چڑھت سنگھ سکرچکیا
چڑھت سنگھ سکرچکیا (1722–1770) شیر پنجاب مہاراجہ رنجیت سنگھ کا دادا تھا۔ وہ سنہ 1722ء کو سکرچک گاؤں میں سردار نودھ سنگھ کے گھر پیدا ہوا۔ بچپن ہی سے اس نے اپنے باپ کے ساتھ جنگی مہموں پر جانا شروع کر دیا تھا۔ اپنے باپ کی موت کے بعد چڑھت سنگھ نے فیزلاپوریا (سنگھپوریا) کی عملداری سے قطع تعلق کر لیا اور اپنے آبائی گاؤں سکرچک کو چھوڑ کر گوجرانوالہ میں صدر مقام بنا لیا۔ سنہ 1756ء میں چڑھت سنگھ نے گوجرانوالہ کے ایک معمر لیکن طاقت ور سردار امیر سنگھ کی بیٹی مائی دیساں کے ساتھ شادی کرکے اپنی طاقت کافی بڑھا لی۔ اُس نے ایمن آباد اور وزیر آباد پر حملہ کر کے ان علاقوں کو اپنے قبضے میں کر لیا۔ اس کے بعد اُس نے سیالکوٹ کے جرنیل نور دین بامیزی کو پچھاڑا۔لاہور کے اس وقت کے صوبیدار خواجہ عبید خان نے جب گوجرانوالہ پر حملہ کیا تو چڑھت سنگھ نے بڑی دلیری کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا اور جسا سنگھ آہلو والیا کی مدد سے نور دین بامیزی کو راہ فرار اختیار کرنے پر مجبور کیا۔افغانستان کی درانی فوجوں کے ہاتھوں سکھوں کے قتل انبوہ عظیم (قتل عام ) کے دوران بھی اس نے اپنی بیرتا کی دھاک بٹھائی۔ احمد شاہ درانی کے افغانستان واپس جاتے ہی اس نے بھنگی سرداروں سے مل کر اپریل 1763ء میں قصور کو فتح کیا اور نومبر 1763ء میں درانیوں کے سپاہ سالار جہان خان کو غضب ناک شکست دی۔
| ||||
---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | ||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1722ء | |||
تاریخ وفات | سنہ 1774ء (51–52 سال) | |||
اولاد | مہان سنگھ | |||
والد | نودھ سنگھ | |||
درستی - ترمیم |
چڑھت سنگھ سکرچکیا نے دھنی پوٹھوہار تک اپنی طاقت بڑھائی اور پنڈ دادن خان اور کھیوڑا کی نمک کی کانوں کو اپنے تصرف و اختیار میں کیا۔ اس وجہ سے بھنگی سرداروں سے مخالفت پیدا ہو گئی۔چڑھت سنگھ نے دھنی پوٹھوہار تک اپنی طاقت بڑھائی اور پنڈ دادن خان اور کھیوڑا کی نمک کی کانوں کو اپنے تصرف و اختیار میں کیا۔ اس وجہ سے بھنگی سرداروں سے مخالفت پیدا ہو گئی۔ یہ اختلافات اُس وقت کھل کر سامنے آئے جب جموں راج پروار کی آپس میں لڑائی شروع ہوئی ، جب ان دونوں طاقتوں نے جموں کے ایک ایک دھڑے کو اپنا لیا۔ دونوں کی فوجوں نے جموں کی طرف پیش قدمی کی لیکن اسی دوران ایک منحوس لمحے چڑھت سنگھ کی بندوق کسی وجہ سے پھٹ گئی اور یوں سنّ 1770ء میں چڑھت سنگھ کی موت واقع ہو گئی۔ اس کے مرنے کے بعد اس کے لڑکے مہان سنگھ نے ریاست سنبھالی۔