چندر شیکھر آزاد

ہندوستان کے مشہور انقلابی اور آزادی ہند کے مجاہد

چندر شیکھر آزاد (انگریزی: Chandra Shekhar Azad، ہندی= चन्द्रशेखर आज़ाद)، (audio speaker icon/t͡ʃʌnd̪ɾʌːɑːd/)، پیدائش: 23 جولائی، 1906ء - وفات: 27 فروری، 1931ء) ہندوستان کے مشہور انقلابی اور تحریک آزادی ہند کے كاركن تھے۔ وہ کاکوری ڈکیتی میں رام پرساد بسمل کے ساتھ شامل تھے۔

چندر شیکھر آزاد
(ہندی میں: चन्द्रशेखर आज़ाद ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (متعدد زبانیں میں: Chandrashekhar Tiwari ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 23 جولا‎ئی 1906ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 27 فروری 1931ء (25 سال)[1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
الہ آباد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وجہ وفات شوٹ   ویکی ڈیٹا پر (P509) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
طرز وفات خود کشی   ویکی ڈیٹا پر (P1196) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت برطانوی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ انقلابی ،  حریت پسند   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
تحریک تحریک آزادی ہند   ویکی ڈیٹا پر (P135) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

حالات زندگی

ترمیم

چندر شیکھر آزاد 23 جولائی، 1906ء کو موضع پھلورہ، جھابوا ضلع، مدھیہ پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے باپ دادا ابتدا سے موضع بدرکا ضلع اناؤ، اترپردیش کے باشندے تھے۔ بنارس سنسکرت کالج اور بعد ازاں کاشی ودیا پٹھ کے طالبِ علم رہے۔ 1921ء کی تحریک عدم تعاون میں شریک ہوئے۔ انھیں 15 برس کی عمر میں گرفتار کر لیا گیا[2] اور بید کی 15 ضربوں کی زا دی گئی۔ رہا ہونے پر انھیں کمسن مجاہد کے نام سے خوش آمدید کہا گیا۔ 1922ء میں ہندوستانی انقلابی پارٹی میں شامل ہوئے۔ سوشلسٹ ریپلکن فوج کے رکن تھے۔انھوں نے متعدد انقلابی معرکوں میں حصہ لیا جن جن میں کاکوری میل ڈکیتی کا واقعہ بہت مشہور ہوا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے انھیں مفرور قرار دے دیا۔ پولیس ان کی ٹوہ میں لگ گئی۔ ان کی گرفتاری کے لیے بیس ہزار روپیہ کے انعام کا اعلان کیا گیا۔ کئی سال تک روپوش رہے۔ 8 ستمبر 1928ء کو دہلی میں انقلابی پارٹی کے ایک اجلاس میں شریک ہوئے۔ ان کو ہندوستان کی سوشلسٹ ریپبلکن ایسوسی ایشن کے ملٹری ڈویژن کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔ لالہ لاجپت رائے کی موت کا انتقام لینے کی غرض سے انھوں نے لاہور میں مشہور انقلابی بھگت سنگھ اور شیو رام راج گرو کے تعاون سے برطانوی پولیس سپریٹنڈنٹ جے اے اسکاٹ کو قتل کرنے کی سازش منظم کی۔ اسکاٹ بچ گیا، لیکن اسسٹنٹ سپریٹنڈنٹ پولیس جے پی سانڈر ہلاک ہو گیا۔ انھوں نے 18 اپریل 1929ء کو دہلی مرکزی قانون ساز اسمبلی میں بم اور اشتہار پھینکنے کا منصوبہ بنایا۔ تقریباً دو سال وہ پولیس کی گرفتاری سے بچنے میں کامیاب رہے۔ ایک ساتھی کی غداری کی وجہ سے 27 فروری 1931ء کو الہٰ آباد کے الفریڈ پارک میں پولیس نے انھیں گھیر لیا۔ انھوں نے دونوں ہاتھوں میں پستول لیے ہوئے ایک بڑی پولیس پارٹی کا تن تنہا ڈٹ کر مقابلہ کیا، پولیس کے کئی سپاہیوں اور برطانوی پولیس سپریٹنڈنٹ ناٹ پادر اور ہندوستانی پولیس آفیسر بشیشور سنھ کو ہلاک کر دیا۔ پولیس مقابلے میں ایک بازو اور پاؤں گولیوں سے چھلنی ہو جانے کے بعد وہ ہلاک ہو گئے۔[3][4]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. ^ ا ب عنوان : Encyclopædia Britannica — دائرۃ المعارف بریطانیکا آن لائن آئی ڈی: https://www.britannica.com/biography/Chandrasekhar-Azad — بنام: Chandrasekhar Azad — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  2. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، چیف ایڈیٹر: ڈاکٹر پی این چوپڑہ، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان نئی دہلی، 1998ء، ص 21
  3. شہیدانِ آزادی (جلد اول)، ص 22
  4. چندر شیکھر آزاد، دائرۃالمعارف برطانیکا آن لائن