تھے۔

طیارہ مکلی کے مقام پر 9,800 فٹ کی بلندی پر تھا جب کہ اسے 3,000 فٹ پر ہونا چاہئے تھا۔ پائلٹس نے آٹو پائلٹ کو بند کر دیا اور آئی ایل ایس گلائیڈ پاتھ کو حاصل کرنے کی کوشش میں "اوپن ڈیسنٹ" موڈ پر چلے گئے، جس کی وجہ سے طیارہ لمحہ بہ لمحہ 7,000 فٹ فی منٹ سے زیادہ تیز رفتاری سے نیچے آیا۔ رفتار کم کرنے کے لیے 7,200 فٹ کی بلندی پر لینڈنگ گیئر کھولے گئے، لیکن جب طیارہ رن وے سے 5 ناٹیکل میل کے فاصلے پر تھا تو گیئرز کو دوبارہ بند کر دیا گیا۔ مگر لینڈنگ کے وقت پائلٹس دوبارہ لینڈنگ گیئر کھولنا بھول گئے اور بغیر لینڈنگ گیئر کھولے لینڈنگ کی کوشش کی گئی۔

پہلی لینڈنگ کی کوشش سے پہلے (CVR اور FDR کے مطابق)، متعدد انتباہات جیسے اوور اسپیڈ اور گیئر غیر محفوظ وارننگ، اور گراؤنڈ پروکسیمیٹی وارننگ سسٹم (GPWS) کی آوازیں سنائی دیں، لیکن پرواز کے عملے نے ان کو نظرانداز کر دیا۔ ایئرپورٹ کی ایک سی سی ٹی وی کیمرے میں طیارے کی پہلی لینڈنگ کی کوشش کو ریکارڈ کیا گیا، اور اس ریکارڈنگ کے اسکرین شاٹس کو ابتدائی رپورٹ میں شامل کیا گیا۔ ریکارڈنگ میں دکھایا گیا کہ طیارہ اپنی انجنوں پر رن وے کو چھو رہا ہے، جس سے رگڑ کی وجہ سے تیز رفتاری کے دوران چنگاریاں نکل رہی ہیں۔

رن وے کو رگڑنے کے بعد عملے نے دوبارہ اڑان بھرنے کی کوشش کی۔ طیارہ ہوا میں بلند ہوا اور چکر لگا کر دوبارہ لینڈنگ کرنے کے کی کوشش میں تھا مگر دونوں انجن رن وے پر رگڑ کھانے کی وجہ سے ناکارہ ہوگئے تھے پائلٹس نے طیارے کو گلائیڈ کرکے ایئرپورٹ رن وے کی طرف لیجانے کی کوشش کی مگر لینڈنگ گیئر اب کھول دیا گیا تھا جس سے جہاز زیادہ دور تک گلائیڈ نہیں کرسکا اور آبادی میں جا گرا۔

