چپ رہو (ٹی وی ڈراما)
چپ رہو پاکستانی تفریحی ٹیلی ویژن چینل اے آر وائی ڈیجیٹل سے نشر ہونے والا ایک گھریلو ڈراما ہے جس کی کہانی معاشرے میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے بارے میں ہے۔ ڈرامے کی پہلی قسط 19 اگست 2014ء کو نشر ہوئی۔ ’’چپ رہو‘‘ ہر منگل پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے نشر ہوتا ہے۔
چپ رہو | |
---|---|
نوعیت | ڈراما، گھریلو، جرائم |
تحریر | سمیرا افضل |
ہدایات | یاسر نواز |
نمایاں اداکار | سجل علی، ارجمند رحیم، جبران علی، فیروز خان، شاہین خان، یاسر نواز، طارق جمیل |
افتتاحی تھیم | دل نہ جانے جرم کیا ہے |
نشر | پاکستان |
زبان | اردو |
اقساط | 14 (تاحال) |
تیاری | |
فلم ساز | سکس سگما |
دورانیہ | 40 منٹ |
نشریات | |
چینل | اے آر وائی ڈیجیٹل |
نشر اوّل | 19 اگست 2014ء |
19 اگست 2014ء | – تاحال
کہانی
ترمیمرعمین (سجل علی) اور منال (ارجمند رحیم) دو بہنیں ہیں۔ منال کی نمیر (جبران سید) سے شادی ہوئی ہے اور وہ کراچی میں رہتی ہے جب کہ رعمین اپنے ماں کے ساتھ راولپنڈی میں رہتی ہے۔ اپنی شادی کے سلسلے میں رعمین ایک ہفتے کے لیے کراچی میں اپنی بہن کے پاس ٹھہرنے کے لیے گئی۔ منال اور نمیر خوشگوار ازدواجی زندگی گزار رہے تھے۔ لیکن جب نمیر نے رعمین کو دیکھا تو وہ اُس پر فدا ہو گیا۔
منال کے لیے اُس کا شوہر بہت اچھا تھا، لیکن وہ اس حقیقت سے ناواقف تھی کہ نمیر لڑکیوں کو ہراساں کرنے اور جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی فطرت رکھتا ہے۔ اپنی منگنی کے دن رعمین بھی نمیر کی زیادتی کا نشانہ بن جاتی ہے۔ رعمین سب کو اپنے اوپر ہونے والے ظلم کا بتانا چاہتی ہے لیکن اُس کی ماں اُسے سختی سے منع کردیتی ہے تاکہ منال کا گھر برباد نہ ہو جائے۔ دوسری طرف نمیر یہ مشہور کردیتا ہے کہ رعمین نفسیاتی مسائل کا شکار ہے۔
کردار
ترمیم- سجل علی بطور رعمین (مرکزی کردار)* ارجمند رحیم بطور منال (رعمین کی بہن)* جبران سید بطور نمیر (منال کا شوہر، رعمین کا بہنوئی)* فیروز خان بطور آذر (رعمین کا منگیتر)
ردِّ عمل
ترمیمچپ رہو کو اپنے بے باک موضوع مگر معاشرے کی اہم اور افسوس ناک حقیقت کی منظر کشی کے باعث بے حد سراہا گیا۔[1] مقدم اوقات (پرائم ٹائم) کے دوران ایسے موضوع پر ڈراما پیش کیے جانے کو ایک دلیرانہ فیصلہ قرار دیا گیا جس کی کہانی معاشرے کی بہت سی لڑکیوں پر بیتی ہوگی[2] لیکن اس موضوع کو زیرِ بحث لانے سے عموماً ہچکچایا جاتا ہے اور مظلوم ہی کو چپ رہنے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
اگرچہ ڈراما اپنے موضوع اور کہانی کی وجہ سے سراہا گیا لیکن ناظرین کی جانب سے اس کی عکس بندی اور کیمرے کے کام کے غیر معیاری ہونے ہونے کی نشان دہی بھی کی گئی۔[2][3]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ غزالہ سلیمان (ستمبر 2014ء). "ARY's Chup Raho Highlights Sexual Harassment in Pakistani Families" (انگریزی میں). برانڈ سائناریو ڈاٹ کام.
- ^ ا ب رابعہ بشارت (20 اگست 2014ء). "Chup Raho – Episode 01" (انگریزی میں). ریویو اٹ ڈاٹ پی کے.
- ↑ حیدر رفعت (5 نومبر 2014ء). "'Chup Raho', One Of the Finest Pakistani Dramas" (انگریزی میں). اے آر وائی بلاگز.