چور بازار تاریخی نوعیت کا تجارتی مرکز ہے۔ یہ بنڈی بازار کے قریب واقع ہے۔ اس بازار کی عمر لگ بھگ 155 سال ہے۔ یہ موٹن اسڑیٹ پر ہے۔ جو ایس وی پٹیل، مولانا شوکت علی روڈ اور محمد علی اسٹریٹ کے قریب ہے۔ چور بازار صبح گیارہ بجے سے شام ساڑھے سات بجے تک کھلا رہتا ہے۔ جمعے کے دن نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے یہ بازار چند گھنٹوں کے لیے بند کر دیا جاتا ہے۔ یہ مسلمانوں کا اکثریتی علاقہ ہے۔ یہاں بوہری فرقے کے لوگ بھی بڑی تعداد میں رہائش پزیر ہیں۔ اور اس علاقے میں جیب کتروں کی بہتات ھوتی ہے۔ شروع میں اس کا نام " شور بازار" تھا۔ کیونکہ یہاں شور بہت ہوتا تھا۔ چور بازار میں پرانی اور استعمال شدہ چیزیں ملتی ہیں۔ یہان ایک دکان "منی مارکیٹ" کے نام سے مشہور ہے جہاں پر پرانی ہندوستانی فلموں کے پوسٹر ملتے ہیں۔ کہتے ہیں مشہور اور تاریخیی فلم "مغل آعظم" کے سیٹ پر استعمال ھونے والی اشیاء مل جاتی تھیں۔ یہاں وکٹوریں طرز کے فرنیچر سے لے کر کاروں، موٹر سائیکلوں اور اسکوٹروں کے پرزے جات با آسانی دستیاب ھوتے ہیں۔ یہ اصل میں "فلی مارکیٹ" ہے جہاں ھر وہ چیز مل جاتی ہے جو آپ کو کہیں نہ ملے۔ کہتے ہیں کہ ملکہ وکٹویہ کا ایک وائلن ممبئی سے لندن بھجواتے ھوئے غائب ھوگیا۔ اور یہ وائلن " چور بازار "میں فروخت ہوتے ہوئے پایا گیا۔ "چور بازار" کا تذکرہ Rohinton Mistry کی انگریزی ناول Such a Long Journey میں کیا گیا ہے۔ ممبئی کے چور بازار پر 1954 میں بلیک ایند وائٹ فلم بھی بن چکی ہے۔ اس فلم میں ششی کپور، چترا اور سومیترا نے مرکزی کردار ادا کیے۔ اس فلم کے گانے شکیل بدایونی نے لکھے۔

موٹر گاڑی سپرنگز چور بازار میں فروخت کیا جا رہا ہے