کبابیر
کبابیر (عبرانی: כבביר) حیفا، اسرائیل کا ایک عرب اکثریتی محلہ ہے جس کی عرب آبادی زیادہ تر جماعت احمدیہ مسلمہ کیساتھ تعلق رکھنے والی ہے اور یہود ایک اہم اقلیت ہے۔ یہ محلہ تل ابیب سے تقریباً ساٹھ میل دور، بالکل شمال میں واقع ہے۔
کبابیر | |
---|---|
(عربی میں: الكبابير) | |
انتظامی تقسیم | |
ملک | اسرائیل [1] |
تقسیم اعلیٰ | حیفا |
متناسقات | 32°48′15″N 34°58′23″E / 32.804201805°N 34.97314585°E |
قابل ذکر | |
جیو رمز | 295261 |
درستی - ترمیم |
تاریخ
ترمیمسلطنت عثمانیہ
ترمیمارضِ کبابیر اسرائیل کی وجود سے قبل حیفہ کا سابقہ دیہات الطیرہ کے کچھ علاقوں پر مشتمل تھا۔اسی دور میں یہ زمین ایک مستقل گاؤں بننے سے قبل ایک مزرعہ کے طور پر جانا جاتا تھا۔ عودہ خاندان نے اسی زمین کو تقریباً سنہ 1880ء میں آباد کیا۔[2]:179 سنہ 1934ء میں اس دیہات کو الطیرہ بلدیہ سے الگ کر دیا گیا تھا البتہ اس کی وابستگی الطیرہ گاؤں سے 1948ء جنگ تک تھی، جس کے بعد الطیرہ گاؤں ویران ہو چکا تھا۔[2]:181
دور اسرائیل
ترمیمکبابیر الطیرہ بلدیہ کے قریب ایک گاؤں تھا، لیکن 1948ء فلسطینی نکبت کے بعد حیفا ہگانہ کے ہاتھوں میں آنے کے نتیجے میں یہ گاؤں حیفا بلدیہ کے دائرہ سے منسلک ہو گیا اور حیفا شہر کے دیگر علاقوں کی طرح ایک محلہ بن چکا تھا۔[3][2]:182کہا جاتا ہے کہ کبابیر اور اُس کی آبادی اپنی حفاظت کرتے ہوئے فلسطینی نکبت سے محفوظ رہے اور کرمل کے دیگر علاقوں کے برعکس، کبابیر کو ویران نہیں کیا گیا تھا۔[2]:193 سنہ 1931ء میں کبابیر کی پہلی مسجد کی بنیاد ر کرمل پہاڑ پر رکھی گئی۔ اسی مسجد کو 1970ء میی مسجد محمود میں تعمیر کیا گیا جس کا نام احمدیہ جماعت کے دوسرے خلیفہ مرزا بشیر الدین محمود احمد کے نام پر رکھا گیا۔
- ↑ "صفحہ کبابیر في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 4 نومبر 2024ء
- ^ ا ب پ ت نعمہ بن زئب (2017)۔ The Local History of Kababir in Haifa: Constructing a Narrative of Uniqueness [کبابیر، حیفا کی مقامی تاریخ: ایک انوکھا قصہ] (بزبان انگریزی)۔ BRILL
- ↑ "حيفا: د. جوني منصور - الأحياء العربية في حيفا من التاريخ إلى الواقع" (بزبان عربی)