پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ، پاکستان بین الاقوامی ہواپیمائی یا پی آئی اے پاکستان کی سب سے بڑی اور قومی فضائی ادارہ ہے جو تقریباً 23 اندرون ملک اور 30 سے زائد بیرون ممالک پروازیں چلاتی ہے جو ایشیا، یورپ اورجنوبی امریکا تک جاتی ہے۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز | ||||
---|---|---|---|---|
![]() |
||||
![]() |
||||
|
||||
تاریخ آغاز | 1955 | |||
ملک | ![]() |
|||
ہب | جناح بین الاقوامی ہوائی اڈا، علامہ اقبال بین الاقوامی ہوائی اڈا، نیو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ | |||
طیارے | ایئربس اے310، اے ٹی آر 42-500، بوئنگ 737، بوئنگ 777، بوئنگ 747، اے ٹی آر 72-500، ایئربس اے320 | |||
قانونی حیثیت | جوائنٹ اسٹاک کمپنی | |||
مالک | حکومت پاکستان[1] | |||
حادثات | پی آئی اے پرواز 705، پی آئی اے پرواز 17، پی آئی اے پرواز 740، پی آئی اے پرواز 404، پی آئی اے پرواز 268، پی آئی اے پرواز 544، پی آئی اے پرواز 688، پی آئی اے پرواز 631 | |||
ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ | |||
درستی - ترمیم ![]() |
پی آئی اے تیس (30) سے زائد جہازوں کے ساتھ پاکستان کی سب سے بڑی اور قومی ایئر لائن ہے جو ایک وسیع تر تاریخ رکھتی ہے۔ یہ ایشیا کی پہلی ایئر لائن ہے جس نے جیٹ انجن والے بوئنگ 737جہاز چلائے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ دنیا کی پہلی ایئر لائن ہے جس نے بوئنگ 777-200 ایل آر جہاز حاصل کیے اور چلائے۔
حکومتی پالیسی کے ماتحت کمپنی آج کل اپنی نجکاری کے مراحل سے گذر رہی ہے جس میں اسے "کارپوریشن" سے ایک "لمیٹڈ کمپنی"میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
تاریخ ترميم
پی آئی اے جو پاکستان کی آزادی سے پہلے 1946ء میں ابتدائی طور پر "اوریئینٹ ایئر ویز" کے نام سے بنی، ایک وسیع تر تاریخ رکھتی ہے۔
انتظامی ڈھانچہ ترميم
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن لمیٹد بنیادی طور پر حکومت کی ملکیت ہے مگر اس میں نجی شعبے کے 13 فیصد حصیص بھی ہیں۔ ماضی میں پی آئی اے کا ادارہ منسٹری آف ڈیفینس کے ماتحت کام کرتا تھا مگر اب اسے ایوی ایشن ڈویژن کے تحت کر دیا گیا ہے۔ ایئر لائن کا ایک چیئرمین اور ایم ڈی ہوتا ہے۔ دونوں بورڈ آف ڈائریکٹرزکی ہدایات کے مطابق کام کرتے ہیں۔ تمام تر انتظامی امور کی نگرانی ایم ڈی کرتا ہے۔ کمپنی کا مرکزی دفتر کراچی جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہے۔
جہازوں کے رنگ و نگار ترميم
پی آئی نے مختلف ادوار میں اپنے جہازوں پر مختلف رنگ و نگار استعمال کیے جو کافی مقبول ہوئے۔ 1960 کی دہائی میں جہاز کی دم پر اوپر نیچے ستاروں کی لائن اور درمیان میں انگریزی ے الفاظ "PIA" اور مرکزی حصہ پر 'پاکستان انٹرنیشنل' لکھا گیا تھا۔ ایک سبز لائن بھی تھی جو جہاز کی ناک سے دم تک سیدھی آتی تھی۔
