چنڈی داس ((بنگالی: চণ্ডীদাস)‏) سے قرون وسطی کے بنگال کے ایک یا ایک سے زیادہ شاعر مراد ہے۔[1] بنگالی ویشنوَ سماج میں چنڈی داس کی بڑی عزت ہے۔ ان کو رادھا کرشن لیلا سے متعلق ادب کا اولین شاعر کہا جاتا ہے۔ بہت دنوں تک ان کے بارے میں کچھ خاص معلومات نہ تھیں۔ ان کی نظموں کو اکثر کیرتن کرنے والے گایا کرتے تھے۔ ان نظموں میں چنڈی داس کو کہیں دوج چنڈی داس (چنڈی داس دوم)، کہیں دین چنڈی داس (چنڈی داس سوم)، بڑو چنڈی داس اور اننت بڑو چنڈی داس (بڑے چنڈی داس) کہا گیا ہے۔ جگدبندھوبھدا نے سب سے پہلے ان نظموں کو یکجا کر کے اس کا نام "مہاجن پداولی" رکھا۔ اس کے دوسرے ایڈیشن میں چنڈی داس کے نام کی دو سو سے زیادہ نظمیں جمع کی گئی ہیں۔ یہ مجموعہ 1874ء میں شائع ہوا تھا۔ 1916ء تک اگرچہ چنڈی داس اور ان کے زمانہ وغیرہ کے متعلق کوئی مستقل رائے پیش نہیں کی گئی تھی لیکن اس میں کافی شک تھا کہ چنڈی داس نام کا ایک فرد ہے یا ایک سے زیادہ۔ اس زمانہ میں بسنت رنجن رائے نے "سری کرشن کیرتن" نام سے ایک قلمی نسخہ کو 1916ء میں شائع کیا۔ اس کتاب میں کرشن کی لیلا کے بھجن میں پہلے کی نظم کی زبان اور مضمون سے "سری کشن کیرتن" کی زبان اور مضمون میں فرق ہونے کی وجہ سے یہ بات ممکن معلوم ہوتی ہے کہ چنڈی داس نام کے ایک سے زیادہ فرد تھے۔ بہت چھان بین کے بعد عام طور پر سبھی عالم اس فیصلہ پر پہنچے ہیں کہ دو چنڈی داس ضرور تھے۔ اس بات کا پتہ "چیتیہ جوت امرت" اور "چیتیہ منگل" سے لگایا جاتا ہے کہ چیتیہ دیو سے پہلے ایک چنڈی داس کا بھی ذکر کیا ہے۔ نرہری داس اور ویشنو داس کی نظموں میں بھی ان کا نام آیا ہے۔ ان چنڈی داس کے متعلق جو بھی معلومات فرہم ہوئی ہیں وہ عام طور پر لوگوں سے سنی ہوئی باتوں پر مبنی ہیں۔ یہ برہمن تھے اور نامور ضلع ویربھوم کے باشندے تھے۔

یہ بھی ایک کہاوت ہے کہ ایک دھوبن جس کا نام تارایا رام یا تارایا رامی بتلایا جاتا ہے ان کی معشوقہ تھی۔ دوسری کہاوت کے مطابق یہ چھاتنا ضلع بانکڑا کے متوطن تھے اور وشنو دیوی کے بھگت تھے۔ ان کے نام چھپی ہوئی کتاب "سری کرشن کیرتن" میں قدیم ناٹک اور پنجابی شاعری ملی جلی معلوم ہوتی ہے۔

اس بات کا پتا چلتا ہے کہ دین چنڈی داس کے نام کے ایک شخص چیتیہ دیو سے قبل گذرے ہیں۔ نروتم داس کی ایک نظم چنڈی داس کے نام سے ملتی ہے جو عبادت سے متعلق ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ نروتم داس کے چیلے تھے۔ دین چنڈی داس کے نام کی کئی نطمیں موجود ہیں۔ سری مینیندا موہن بسوَ نے اس مجموعہ نطم کو شائع کیا ہے۔ چنڈی داس کے نام سے کوئی بارہ سو (1200) نظمیں ملتی ہیں۔ ان کی زبان اور طرز ادا وغیرہ میں اتنا فرق ہے کہ وہ ایک ہی فرد کی تصنیف کی ہوئی نہیں معلوم ہوتیں۔ ممکن ہے کہ بنگلہ کے وسطی عہد میں اس نام کے کم سے کم تین شاعر ہوں۔ پہلے چنڈی داس "سری کرشن کیرتن" کے مصنف تھے جو چیتیہ سے قبل تقریباً 1400ء میں موجود تھے۔ دوسرے چنڈی داس چیتیہ کے بعد یا ان کے آخری زمانہ میں ہوئے ہوں۔ انھوں نے ہی رادھا کرشن کے پریم سے متعلق بہت زیادہ گیتوں کو لکھا ہے، جن سے چنڈی داس کو عوام میں اس قدر زیادہ شہرت حاصل ہو گئی تھی۔ تیسرے چنڈی داس کو دین چنڈی داس کہتے ہیں جو مجموعہ نظم کے تین چوتھائی حصہ کے تحریر کرنے والے سمجھے جاتے ہیں لیکن اس میں کوئی شک نظر نہیں آتا کہ چنڈی داس کی شہرت کا دار و مدار پہلے دو چنڈی داس پر ہے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "ہندوستانی ادب کے معمار چنڈی داس از سکمار سین | ریختہ"