کاہو جو دڑو
کاہو جو دڑو (انگريزی:Kahu Jo Daro) پاکستان کے صوبہ سندھ میں ضلع ميرپورخاص کے قریب واقع ایک کھنڈر پر مبنی قديم شہر ہے جو بدھ مت کی تہذیب کا مرکز تھا۔[1]
دریافت
ترمیمکاہو جو دڑو بڑے رقبے پر پھیلا ہوا شہر ہے۔ یہ شہر پہلی مرتبہ سر جان جيکب نے دریافت کیا جس نے ماہرین کے ساتھ تحقیق کا آغاز کیا۔ جان جیکب نے کھدائی سے خوبصورت گلدان اور دوسرے برتن برآمد کیے جو ميوزيم میں رکھے گئے۔ کاہو جو دڑو سند پاکستان کا قديم تاريخی اور تہذيبی ورثہ ہے.[2] تقریبن 2 ہزار سال قديم کاہو جو دڑو سندھ اور پاکستان کی شاندار تہذیب ہے.[3] بدھ مت والوں کا یہ مرکزی شہر جو 30 ايکڑ کی ايراضی پر مشتمل تھا وہ 1900ء ویں صدی میں برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے جنرل کمشنر جان جيکب اور آثار قديمہ کے ماہر بھنڈرکار کی کوششوں سے دريافت ہوا. یہاں بدھ مت کا اسٹوپا بھی تھا جو اب مٹ کیا ہے۔ جان جيکب اور بھنڈرکار کو بدھ کے مجسمے ملے تھے۔ انھیں بدھ مت کی تحریریں بھی ملیں تھی۔ 1929ء میں ہينری کزنس نے سندھ پر گپتا دور دور کا بنا ہوا ہندو ديوتا برہما کا پیتل کا مجسمہ دريافت کيا تھاجو پانچھويں يا چھٹی صدی عيسوي کا بتایا جاتا ہے۔. قديم آثاروں کے معروف بنگالی ماہر این جی مجمدار نے بھی 1930ء میں یہاں کھدائی کی تھی جس نر ایکسپلوریشنس ان سندھ کتاب لکھی۔ مذکورہ ماہرین نے کاہو جو دڑو میں سے اور بھی بہت نوادرات اور قدیم آثار دريافت کیے تھے۔[4]
کاہو جودڑو تقریباً ڈھائی ہزار سال قدیمی ورثہ ہے۔ یہ قدیم ترین ورثہ اس وقت دریافت ہوا جب 19ویں صدی میں میرپورخاص تا نوابشاہ ریلوی لائن بچھانے کے لیے کھدائی کی جا رہی تھی۔ جس کے بعد سر جان مارشل نے اس جگہ کی مزید کھدائی کرائی۔ اس آثار قدیمہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہاں پر کاہو نامی ہندو راجا کی حکومت تھی اور یہ شہر اس نے ہی تعمیر کرایا تھا۔ لیکن، مورخین نام کے اصل پر منقسم پائے جاتے ہیں۔ مصنف اور صحافی اختر حفیظ لکھتے ہیں کہ کئی صدیاں پہلے برصغیر بودھ مت کا گڑھ تھا۔ اس لیے اس علاقے میں اس وقت کے آثار ملنا فطری بات ہے۔ کاہو جودڑو کی کھدائی نے علاقے میں بودھ مت کی رسائی اور موجودگی کے بارے میں بیداری کو مزید تقویت بخشی۔
وجہ تسمیہ
ترمیمتحقیق کے مطابق ڈھائی ہزارسال قبل اسے کاہن قوم کے راجا ’’کاہو‘‘ نے بسایا تھا اور اسی کے نام سے یہ شہر موسوم ہوا۔دوسری تاریخی روایت کے مطابق500 سال قبل اس مقام پر ’’ کاہو‘‘ نام کے جاگیردار کی رہائش تھی، جو سومرا حکم راں جام نظام الدین نندو کا سپہ سالار تھا، جس کی مناسبت سے اس شہر کو ’’کاہو جو ڈیرو‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