ڈیڑھ متوالے
ڈیڑھ متوالے حیدرآباد، دکن کا مشہور اسٹیج ڈراما تھا۔ اس ڈرامے کا آغاز 1975ء میں شہر کی مشہور رویندرا بھارتی اسٹیج پر ہوا تھا۔ ڈرامے کے روح رواں دو شخصیات رہے، ایک حامد کمال اور ایک غلام سبحانی۔ [1]
آغاز
ترمیماس ڈرامے کا آغاز 1975ء میں رویندرا بھارتی کے مقام پر ہوا۔ یہ ڈراما دکھنی زبان اور جنوبی بھارت کی ثقافت، بالخصوص حیدرآبادی تہذیب کی مزاحیہ پیش کش پر مبنی تھا۔ ڈرامے کے کردار شہر کی ثقافت کو فن کارانہ انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ مثلًا ناظرین کو لطیفانہ انداز میں یہ دکھایا گیا جانا کہ جہاں ممبئی اور دہلی میں ٹیکسی کاروں کا چلن عام ہو چکا تھا، شہر میں آٹوؤں ہی پر زیادہ لوگوں کی نظریں رہتی جو اپنے گاہکوں کو ایک مقام سے دوسری جگہ لے جانے سے پہلے عملًا ایک سوالنامہ پڑھ کر دریافت کرتے کہ سوار کتنے لوگ ہو رہے ہیں، سامان کتنا ہے، وغیرہ۔ ڈرامے لوگوں کی دھوکے باز اور پیسہ بٹورنے والے مذہبی رہنماؤں، سماجی مسائل، عام گفتگو اور اسی طرح کے کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی۔لوگوں کو ہنسانے کی تمام تر کوششوں میں اس ڈرامے کے دوران دو معنے والے مکالموں اور سوقیانہ گفتگو سے بچا گیا۔ [1]
چار دہوں کی تکمیل اور شو کی مقبولیت
ترمیماس ڈرامے کی اپنے آغاز کے بعد سے 2015ء میں چار دہے یا چالیس سال مکمل ہوئے اور اس موقع پر بھی شروعاتی جوڑی حامد کمال اور غلام سبحانی ساتھ ساتھ دیکھے گئے۔ اس اسٹیج شو کے ساتھ کچھ وقت تک مزاحیہ فن کار اور بالی وڈ ادا کار جانی لیور بھی جڑے رہے۔ یہ شو حیدرآباد کے علاوہ دیگر مقامات جیسے کہ احمد نگر، شولاپور اور ناسک میں پیش کیا گیا۔ یہ شو اور اس سے جڑے فن کار آسٹریلیا، ریاستہائے متحدہ امریکا اور کینیڈا کا دورہ کر چکے ہیں اور عوام کے رو بہ رو مظاہرہ کر چکے ہیں۔ [1]