AAIB نے 20 اپریل 2023 کو اپنی حتمی رپورٹ جاری کی، جس میں حادثے کی وجہ پرواز کے عملے کی جانب سے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کی خلاف ورزی اور ایئر ٹریفک کنٹرول (ATC) کی ہدایات کو نظرانداز کرنا قرار دیا گیا۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Zulfikar, Fahad (22 مئی 2020). "PIA plane, carrying 91 passengers and 8 crew members, crashes in Karachi's Jinnah Garden area". Business Recorder (امریکی انگریزی میں). Retrieved 2020-05-22.
  2. "PK-8303 crash: List of passengers on the flight"۔ Dawn۔ 22/05/2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 31/05/2020 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |accessdate= و|date= (معاونت)
  3. Hawker, Luke (22 مئی 2020). "Pakistan International Airlines plane crash – horrible scenes as Airbus 320 'hits houses'". Express.co.uk (انگریزی میں). Retrieved 2020-05-22.
  4. hhttps://www.bbc.com/news/world-asia-52780289
  5. https://www.bbc.com/news/world-asia-52780289
  6. ^ ا ب Zulfikar، Fahad۔ "PIA plane carrying 99 on-board crashes in Karachi"۔ PIA plane carrying 99 on-board crashes in Karachi۔ Business Recorder۔ اخذ شدہ بتاریخ 22-25-2020 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |accessdate= (معاونت)
  7. "PIA plane carrying 99 on-board crashes in Karachi"۔ بزنس ریکارڈر
  8. "AP-BLD PIA PAKISTAN INTERNATIONAL AIRLINES AIRBUS A320-214"
  9. ^ ا ب "Pakistan plane crashes near Karachi, all 107 killed"۔ دی اکنامک ٹائمز
  10. "AP-BLD PIA PAKISTAN INTERNATIONAL AIRLINES AIRBUS A320-200"۔ Planespotters.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-25
  11. "Airbus A320 - MSN 2274 - AP-BLD"۔ www.airfleets.net۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-25
  12. ^ ا ب پ ت ٹ ث "Flight Manifest"۔ Geo TV۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-22
  13. "Pakistan plane, about to land, crashes near Karachi; 107 on board"۔ ہندوستان ٹائمز
  14. "PIA Flight Crashes In Karachi Minute Before Landing"۔ این ڈی ٹی وی
  15. ""Mayday, Mayday": Terrifying Last Moments In PIA Cockpit On Flight Audio"
  16. ^ ا ب "Pakistan plane crash: Khan calls for an investigation after Airbus jet come down near Karachi, killing dozens"
  17. "Pakistan plane crash: At least three survivors after aircraft carrying 98 people crashes in Karachi"
  18. "Survivor recalls horror of Pakistan plane crash that killed 97"
  19. "PIA plane crash: No survivors except 2 as rescuers finish accounting for passengers"
  20. "Pakistan: 97 killed as PIA passenger plane crashes near Karachi airport, two rescued alive"
  21. ^ ا ب پ "Just two survivors in Pakistan plane crash; bodies of 97 passengers and crew recovered"۔ usatoday.com
  22. "Pakistan plane crash: Bank of Punjab CEO Zafar Masood"۔ Pakistan plane crash: Bank of Punjab CEO Zafar Masood۔ 22 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-23
  23. "Bank of Punjab CEO Zafar Masud, another passenger miraculously survive PIA plane crash"۔ Bank of Punjab CEO Zafar Masud, another passenger miraculously survive PIA plane crash۔ 22 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-23
  24. "Mehwish Hayat mourns death of Zara Abid in plane crash"۔ geo.tv
  25. "Celebs remember Zara Abid as she passes away in plane crash"۔ dawn.com
  26. ^ ا ب "PK-8303 crash: List of passengers on the flight"۔ dawn.com
  27. ^ ا ب "Many dead in Pakistan as PIA plane plunges into Karachi houses"۔ aljazeera.com
  28. "Senior Journalist Ansar Naqvi Dies in PIA Plane Crash"۔ Senior Journalist Ansar Naqvi Dies in PIA Plane Crash۔ 22 مئی 2020۔ 2022-11-30 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-23
  29. "Aviation minister announces Rs1 million compensation for those killed in plane crash"۔ Dawn۔ 23 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-24
  30. "Compensation announced for plane crash victims; Rs1m for those killed, Rs 5 lakh for injured; Airbus last checked on March 21, returned from Muscat a day ago"۔ Pakistan Observer۔ 24 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-24
  31. "PK8303 Crisis Statement Page"۔ Airbus.com۔ Airbus۔ 22 مئی 2020۔ 2020-05-22 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-22
  32. Airbus [@] (22 مئی 2020)۔ "We regret to confirm that an A320 operated by Pakistan International Airlines was involved in an accident during flight #PK8303 from Lahore to Karachi on May, 22 2020. Our thoughts are with all those affected. Airbus is providing assistance to the investigation." (ٹویٹ) – بذریعہ ٹویٹر {{حوالہ ویب}}: اس حوالہ میں نامعلوم یا خالی پیرامیٹر موجود ہے: |dead-url= (معاونت)
  33. "Airbus to provide full technical cooperation to PIA, Air France, and CFM International: letter"۔ www.geo.tv۔ Geo TV۔ 24 مئی 2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-24{{حوالہ ویب}}: اسلوب حوالہ 1 کا انتظام: url-status (link)
  34. Naseer، Tahir (23 مئی 2020)۔ "Crashed Airbus last checked on Mar 21, returned from Muscat a day ago"۔ Dawn۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-23
  35. "Airbus investigation team completes initial probe of PIA aircraft crash"۔ The Express Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 2020-05-27
  36. "Govt vows impartial probe into plane crash within 3 months"۔ The News۔ 31/05/2020۔ اخذ شدہ بتاریخ 31/05/2020 {{حوالہ ویب}}: تحقق من التاريخ في: |accessdate= و|date= (معاونت)