کامران ٹیسوری کا شمار کراچی کی امیر ترین شخصیات میں ہوتا ہے جو فنکشنل لیگ سے ہوتے ہوئے ایم کیو ایم میں آئے اور آتے ہی چھا گئے،

پیدائش ترمیم

5 مئی 1974ء کو کراچی میں پیدا ہوئے ،[1]

خاندان ترمیم

ٹیسوری خاندان کا تعلق بھارتی ریاست جے پور سے ہے جہاں اسماعیل خان سونار کے طور پر مشہور تھے ،تقسیم ہند کے وقت اسماعیل خان اپنے بیٹے اختر خان کے ساتھ کراچی آئے اور یہاں گولڈ کے ساتھ ساتھ ہیرے جواہرات کا کام بھی شروع کر دیا -اب ان کے بیٹے یہ کاروبار سنبھالے ہوئے ہیں – ان کی کاروباری سلطنت کئی ملکوں میں پھیلی ہوئی ہے اور ٹیسوری نام کے کئی برانڈز مارکیٹ میں موجود ہیں – کامران ٹیسوری کے چھوٹے بھائی عمران خان ٹیسوری اور عرفان خان ٹیسوری ہیروں کی تجارت کرتے ہیں جبکہ کامران ٹیسوری کا پسندیدہ مشغلہ سیاست ہے۔[2]

ایم کیو ایم ترمیم

2013ء کو رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے ، انھوں نے پہلی بار ایم کیو ایم میں شمولیت 2017ء میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) چھوڑنے کے بعد اختیار کی تھی۔ وہ اس وقت کے ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور کہا جاتا ہے کہ کامران ٹیسوری ہی کی وجہ سے ڈاکٹر فاروق ستار اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں میں دوریاں بڑھی تھیں۔ پارٹی رہنماؤں میں فاصلے اتنے بڑھ گئے تھے کہ 2018ء میں ایم کیو ایم پاکستان نے کامران ٹیسوری اور ڈاکٹر فاروق ستار دونوں کی پارٹی رکنیت ختم کر دی تھی۔ 2018ء میں کامران ٹیسوری نے پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹ الیکشن بھی لڑا تھا لیکن وہ یہ نشست جیتنے میں ناکام رہے تھے۔ تاہم گذشتہ ستمبر 2022ء میں ایم کیو ایم پاکستان نے مذاکرات کے بعد انھیں دوبارہ پارٹی میں شامل کر لیا تھا۔[3]

گورنر سندھ ترمیم

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے محمد کامران خان ٹیسوری کی بطور گورنر سندھ تعیناتی کی منظوری 9 اکتوبر 2022ء کو دے دی۔ [4]

صدر مملکت نے یہ منظوری آئین کے آرٹیکل 101، ایک، کے تحت دی۔[5]

گورنر سندھ کا عہدہ پاکستان تحریک انصاف عمران اسماعیل کے استعفے کے بعد سے خالی تھا اور اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی قائم مقام گورنر سندھ کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔[6]

  1. https://arynews.tv/kamran-tessori-appointed-sindh-governor/amp/
  2. "آرکائیو کاپی"۔ 09 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2022 
  3. https://www.urdunews.com/node/707536
  4. "آرکائیو کاپی"۔ 09 اکتوبر 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 09 اکتوبر 2022 
  5. https://www.aaj.tv/news/30301293/
  6. https://urdu.geo.tv/amp/302365#amp_tf=From%20%251%24s&aoh=16653039466642&referrer=https%3A%2F%2Fwww.google.com