چین کے آثار قدیمہ کے حوالے سے علاقے کی یونیورسٹیوں میں کافی تحقیق کی جاتی ہے۔عالمی ماہرین بھی چین کے آثار قدیمہ میں کافی دلچسپی لیتے ہیں۔ چین میں سائنسی بنیادوں پر آثار قدیمہ کی تلاش کا کام 1921ء میں شروع ہوا تھا۔ اس وقت جوہان گنر اینڈرسن نے ہینان کے ایک گاؤں یانگشاؤ میں کھدائی شروع کی تھی۔[1] شمالی ہینان میں ہی 1928ء میں کھدائی شروع کی گئی۔ یہ کھدائی اکیڈیمیا سینیکا (Academia Sinica) نے کی تھی۔ اس تنظیم کو ایک مخیر شخص لی جی نے بنایا تھا۔شمالی ہینان کے قدیم شہر ژینگ ہو(Zhengzhou ) میں 1952ء اور ارلیٹو(Erlitou) میں 1959ء میں دریافت ہوئے۔ حالیہ دنوں میں چین کے دوسرے علاقوں میں قبل از تاریخ کے شہر بھی ملے ہیں۔ ان شہروں میں پینلونگ چینگ(Panlongcheng) اور شانشنگڈوئی (Sanxingdui) شامل ہیں۔

آثارقدیمہ کی دریافت

ترمیم

20 ویں صدی میں ماہرین آثار قدیمہ نے چین میں ہزاروں دریافتیں کی ہیں۔ 2001ء میں انسٹی ٹیوٹ آف آرکیالوجی آف دی چائنیز اکیڈمی آف سوشل سائنسز نے ماہرین کی مدد سے 20 ویں صدی میں چین کی 100 بڑی آثار قدیمہ کی دریافتوں کو منتخب کیا تھا۔[2][3] ان میں سے بہت سے اشیاء تانگ خاندان اور سونگ خاندان (جس کا دور حکومت 960 سے 1279 ہے)کے دور کی ہیں۔ان میں سے کچھ شہنشاہ ژنزونگ کی ملکیت تھیں۔ یہ کھدائی کے دوران ایک کومنتانگ مسلمان جنرل ماہونگ کوئی کے ملکیت میں آئیں، اس نے ان دریافتوں کے بارے میں بتانے سے انکار کر دیا تھا۔ ان اشیاء میں تانگ خاندان کی سفید ماربل کی ٹیبلٹ، سونے کے ناخن اور دھات کے بنے بینڈز بھی شامل تھے۔اس کی موت کے بعد اس کی بیوی 1971ء میں امریکا سے تائیوان چلی تھی اور تمام اشیاء چیانگ کائی شیک لے آئی۔اس نے یہ سامان تائپے نیشنل پلیس میوزیم کو دے دیا۔[4] ان اشیاء میں سے ایک برتن میں قدیم ترین نوڈلز بھی ملے تھے۔ یہ چار ہزار سالہ قدیم سائٹ سے ملے تھے۔

مزید دیکھیے

ترمیم


حوالہ جات

ترمیم
  1. Fan, Ka-wai (2004)۔ "Review of the Web Sites for Chinese Archaeology" (PDF) 
  2. "专家评出"中国20世纪100项考古大发现""۔ Sohu (بزبان چینی)۔ 30 March 2001۔ 13 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2019 
  3. "20世纪中国100项考古大发现" (بزبان چینی)۔ Fudan University۔ 30 March 2009۔ 12 دسمبر 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 10 مارچ 2019 
  4. China archaeology and art digest, Volume 3, Issue 4۔ Art Text (HK) Ltd.۔ 2000۔ صفحہ: 354۔ اخذ شدہ بتاریخ 28 نومبر 2010