سن 2010 میں پی آئی اے نے اپنے جہازوں پر بڑے سائز میں اپنا قومی پرچم متعارف کرایا۔ اس کے ساتھ ساتھ جہاز پر بڑے بڑے سبز لفظوں میں "PIA"لکھا جس کے نیچے "Pakistan International" سنہری الفاظ میں لکھا تھا۔ دو لمبی لائنیں، ایک سنہری اور ایک سبز بھی جہاز پر بنائی گئیں۔ یہ تمام تر انداز بہت پسند کیا گیا۔
ہوائی بیڑا ترميم
پی آئی اے کے ہوائی بیڑے میں مندرجہ ذیل جہاز شامل ہیں
ہوائی جہاز | مجموعہ | آرڈر پر | کلاس | دیگر معلومات | |||
---|---|---|---|---|---|---|---|
بزنس | إکانامی پلس | إکانامی | کل تعداد | ||||
ائیر بس اے320-200 | 11 | 3 | 8 | 0 | 150 | 158 | لیز پر حاصل شدہ۔ تین جہاز 1960 کے رنگ میں ہیں |
اے ٹی آر 42-500 | 5 | 0 | 0 | 10 | 38 | 48 | |
اے ٹی آر 72-500 | 5 | 0 | 0 | 0 | 68 | 68 | لیز پر حاصل شدہ |
بوئنگ 777-200ای آر | 3 | 0 | 35 | 54 | 240 | 329 | |
1 | 0 | 35 | 45 | 240 | 320 | ||
2 | 0 | 25 | 54 | 228 | 307 | لیز پر حاصل شدہ۔ ایک جہاز 1960 کے رنگ میں ہے | |
بوئنگ 777-200ایل آر | 2 | 0 | 35 | 60 | 215 | 310 | |
بوئنگ 777-300ای آر | 4 | 5 | 35 | 54 | 304 | 393 | |
مجموعہ | 33 | 8 |
بیڑے میں شامل سابقہ جہاز ترميم
ہوائی جہاز | آغاز پرواز | ریٹارئر |
---|---|---|
ائیر بس اے300بی4-200 | 1980 | 2005 |
ائیر بس اے321 | 2006 | 2007 |
بوئنگ 707-340سی | 1960 | 1998 |
بوئنگ 720بی | 1962 | 1986 |
بوئنگ 737-300 | 1985 | 2014 |
بوئنگ 737-800 | 2014 | 2015 |
بوئنگ 747-200بی | 1976 | 2000 |
بوئنگ 747-200بی کومبی | 1979 | 2011 |
بوئنگ 747-300 | 1999 | 2015 |
کنویئر سی وی-240-5/7 | 1955 | 1959 |
ڈی ہیویلینڈ کینیڈا ڈی ایچ سی-6 ٹوین اوٹر | 1970 | 2001 |
ڈوگلس ڈی سی-3 | 1955 | 1967 |
ڈوگلس ڈی سی-8-21ایف | 19?? | 19?? |
ڈوگلس ڈی سی-8-61ایف | 19?? | 19?? |
فوکر ایف27 فرینڈشپ | 1961 | 2006 |
ہاکر سیڈلے ٹرائیڈنٹ آئی ای | 1966 | 1970 |
لاک ہیڈ ایل-100-382بی-4سی ہرکولیس | 1966 | 1966 |
لاک ہیڈ ایل۔1049سی سوپر کونسٹیلیشن | 1954 | 1969 |
لاک ہیڈ ایل۔1049ایچ سوپر کونسٹیلیشن | 1958 | 1969 |
مکڈونل ڈوگلس ڈی سی-10-30 | 1974 | 1986 |
مل می-8ایم ٹی وی-1 | 1995 | 1997 |
سکورسکائی ایس-61این | 1963 | 1967 |
ٹیپولیو ٹی یو-154 | 1996 | 1996 |
وکرز وسکاؤنٹ 815 | 1956 | 1966 |
پیش کردہ خدمات ترميم
پی آئی اے اپنے مسافروں کو درج ذیل خدمات فراہم کرتی ہے۔
جہاز میں ترميم
جہاز کے کیبن میں تین کلاسز ہیں۔ اکنومی، اکنومی پلَس اور بزنس کلاس۔ بیرون ملک جاتے ہوئے ایئرلائن کی بزنس اور اکنومی کلاس زیادہ مقبول ہے۔ 2014 کی سالانہ رپورٹ کے مطابق پی آئی اے کا سیٹ فیکٹر 72 فیصد رہا۔ بزنس کلاس میں بیڈ کی طرح بن جانے والی سیٹس بوئنگ 777 اور کچھ ایئربس 310 میں آفر کی جاتی ہیں۔
دورانِ پرواز رسالہ ترميم
