چین دنیا کی چار سب سے قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے۔تاریخ چین کی تحریری روایت کی تاریخ بھی 1250ء سے شروع ہوتی ہے جب چین میں شانگ خاندان (1046ء تا 1600ء) کی حکومت تھی۔اور بادشاہ وقت وو ڈینگ [1][2] تھا جو شانگ شاہی خاندان کا 21واں بادشاہ تھا۔[3][4] قدیم تاریخی دستاویزات جیسے عظیم مؤرخین کا ریکارد (100 قبل مسیح) اور بامبو انال (296 ق م ) کے مطابق شیا خاندان (2070 ق م تا 1600 ق م ) کو شانگ شاہی خاندان سے پہلے گذرے ہیں لیکن اس دور کی کوئی تحریر یا متن دستیاب نہیں ہے۔ البتہ شانگ شاہی خاندان کے دستاویزوں میں شیا شاہی خاندان کا کوئی تذکرہ موجود نہیں ہے۔[5] شانگ کی حکومت دریائے زرد کی وادی میں تھی جسے چینی تہذیب کا گہوارہ کہا جاتا ہے۔ تہذیب نیا سنگی دور کا آغاز و ارتقا مخفلت جگہوں پر ہوا اور اس کے ثقافتی مراکز دریائے زرد اور دریائے یانگتسی دونوں جگہ تھے۔ دریائے زرد کی تہذیب اور دریائے یانگتسی کی تہذیب کا زمانہ شانگ شاہی خاندان سے کئی ملینیم پہلے ہے۔ چین دنیا کی سب سے قدیم تہذیبوں میں سے ایک ہے اور اس کی ثقافت [6]کئی ہزار برس کی مسلسل تاریخ پر مبنی ہے جو اسے تہذیبوں کا گہوارہ بناتی ہیں۔[7]

چینی تاریخ کے شاہی خانداناور ریاستیں
تاریخ چین کا خط زمانی

1046 ق م تا 256 ق م میں ژؤ شاہی خاندان کا ظہور ہوا اور انھوں نے شانگ شاہی خاندان کی جگہ لی اور اپنی حکومت اور سلطنت کے جواز میں مینڈیٹ آف ہیوین کا منصوبہ تیار کیا۔ 8ویں صدی قبم مسیح میں خارجی اور داخلی دباؤ کی وجہ سے ژؤ شاہی خاندان کی مرکزی حکومت کمزور ہوتی گئی اور ملک چین مئی ٹکڑوں میں تقسیم ہو گیا۔ اس دور کو دور خزاں و بہار کہا جاتا ہے۔ نئی ظہور میں آنے والی ریاستیں خود موختار ہوگئیں اور ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما رہیں۔ یہ دور متحارب ریاستوں کا دور کہلاتا ہے۔ مگر یہی دور چین میں چینی ثقافت، چینی ادب اور چینی فلسفہ کی ترقی کا زمانہ ہے۔

