چوری چورا سانحہ 4 فروری، 1922ء کو تحریک خلافت کی حمایت میں لوگوں نے مشتعل ہو کر اتر پردیش کے ضلع گورکھپور ایک گاؤں چوری چورا میں ایک تھانے کو آگ لگا دی جس میں 22 سپاہی جل مرے۔ اس واقعے کو آڑ بنا کر کرگاندھی نے اعلان کر دیا کہ چونکہ یہ تحریک عدم تشدد پر کار بند نہیں رہی اس لیے اسے ختم کیا جاتا ہے۔

چوری-چورا کا یادگار شہداء

چوری چورا، اتر پردیش میں گورکھپور کے قریب ایک قصبہ ہے جہاں 4 فروری، 1922ء کو ہندوستانیوں نے برطانوی حکومت کی ایک پولیس چوکی کو آگ لگا دی تھی جس سے اس میں چھپے ہوئے 22 پولیس ملازم زندہ جل کے مر گئے تھے۔ اس واقعہ کو 'چوری چورا سانحہ' کے نام سے جانا جاتا ہے۔

نتائج

ترمیم

اس واقعہ کے فوراً بعد گاندھی نے عدم تعاون تحریک کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ بہت سے لوگوں کو گاندھی کا یہ فیصلہ مناسب نہیں لگا۔ بالخصوص انقلابیوں نے اس کی براہ راست یا بالواسطہ مخالفت کی۔ گوا کانگریس میں رام پرساد بسمل اور ان نوجوان ساتھیوں نے گاندھی کی مخالفت کی۔ کانگریس میں كھنہ اور ان کے ساتھیوں نے رام پرساد بسمل کے ساتھ کندھے سے کندھا ملاكر گاندھی مخالف ایسا احتجاج کیا کہ کانگریس میں دو گروپ بن گئے - ایک اعتدال پسند یا لبرل اور دوسرا باغی یا انقلابی۔ گاندھی باغی نظریے کے حامیوں کو کانگریس کے عام جلسوں میں احتجاج کرنے کی وجہ سے ہمیشہ ہلڑباز کہا کرتے تھے۔

گاندھی نے عوامی سول نافرمانی کی مہم کے خاتمے کا اعلان کیا۔ گاندھی کے اس کام سے تحریک خلافت کو نقصان پہنچا اور اتنی بڑی تحریک دم توڑ گئی ہندو مسلم اتحاد و اعتماد پارہ پارہ ہو گیا۔

گاندھی نے جب ینگ انڈیا میں تین مضامین لکھے تو 10 مارچ، 1922ء کو گاندھی کو گرفتار کیا گیا،[1] بغاوت کے لیے کوشش کے الزام میں چھ سال قید کی سزا سنائی گئی۔ 18 مارچ، 1922ء اس سزا کا آغاز ہوا۔ انھیں پتھری کے آپریشن کے لیے 1924ء فروری میں رہا کر دیا گیا اس طرح انھوں نے صرف 2 سال تک ہی جیل کاٹی۔

بیرونی روابط

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. 07:40 http://dart.columbia.edu/library/DART-0030/DART-0030.pdf آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ dart.columbia.edu (Error: unknown archive URL)