پی آئی اے اپنے مسافروں کو دوران میں پرواز ایک رسالہ فراہم کرتی ہے جو "ہمسفر" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ سب سے پہلے 1980 میں شروع کیا گیا جو آج کل ایئر لائن خود ہی چھاپتی اور مہیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ بھی ایئر لائن کئی دوسرے مشہور رسالہ جات اور اخبارات مسافروں کو پڑھنے کے لیے فراہم کرتی ہے۔
کارگو کی خدمات ترميم
پی آئی اے پاکستان اور اس کے علاوہ بیرون ملک کارگو بھیجنے اور موصول کرنے کی خدمات مہیا کرتی ہے۔ یہ سروس سن 1970 کی دہائی میں "ایئر ایکپریس" کے نام سے شروع کی گئی تھی۔ سن 1974 میں ایک بوئنگ 707-320 سی جہاز کی مدد سے پاکستان انٹرنیشنل کارگوسروس شروع کی گئی جو مشرق وسطی اور یورپ تک خدمات سر انجام دیتی تھی۔ سن 2003 میں "سپیڈ-ایکس: کے نام سے ایک پارسل سروس شروع کی گئی جو اب ملک بھر میں موجود ہے۔
مالیاتی کارکردگی ترميم
سال | آمدنی (پاکستانی روپیہ ملین میں) | منافع/(نقصان) (پاکستانی روپیہ ملین میں) | ملازمین (Ave.) |
---|---|---|---|
2014 (کیو3) | 75,930 | (10,130) | 19,000 |
2013 | 95,771 | (95,000) | 16,604 |
2012 | 112,130 | (33,180) | 17,439 |
2011 | 116,551 | (26,767) | 18,014 |
2010 | 107,532 | (20,785) | 18,019 |
2009 | 94,564 | (5,822) | 17,944 |
2008 | 88,863 | (36,139) | 18,036 |
2007 | 70,481 | (13,399) | 18,149 |
2006 | 70,587 | (12,763) | 18,282 |
2005 | 64,074 | (4,412) | 19,263 |
2004 | 57,788 | 2,307 | 19,634 |
پروازوں کے مقامات ترميم
جولائی 2014 تک پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز اپنے مراکز کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے 30 مقامی اور ایشیا، یورپ اور شمالی امریکا کے 28 ممالک کے 36 بین الاقوامی مقامات کے لیے پروازیں چلاتی ہے۔[3][4]
کوڈ شیئر ترميم
پی آئی اے کا درج ذیل ایئر لائنز کے ساتھ کوڈ شیئر کرنے کا معاہدہ ہے۔[5][6]
مسافروں کی نقل و حرکت ترميم
سال | مسافروں سے ہونے والی آمدنی (ملین) | مسافر لوڈ فیکٹر | اوسط مسافر اسٹیج فاصلہ ( کلومیٹر میں) |
---|---|---|---|
2013 | 4,449 | 70 | 2,751 |
2012 | 5.236 | 70 | 2,650 |
2011 | 5.953 | 72 | 2,631 |
2010 | 5.538 | 74 | 2,827 |
2009 | 5.535 | 70 | 2,510 |
2008 | 5.617 | 71 | 2,479 |
2007 | 5.415 | 67 | 2,527 |
2007 | 5.415 | 67 | 2,527 |
2006 | 5.732 | 69 | 2,639 |
2005 | 5.499 | 70 | 2,638 |
اہم واقعات اور حادثات ترميم
- 18 مئی سن 1959 کو پی آئی اے کا ایک وسکر وسکاؤنٹ جس کی رجسٹریشن AP-AJCتھی اس وقت مستقل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا جب وہ اسلام آباد کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اتر رہاتھا۔
- 14 اگست سن 1959کو پی آئی اے کا ایک وسکر وسکاؤنٹ جس کی رجسٹریشن AP-AJEتھی اس وقت انجن کی خوابی کے باعث حادثہ کا شکار ہوئی جب وہ ایک ٹریننگ کی فلائیٹ کے بعد کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر اتر رہاتھا۔ اس حادثے میں جہاز پر موجود تین افراد اپنی جان کی بازی ہار گئے۔
