ڈومیلی مین بازار کی رونقین ماند پڑ گئی بلکہ باالکل صفر زاویہ پر چلی گئی ہیں۔ سترہویں صدی سے اکیسویں صدی کے اوائل تک خطہ ڈومیلی جس میں کے اس پاس کے سینکنڑوں گاؤں شامل ہیں کے لیے ایک بڑی منڈی تھا اس بازار سے صبح کے وقت گذرنا محال ہوتا تھا سینکنڑوں کی تعداد میں ساربان اونٹ لے کر اتے تھے جن کے ذریعے مال برادری ہوتی تھی پھر پرونق بازار بھی ختم ہوا وقت نے اچانک کروٹ بدلی دیہات سے شہروں تک سڑکیں اور پھر گاڑیوں کی بھرمار اور پیسے کی چہل پہل سے نئی مارکیٹیں اور پلازے بنے انسانوں کا رخ بڑے شہروں کی طرف ہو گیا بڑے دکان داروں نے دکانیں نئی مارکیٹوں میں منتقل کر دی پھر ان کی تقلید میں چھوٹے دکان دار بھی بیچارے مخثلف جگہ پر اپنا کاروبار اٹھا کر لے گئیے اج ڈومیلی بازار کی دو رویہ دکانیں عدم توجہی کی وجہ سے زمین بوس ہو رہی ہیں بلکہ بچپن کی ہزاروں یادوں کو بھی اپنے ملبے تلے دفن کر رہی ہیں کوئی ہے جو اس بازار کی رونقوں کو دوبارہ زندگی دے سکے تاکہ ذرائع معاش بھی ہو اور بازار بھی پر رونق ہو۔
[2]