221 ق م میں چن شی ہوانگ نے متعدد خود مختار ریاستوں پر حملہ کر کے ان پر قبضہ کر لیا اور ایک بڑی حکومت بنائی۔ یہیں سے چن شاہی خاندان کی بنیاد پڑی اور امپیریال چائنا کا آغاز ہوا۔ چن شی ہوانگ نے اپنے لیے شہنشاہ چین کا لقب اختیار کیا۔مگر تاریخ میں اس کو اچھے نام سے یاد نہیں کیاجاتا ہے۔ وہ ایک ظالم بادشاہ تھا اسی لیے اس کی موت کے بعد ہی اس کی سلطنت بھی تباہ ہو گئی اور ہان شاہی خاندان کا زمانہ آیا جنھوں نے چن خاندان کی جگہ لی۔ ان کا زمانہ 206 ق م تا 220ء ہے۔ انھوں نے ایک طویل عرصہ تک حکومت کی۔ اس کے بعد آنے والی سلطنتوں نے چین میں دفتر شاہی نظام کی ابتدا کی جس کی وجہ سے بادشاہ کو براہ راست وسیع و عریض خطہ پر حکومت کرنا آسان ہو گیا۔۔ تاریخ چین میں چینی بادشاہت و حکومت کا یہ خاصہ رہا ہے کہ بادشاہتیں بدلنے کے باوجود انتظامیہ کا سلسلہ 21 صدیوں تک مسلسل مربوط رہا اور 206 و م سے 1912ء یعنی 21 صدیوں تک یہ نظام بخوبی چلا۔ اس کا سہرا چین کے خاص اسکالر اور افسران کو جاتا ہے جنھوں نے اس روایت کو زندہ رکھا یہی وجہ ہے جہ تاریخ کے ساتھ ساتھ چین کا نظم و نسق بھی ہمیشہ منظم اور مربوط رہا۔۔ اس خاص روایت کی وجہ یہ تھی کہ حکومت میں نوجوان، خطاطوں، مؤرخین، ادبا اور ماہر فلسفیوں کا انتخاب بڑی بڑے اہتمام اور سخت حکومتی امتحانات کے بعد کیا جاتا تھا۔ چین کا سب سے آخری شاہی خاندان چنگ شاہی خاندان (1644ء تا 1912ء]] ہے۔ اس کے بعد چین میں جمہوریت آگئی اور 1912ء تا 1949ء رہی۔ پھر عوامی جمہوریہ چین کی بنیاد پڑی جو 1949ء سے اب تک قائم ہے۔ چینی تاریخ کا دلچسپت پہلو یہ بھی ہے کہ یہاں امن وسکون اور جنگ یکے بعد دیگرے آتے رہے۔ کبھی سیاسی اتحاد دیکھنے کو ملتا ہے کبھی ناکام ریاستوں کا دور شروع ہوتا ہے اور ایک طویل عرصہ چلتا رہا۔ یہاں تک کہ 1927ء تک سیاسی اتحاد اور امن و سکون کے بعد 1927ء چین خانہ جنگی کا دور شروع ہوا جو 1949ء تک چلا۔فی الحال چین میں پحر سے سیاسی استحکام آگیا ہے اور امن و سکون کا ماحول دیکھنے کو ملتا ہے۔ چین میں وقتا فوقتا خانہ بدوشوں کی حکومت رہی ہے۔ اور ان میں سے اکثر ہان چینی سے کسی نہ کسی طرح تعلق رکھتے ہیں۔ چین کے شاہی خاندانوں نے مختلف ادوار میں ملک کے ایک حصہ اور بعض دفعہ مکمل خطہ پر حکومت کی۔ ان میں سے کچھ حکومتیںسنکیانگ اور تبت تک پھیلی ہوئی تھیں۔ چین میں مہاجرین اور تاجروں کے ذریعے مغربی اور ایشیائی تہذیبیں بھی رونما ہوئیں۔

حوالہ جات ترمیم

  1. William G. Boltz, Early Chinese Writing, World Archaeology, Vol. 17, No. 3, Early Writing Systems. (Feb.، 1986)، pp. 420–436 (436)۔
  2. David N. Keightley, "Art, Ancestors, and the Origins of Writing in China"، Representations، No. 56, Special Issue: The New Erudition. (Autumn, 1996)، pp. 68–95 (68)۔
  3. "The Shang Dynasty Rulers"۔ China Knowledge۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2007 
  4. "Shang Kingship And Shang Kinship" (PDF)۔ انڈیانا یونیورسٹی۔ 9 اپریل 2008 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 اگست 2007 
  5. "The Ancient Dynasties"۔ University of Maryland۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 جنوری 2008 
  6. "China country profile"۔ BBC News۔ 18 اکتوبر 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ 7 نومبر 2010 
  7. Cradles of Civilization-China: Ancient Culture, Modern Land، Robert E. Murowchick, gen. ed. Norman: University of Oklahoma Press, 1994