چین میں تعلیم
چین میں تعلیم (انگریزی: Education in China) (چینی: 中华人民共和国教育) عوامی جمہوریہ چین میں عوامی تعلیم کا نظام ہے جو عوامی جمہوریہ چین کی وزارت تعلیم کے زیر انتظام ہے۔ تمام شہریوں کو نو سالہ تعلیم حاصل کرنا لازمی ہے جسے "نو سالہ لازمی تعلیم" کے طور پر جانا جاتا ہے۔ اس کے اخراجات حکومت برداشت کرتی ہے۔لازمی تعلیم میں چھ سال کی ابتدائی تعلیم شامل ہے جو چھ یا سات سال کی عمر سے شروع ہوتی ہے۔ اس کے بعد تین سال کی ابتدائی ثانوی تعلیم (جونیئر مڈل اسکول) جو 12 سے 15 سال کی عمر میں ہوتی ہے۔ کچھ صوبوں میں پانچ سال کی ابتدائی تعلیم ہو سکتی ہے لیکن وہاں چار سال کی ابتدائی ثانوی تعلیم (جونیئر مڈل اسکول) کے لیے مختص ہوتے ہیں۔ جونیئر مڈل اسکول کے بعد سینئر مڈل اسکول (اعلی ثانوی تعلیم) کے تین سال ہوتے ہیں، جس کے بعد ثانوی تعلیم مکمل ہو جاتی ہے۔
وزارت تعلیم | |
---|---|
وزارت تعلیم | چئن باوشینگ |
قومی تعلیمی میزانیہ (2016) | |
میزانیہ | $ 565.6 بلین (امریکی ڈالر)[1] |
عام تفصیلات | |
پرائمری زبانیں | چینی زبان |
طرز نظام | قومی (زیادہ تر حصوں کے لیے) |
خواندگی (2015 [2]) | |
کل | 96.7 % |
مرد | 98.2 % |
خواتین | 94.5 % |
ابتدائی | 121 ملین (2005)[3] |
ثانوی | 78.4 ملین (2005), جنریئر اور سینئر سیکنڈری طلبہ سمیت[3] |
بعد ثانوی | 11.6 ملین (2005)[3] |
وزارت تعلیم کی رپورٹ کے مطابق ابتدائی اسکول میں حاضری کی شرح 99 فیصد ہے جبکہ جونیئر مڈل اسکول اور سینئر مڈل اسکول میں حاضری کی شرح 80 فی صد رہی ہے۔ 1985ء میں حکومت نے ٹیکس سے ادا کی گئی اعلی تعلیم کو ختم کر دیا اور یونیورسٹی میں داخلہ لینے والے درخواست دہندگان کو تعلیمی صلاحیت کی بنیاد پر وظیفہ حاصل کرنے کے لیے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ 1980ء کی دہائی کے آغاز میں حکومت نے اعلیٰ تعلیمی نجی اداروں کے قیام کی اجازت دی۔ 1995ء سے 2005ء تک انڈر گریجویٹ ڈاکٹریٹ ڈگری حاصل کرنے والوں کے تعداد میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ [4]
2003ء میں چین کی مرکزی اور مقامی حکومتیں 1،552 اعلی تعلیم اداروں (کالجوں اور یونیورسٹیوں)، 725،000 اساتذہ اور پروفیسرز اور 11 ملین طالب علموں کی مدد کر رہے ہیں۔ چین میں 100 سے زائد قومی کلیدی جامعات ہیں جس میں پکینگ یونیورسٹی اور سینگہوا یونیورسٹی ہیں جن کا شمار چین کی بہترین یونیورسٹیوں میں کیا جاتا ہے۔ 1999ء کے بعد سے ہر سال تعلیم پر چینی اخراجات میں 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے، جو اب 100 بلین ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ 2006ء میں چینی یونیورسٹیوں سے تقریباً 1.5 ملین سائنس اور انجینئری کے طالب علموں نے گریجویشن کی۔ چین نے 2008ء میں 184،080 تحقیقاتی مقالے شائع کیے ہیں۔ [5]
مزید دیکھیے
ترمیمبیرونی روابط
ترمیمویکی ذخائر پر چین میں تعلیم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
- Ministry of Educationآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ moe.edu.cn (Error: unknown archive URL)
- Vocational Training and Employment in China
- Vocational Education in China, UNESCO-UNEVOC
- Education in China, webdossier by Education Worldwide, a portal of the German Education Server
- Rural China Education Foundation
- Center on Chinese Education- Teachers College, Columbia University
- Centre of Research on Education in China, Faculty of Education, The University of Hong Kong
- For China, a Reverse Brain Drain in Science? by Peter N. Spotts, The Christian Science Monitor, May 1, 2009
- "Education," China Digital Times [1]. Annotated aggregation of current Chinese media coverage.
- United International College, a liberal arts college in China.
چین میں تعلیم کے اعداد و شمار
ترمیم- UN Human Development Report
- Nation Master
- World Bankآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ worldbank.org (Error: unknown archive URL)
- UNESCO Institute of Statisticsآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ stats.uis.unesco.org (Error: unknown archive URL)
- Ministry Of Educationآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ moe.edu.cn (Error: unknown archive URL)
- Education Statistics Chinaآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ childinfo.org (Error: unknown archive URL) - UNICEF
- UNICEFآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ unicef.org (Error: unknown archive URL)
- Global Education Digest 2003 - Comparing Education Statistics Across the Worldآرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ uis.unesco.org (Error: unknown archive URL)
- Organisation for Economic Co-operation & Development (OECD) Directorate for Education, Statistics, Data and Indicators
- Education at a glance 2007
- OECD Education Database - provides internationally comparable data on key aspects of education systems. The database covers: enrollments, graduates and new entrants by sex, age and level of education, teaching staff and expenditure.
- Unesco Database - education data from 1970 to 1998 by subject, region, country & year
- World Education Indicators - 16 most commonly used education on education
- UNESCO Education for All movement
- Country Reports: China - source of statistical information
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://en.people.cn/n3/2017/0504/c90000-9211086.html
- ↑ "The World Factbook"۔ 13 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2019
- ^ ا ب پ "Resources"۔ International Bureau of Education۔ 03 مارچ 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 مارچ 2019
- ↑ "China's Book in Higher Education graphic in The New York Times based on information from China's Ministry of Education, April 28, 2005
- ↑ Xiaohuan Su (28 March 2011)، China 'to overtake US on science' in two years، BBC World News، ISBN 978-7-80113-993-1
ماخذ
ترمیم- This article incorporates text from a free content work. Licensed under CC-BY-SA IGO 3.0 License statement: Leveraging information and communication technologies to achieve the Post-2015 Education goal: report of the International Conference on ICT and Post-2015 Education, 11-12, یونیسکو, یونیسکو. UNESCO. To learn how to add open license text to Wikipedia articles, please see this how-to page. For information on reusing text from Wikipedia, please see the terms of use.
- یہ مضمون دائرہ عام کے مواد از کتب خانہ کانگریس مطالعہ ممالک کی ویب سائٹ http://lcweb2.loc.gov/frd/cs/ مشمولہ ہے۔ "China : Country Studies - Federal Research Division, Library of Congress"۔ Lcweb2.loc.gov۔ 2009-05-07۔ اخذ شدہ بتاریخ 15 جون 2009