- 20 مئی سن 1965 کوپی آئی اے کی فلائیٹ نمبر705، جو ایک بوئنگ720 جہاز سے چلائی جا رہی تھی اس وقت حادثہ کا شکار ہوئی جب وہ کائیرو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رن وے 34 پر اتر رہی تھی۔ اس حادثے میں 121 افراد جان کی بازی ہار گئے۔
- پی آئی اے کا ہیلی کاپٹر "سیکورسکائی ایس-6" جو 2 فروری سن 1966 کو فلائیٹ 17 پر جا رہا تھااس وقت حادثہ کا شکار ہوا جب اسے مشرقی پاکستان میں پہنچنا تھا۔ اس حادثہ میں 23 افراد جان کی بازی ہار گئے جب کہ ایک زندہ سلامت بچا۔
- 20 جنوری سن 1972 کو کراچی ایئر پورٹ پر پی آئی اے کا ایک جہاز جس میں 22 مسافر تھے ہائی جیک کر لیا گیا تھا جسے ہائی جیکر انڈیا لے کر جانا چاہتا تھا۔ اس وقت کے چیئر مین پی آئی اے ایئر مارشل (ریٹائیرڈ) محمد نور خان جہاز پر ہائی جیکر سے مذاکرات کرنے گئے اور اس پر قابو پانے کی کوشش کی جس کے نتیجے میں انہیں ایک گولی بھی لگی، مگر وہ اس پر قابو پانے میں کامیاب رہے۔
- 22 مئی 2020 کو ، پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کی پرواز 8303 ، جو کے لاہور سے کراچی جا رہی تھی کہ کراچی کے جناح بین الاقوامی ہوائی اڈ ے کے قریب ماڈل کالونی رہائشی علاقے میں داخل ہونے کے دوران گر کر تباہ ہو گئی۔ حادثہ پاکستان کے معیاری وقت 14:45 پر اس وقت پیش آیا ، جب ہوائی ٹریفک کنٹرولرز کا طیارے سے رابطہ ختم ہو گیا تھا۔حادثے میں ملوث طیارہ ایئربس اے 320-214 تھا ، رجسٹریشن اے پی-بی ایل ڈی جو 2004 میں تیار کیا گیا تھا ، پہلے چین مشرقی ایئر لائن کو کے زیر استعمال رہا تھا۔[8][9]
مزید دیکھیے ترميم
ویکی ذخائر پر Pakistan International Airlines سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات ترميم
- ^ ا ب https://pakistan.gov.pk/
- ↑ "آرکائیو کاپی". 16 مارچ 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 07 مارچ 2015.
- ↑ "مقامی نیٹ وکر". Piac.com.pk. 09 جنوری 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 19 جولائی 2014.
- ↑ "بین الاقوامی نیٹ ورک". Piac.com.pk. 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 19 جولائی 2014.
- ↑ "پی آئی اے کا بین الاقوامی ایئر لائنز کے ساتھ کوڈ شیئر کا معادہ". 27 اگست 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2015.
- ↑ "پی آئی اے کا ارمچی کے ساتھ معاہدہ". 24 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ. اخذ شدہ بتاریخ 21 ستمبر 2015.
- ↑ اتحاد اور پی آئی اے کا کوڈ شیئر کا معادہ
- ↑ "PIA plane carrying 99 on-board crashes in Karachi". Business Recorder. اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2020.
- ↑ "Twitter "FlightRadar24Tweet". @flightradar24. اخذ شدہ بتاریخ 22 مئی 2020.